ایک داماد ہیں رابرٹ واڈرا اورایک داماد تھے فیروز جہانگیر گاندھی!

کانگریس صدر اور اپنی ماں سونیا گاندھی کے پارلیمانی حلقے رائے بریلی میں چناؤ کمپین کے دوران پرینکا گاندھی نے شاید پہلی بار اپنے شوہر رابرٹ واڈرا پر لگ رہے الزامات کا بچاؤ کیا۔ انہوں نے ایک نکڑ ریلی میں کہا میرے خاندان (واڈرا پریوار) کو ذلیل کیا جارہا ہے لیکن میں نے دادی اندرا گاندھی سے سیکھا ہے کہ جب دل سے سچائی نکلتی ہے ارادے مضبوط ہوتے ہیں تو وہ ڈھال بن جاتے ہیں۔ مجھے جتنا ذلیل کیا جائے گا اتنی مضبوطی سے لڑوں گی۔ یہ صرف ایک بیوی کاجذباتی درد نہیں ہوسکتا بلکہ ایک سیاسی جوابدہی بھی لگتی ہے۔ ووٹ بینک کی خاطر ہر مخالف پارٹی ایک دوسرے پر الزام درالزام لگاتی ہے لیکن قطعی فیصلہ تو عوام کی عدالت میں ہوتا ہے۔ پرینکا جنتا کی عدالت میں اپنے شوہر کو پاک صاف بتانے کی جو کوشش کررہی ہیں اس کے پیچھے ان منشا صاف ہے کہ وہ اب نہ تو اس اشو پر خاموش بیٹھیں گی اور نہ ہی اسے برداشت کریں گی۔ ہم پرینکا کا دکھ سمجھ سکتے ہیں اورمحسوس بھی کرتے ہیں۔پرینکا کس سے شادی کرتی ہیں یہ ان کا سونیا گاندھی خاندان کا ذاتی معاملہ ہے اور اس میں کسی کو کچھ کہنے کا یا انگلی اٹھانے کا حق نہیں ہے لیکن جب ان کے شوہر اور سونیا گاندھی کے داماد پر الزام لگیں کہ انہوں نے اپنے سیاسی دبدبے کا غلط فائدہ اٹھاتے ہوئے کروڑوں روپے مالیت کی جائیداد بنا لی ہے تو معاملہ سنگین ہوجاتا ہے اور کرپشن کا ہوجاتا ہے۔ یہ الزام ہم نہیں لگا رہے ہیں دنیا کی نامور اور بھروسے مند مانی جانے والے امریکہ کے ایک روز نامہ ’دی وال اسٹریٹ امپائر‘ نے اپنی شائع ایک رپورٹ میں لگائے ہیں۔ اس کے مطابق 2012ء میں واڈ را کے پاس قریب 252 کروڑ روپے کی زمین جائیدادتھی اسی سال واڈرا نے 72 کروڑ روپے کی زمین بیچی تھی یعنی واڈرا کے پاس قریب324 کروڑ روپے کی جائیداد تھی۔ اخبار نے کمپنی کی اکاؤنٹ رپورٹ اور دیگردستاویزات اور پراپرٹی کے واقف کاروں کے حوالے سے رابرٹ واڈرا کی املاک کی پوری تفصیل شائع کی ہے۔ رپورٹ میں واڈرا کے زمین سودے کا انکشاف کیا گیا ہے۔ انہوں نے اتنی ترقی اپنے روابط سے کی ہے۔ ایک داماد فیروز جہانگیر گاندھی بھی تھے(راجیو گاندھی کے والد) اس دور میں ترقی پذیر ملکوں کے ایک لیڈر اور بھارت کے وزیر اعظم پنڈت جواہر لال نہرو کے داماد تھے۔ فیروز گاندھی کانگریس کے ایم پی تھے اور اپنی سرکار کو پریشان کیا۔ اپوزیشن کو اشو دے دیا لیکن ان پر کبھی انگلی نہیں اٹھ سکی۔ فیروز جہانگیر گاندھی نے بھائی بھتیجوں کو سیاست میں لانے کا کام کبھی نہیں کیا۔ زمینوں کی انہیں نہ تو بھوک تھی اور نہ ہی کروڑوں اربوں روپے کے مالک بننے کی چاہ۔ فیروز گاندھی نے تمام کام کئے۔رائے بریلی کے کالج سے لیکر دہلی میں پریس کلب آف انڈیا تک ان کی دین ہے لیکن ایک داماد ہیں کاروباری رابرٹ واڈرا۔ اس اکیلے شخص نے کانگریس جیسی پارٹی کو جتنا نقصان پہنچایا ہے وہ راہل گاندھی کو ایک دہائی کی سیاست اور کارناموں، سونیا گاندھی کی قربانی سے کہیں زیادہ ہے۔ مختلف سیاسی پارٹیوں نے اس معاملے پر اپنے اپنے طریقے پر رائے زنی کی ہے۔ امرتسر سے ارون جیٹلی نے پرینکا اور کانگریس نیتاؤں کے مودی پر ذاتی حملے پر سخت اعتراض جتاتے ہوئے کہا کہ نریندر مودی کی ازدواجی زندگی کے بارے میں کیوں بحث جاری ہے؟ بغیر کسی ثبوت کے گجرات کی لڑکی کی جاسوسی کرانے کے الزام کیوں لگائے جارہے ہیں؟ رابرٹ واڈ را کے خلاف مقدمے درج کرائے جانے سے متعلق ایک سوال کے جواب میں جیٹلی نے کہا یہ بھی ہوگا16 مئی کو آنے دو ۔ ابھی تو کانگریس پارٹی نے جانچ ایجنسیوں کو ان معاملوں میں روکاہوا ہے۔16 مئی کے بعد قانون آزاد ہوکر اپنا کام کرے گا۔ ادھر ان سب تنازعات کے بیچ ایک سرکاری وکیل ایم ایل شرما نے دہلی ہائیکورٹ میں ایک مفاد عامہ کی عرضی دائر کی ہے۔ اسے ہائی کورٹ نے سماعت کے لئے منظور بھی کرلیا ہے۔ ہائی کورٹ نے کانگریس صدر سونیا گاندھی کے داماد رابرٹ واڈرا سمیت دیگرریئل اسٹریٹ ڈولپرس کو ہریانہ میں قواعد کی خلاف ورزی کر لائسنس دینے کے لئے دائر عرضی پر سماعت کی تاریخ 30 اپریل مقرر کی ہے۔ چیف جسٹس جی روہنی اور جسٹس پردیپ نندرا جوگی کی بنچ اس پر غور کرے گی۔مسٹر شرما نے اپنی عرضی میں دلیل دی کہ ہریانہ میں21366 ایکڑ زرعی زمین پر رہائشی کالونی بنانے اور عمارتیں کھڑی کرنے کے لئے مختلف بلڈروں کو آئینی تقاضوں کی تعمیل کئے بغیر ہی لائسنس دے دیا گیا۔اس فیصلے سے ریاست کو 3.9 لاکھ کروڑ کا خسارہ ہوا ہے۔ شرما کا الزام یہ ہے کہ کالونیاں بنانے کے لئے لائسنس کا الاٹمنٹ ہریانہ وکاس و شہری حلقوں کے لئے مقرر قواعد 1975 کی خلاف ورزی کر منظوری دی گئی ہے۔ عرضی میں آڈیٹر کمپٹرولر جنرل( کیگ) ششی کانت شرما کے ذریعے 3 جون 2013 ء کو سونپے گئے خط کو بھی مسترد کرنے کی مانگ کی گئی ہے جس میں واڈرا سے متعلق اسکائی لائٹ ہاسپٹلٹی پرائیویٹ لمیٹڈ کو دئے گئے لائسنس کی جان چ کو واپس لینے کا الزام ہے۔ ہم امید کرتے ہیں ہائی کورٹ اس معاملے میں دودھ کا دودھ پانی کا پانی سامنے لائے گی۔ جو لوگ الزام لگا رہے ہیں انہیں عدالت میں کرپشن کو ثابت کرنا ہوگا۔ دوسری طرف رابرٹ واڈرا کو بھی اپنی صفائی دینے کے لئے پورا موقعہ ملے گا اور شایدپرینکا کا درددور ہوجائے؟
  1. (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!