روم جل رہا ہے اور نیرو بنسی بجا رہے ہیں!

وہ ایک مشہور انگریزی کہاوت ہے کہ ’’روم جل رہا ہے اور نیرو بنسی بجا رہے ہیں‘‘ یہ کہاوت اترپردیش کی سماجوادی سرکار پر بالکل کھری اترتی ہے۔ اترپردیش میں لوگ ٹھنڈ سے مررہے ہیں اور سرکار جشن منا رہی ہے۔ مظفرنگر کے دنگا متاثرین کی بدحالی اور ٹھنڈ سے موت کے درمیان وزرا سمیت 17 ممبری ٹیم یوروپی ممالک کے دورے پر نکل پڑی ہے۔اسٹڈی ٹور میں کانگریس اور بسپا کا کوئی ممبر اسمبلی شامل نہیں ہے۔ بھاجپا اور راشٹریہ لوکدل کے ایک ممبر اسمبلی شامل ہیں۔شہری ترقی وزیر اعظم خاں کی رہنمائی میں وزرا اور ممبران اسمبلی کا وفد بدھوار کو صبح سویرے دہلی سے روانہ ہوکر استنبول (ترکی) پہنچ گیا ہے۔ یہ ٹیم نیدرلینڈ، برطانیہ، قاہرہ اور متحدہ عرب امارات بھی جائے گی۔ 18 دن کے ٹور پر گئی ٹیم میں شامل منتری اور ممبر اسمبلی ان دیشوں کی پارلیمانی روایت کی جانکاری حاصل کریں گے اور وہاں مختلف ہندوستانی برادریوں کے لوگوں سے ملیں گے۔ یہ ٹور ایسے وقت ہورہا ہے جب مظفر نگر میں فساد متاثرین کے کیمپوں پر بلڈوزر چل رہے ہیں، فساد متاثرین ادھر ادھر مارے پھر رہے ہیں اور ٹھنڈ سے35 بچوں کی جان جاچکی ہے۔ ریاست میں سرد لہرجاری ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ جن ملکوں کے اسٹڈی ٹور پر اعظم میاں نکلے ہیں ان میں سے ایک دو کو چھوڑ کر باقی سب ملک ٹھنڈ کی زد میں ہیں۔ ہمیں تو یہ سمجھ میں نہیں آیا کے وہ کونسا پارلیمانی نظام اور روایت کا مطالعہ کرنے نکلے ہیں۔ ایسے وقت 8 وزرا کا دیش سے باہر چلے جانا نا مناسب ہے اور سرکار کی یہ غیر سنجیدگی کا مظاہرہ ہی کہا جائے گا۔ یہ وقت کیا غیر ملکی دورے کا ہے لیکن ہم وزرا اور ممبران اسمبلی کو کیا کہیں جب ریاست کے وزیر اعلی اور پارٹی کے چیف خود رنگ رلیاں منا رہے ہیں۔ ریاست میں تراہی تراہی ہے اور سرکار جشن منارہی ہے۔وزیر اعلی اکھلیش یادو کے گاؤں سیفئی میں سالانہ مہتسو ہو رہا ہے۔ یہاں پر زبردست فلم اسٹار نائٹ ہوئی ہے۔ سلمان خاں، مادھوری دیکشت ،سوہا علی خان، رنبیر سنگھ، ساجد واجد، عالیہ بھٹ سمیت درجنوں بالی ووڈ اسٹار سیفئی میں اپنے فن کا جوہر دکھا رہے ہیں۔ اتسو پر بالی ووڈ اداکاروں کو سیفئی پہنچانے کے لئے چارٹرڈ جہازوں کا انتظام کیا گیا ہے۔ ظاہر ہے کہ ان اداکار خاص طور پر سلمان خاں،مادھوری دیکشت کو کروڑوں روپے دئے گئے یہ پروگرام پیش کرنے کے لئے۔ اس کے علاوہ اسٹیج کو بہترین سجاسنوار کر لوگوں کے بیٹھنے کا انتظام کیا گیا۔ اس عالیشان اختتامی فیسٹول پر تقریباً30 کروڑ روپے خرچ ہوا ہوگا۔ سیفئی ہوائی پٹی کا نظارہ بین الاقوامی ایئرپورٹ جیسا تھا۔ دوپہر ساڑھے بارہ بجے کے بعد ایک کے بعد ایک 16ہوائی جہاز یہاں اترے ۔ اکھلیش سرکار اور سپا چیف ملائم سنگھ یادو کی ترجیحات پر انتہائی دکھ ہوتا ہے۔ حالت یہ ہے کہ مظفر نگر میں لوگ بچے ٹھنڈ سے مررہے ہیں اور ریاست کے نمبردو کے وزیر اعظم خاں یوروپی ٹور پر نکل پڑے ہیں۔ کیا بنیادی جوابدہی کے لئے واقعی کسی مطالعے کی ضرورت ہے؟ وہ بھی ایسے وقت۔ اترپردیش کی بدقسمتی یہ ہے کہ صوبے میں جب ایک طبقہ بنیادی چیزوں کے لئے مشقت کررہا ہے سیفئی مہتسو کے خلاف ہرطرف مظاہرے ہورہے ہیں اور منتری نمائندہ وفد یوروپ میں رنگ رلیاں منا رہا ہو؟ ٹھیک ہی کہا نہ صاحب کہ’ روم جل رہا ہے اور نیرو بنسی بجا رہے ہیں‘۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟