مودی کے مشن 272 میں سب سے بڑی رکاوٹ یہ تین دیویاں!

پچھلی ایک دہائی سے زیادہ وقت بھاجپا مرکز میں اپوزیشن کا کردار نبھاتی رہی ہے۔ ان 10 برسوں میں پہلی بار بھاجپا کو امید کی کرن دکھائی دے رہی ہے اور یہ امید کی کرن نریندر مودی ہیں۔ انہوں نے ستمبر2013ء سے ہی چناؤ کمپین شروع کردی تھی اور وہ اب تک 500 سے زیادہ ریلیوں سے خطاب کرچکے ہیں۔ اگر بھاجپا2014 کے لوک سبھا چناؤ میں کامیاب نہیں ہوتی ہے تو کئی برسوں کے لئے پھر اپوزیشن میں ہی بیٹھنا پڑے گا۔ ’نریندر مودی از دی بیسٹ بیٹ فار بھاجپا‘ (نریندر مودی بھاجپا کے لئے بہترین داؤ ہیں)۔ نریندر مودی نے مرکز میں اقتدارتک پہنچنے کے لئے دن رات ایک کردی ہے۔ لیکن اگلے چار مرحلوں کے انتخابات میں تین دیویوں کی چنوتی پار کرنی ہوگی جو ان کے چناوی رتھ کو روکنے کے لئے کوئی کثر نہیں چھوڑ رہی ہیں۔ اگلے باقی مرحلوں میں جن میں ایک مرحلہ کل پورا ہوچکا ہے ، میں اترپردیش، تاملناڈو اور مغربی بنگال کی کل161 سیٹوں میں سے زیادہ سیٹوں پر پولنگ ہے۔ یہاں سے زیادہ سے زیادہ سیٹیں بھاجپاکی جھولی میں ڈالنے کے لئے مودی کو ممتا بنرجی، جے للتا اور مایاوتی کی چنوتی کا مقابلہ کرنا ہوگا۔ اپنے اکھڑ نظریات اور مضبوط قوت ارادی کے لئے مشہور مغربی بنگال کی وزیر اعلی اور ترنمول لیڈر ممتا بنرجی کادبدبہ آج بھی مغربی بنگال میں برقرار ہے لیکن 42 لوک سبھا سیٹوں والی ریاست میں2009ء میں ترنمول کانگریس کو19 سیٹیں، کانگریس کو6 اور لیفٹ پارٹیوں کو16 سیٹیں ملی تھیں۔ اس بار زیادہ تر مقامات پر بھاجپا کو ترنمول کانگریس سے اور لیفٹ پارٹیوں سے اور کانگریس سے سخت چنوتی مل رہی ہے۔ 39 لوک سبھا حلقوں والے تاملناڈو میں پہلی بار کمل کھلانے کے لئے بھاجپا، ڈی ایم کے سمیت پانچ پارٹیوں کے ساتھ تال میل کر چناؤ میدان میں اتری ہے۔پچھلے لوک سبھا چناؤ میں ڈی ایم کے کو19، انا ڈیایم کے کو 9 اور کانگریس کو8 سیٹیں ملی تھیں۔ سال1991 اور 2001 ،2002، 2011 میں اس ریاست کی وزیر اعلی بنی جے للتا کی پوری کوشش ہے کہ بھاجپا یہاں پیرنہ جما پائے۔ دوسری طرف ساؤتھ میں روایتی طور سے کمزور پارٹی مانی جاتی رہی بھاجپا کو اس بار بہتر کارکردگی کی امید ہے اور وہ ساؤتھ میں اپنی ساتھی پارٹیوں کے ساتھ25-30 سیٹیں جیت لے گی۔ آندھرا پردیش، تاملناڈو اور کرناٹک میں لوگوں نے دیکھا ہے کہ پارٹی کے پی ایم امیدوار نریندر مودی نے اپنی تقریر میں مقامی زبان کا استعمال کیا۔پچھلے 8 مہینوں میں مودی نے ان ریاستوں میں کئی ریلیاں کی ہیں۔ تینوں ریاستوں کی زبان کا استعمال کیا اور ساتھ ہی پارٹی نے مقامی پارٹیوں کے ساتھ اتحاد کیا ہے۔بھاجپا کے سابق پردھان ونکیانائیڈو کا کہنا ہے کہ ہم ساؤتھ انڈیا سے اس بار 50 سیٹیں جیت لیں گے۔80 سیٹوں والے اترپردیش پر تمام بڑی پارٹیوں کی نظریں لگی ہوئی ہیں۔ بھاجپا نے اس ریاست کو سب سے اہم مانا ہے اور مودی نہ صرف یہاں سے چناؤ لڑ رہے ہیں بلکہ ذات پات کی سیاست کولیکرمشہور یہاں کے لوگوں کو اپنی پارٹی کے حق میں متحد کرنے کے لئے زیادہ سے زیادہ وقت دے رہے ہیں۔ سماج واد ی پارٹی کے قبضے والی اس ریاست میں بڑی اپوزیشن پارٹی بہوجن سماج پارٹی کی چیف مایاوتی نے تقریباً دو سال پہلے ہی لوک سبھا چناؤ کی تیاری شروع کردی تھی۔ اس کے لئے امیدواروں کا انتخاب بھی کرلیا تھا۔ پچھلے لوک سبھا چناؤ میں سپا کو یہاں سے23 ، کانگریس کو21، بھاجپا کو10 سیٹیں ملی تھیں، بسپا کے 19 امیدوار کامیاب ہوئے تھے اور 46 حلقوں میں اس کے امیدوار دوسرے نمبر پر رہے۔ بھاجپا کو9 اور سپا کو16 اور کانگریس کو 7 حلقوں میں دوسرا مقام ملا تھا۔ بھاجپا کے یوپی انچارج امت شاہ کو امید ہے کہ 2014 لوک سبھا چناؤ میں پارٹی کو50 سیٹیں ملیں گی۔ مودی کے مشن 272 میں سب سے بڑی رکاوٹ یہ ہی تین دیویاں ہیں۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟