کجریوال کی اصلی اگنی پریکشا تو اب شروع ہوگی!

دہلی میں عام آدمی پارٹی سی سرکار کو آخر کار اعتماد کا ووٹ مل گیا اور اسپیکر بھی اس کا ہی امیدوار بنا ہے۔ وزیر اعلی اروند کجریوال خود بھی اعتماد کے ووٹ کو لیکر شش و پنج کی حالت میں مبتلا تھے اور اندیشہ جتا رہے تھے شاید ان کی سرکار48 گھنٹے ہی چل پائے۔ حالانکہ انہیں اچھی طرح معلوم تھا کانگریس ان کی حمایت کرے گی۔ یہ طے ہوچکا تھا۔ اپوزیشن کے لیڈر بھاجپا کے ہرش وردھن نے کجریوال کی اچھی کلاس لی اور کہا کہ انہوں نے چناؤ کمپین کے دوران کجریوال کہا کرتے تھے کہ ایماندار پارٹی کو ووٹ دیں اور جو سب سے ایماندار لوگ ہیں انہیں ہی جتائیں۔ لوگوں نے بی جے پی کے سب سے زیادہ امیدوار جتائے اور یہ ثابت کردیا کے زیادہ ایماندار کون ہے۔ ان کا کہنا تھا کے70 فیصد لوگوں نے چناؤ میں ووٹ کر اپنی رائے صاف کردی تھی لیکن ’آپ‘ پارٹی نے اسے درکنار کرتے ہوئے کچھ لاکھ لوگوں سے ایس ایم ایس کروائے اور خود ساختہ منعقدہ جن سبھاؤں میں سار پانچ سو لوگوں سے ہاتھ اٹھواکر فیصلہ لیا کے وہ سرکار بنائیں گے۔ اس کے پیچھے کیا مجبوری تھی؟ کانگریس سے حمایت نہ لیں گے اور نہ دیں گے، پھر ایسی کون سی مجبوری تھی جو اسی پارٹی کو پردے کے پیچھے سے اقتدار میں بٹھا دیا۔ ہرش وردھن نے کہا اعلانات کو لاگو کرنے میں جتنی جلدی بازی آپ نے دکھائی اتنی ہی جلد بازی کانگریس سرکار کے گھوٹالوں کی جانچ کرانے میں کیوں نہیں دکھائی؟ ہمیں یہ دکھ سے کہنا پڑتا ہے کجریوال کے قول اور فعل میں فرق آنے لگا ہے۔ قابل ذکر ہے کجریوال کتنے وقت سے کامن ویلتھ ٹرانسپورٹ ،بجلی ،پانی میں گھوٹالوں میں شامل شیلا سرکار کی کرپشن کی باتیں بڑھ چڑھ کر کرتے آرہے ہیں اور چناؤ میں بھی یہ ایک بڑا اشو تھا لیکن اب اقتدار کے لالچ میں وزیر اعظم بننے کے چار دن بعد ہی وہ ہرش وردھن سے کہہ رہے ہیں کہ آپ ثبوت دیں ہم 48 گھنٹوں میں کارروائی کریں گے۔ کجریوال پہلے تو کہہ رہے تھے کہ 30 دن میں جیل بھیج دیں گے اب اقتدار کے لالچ میں اپنی سرکار چلانے کے لئے سابق وزیر اعظم کے خلاف ثبوت مانگ رہے ہیں۔ کہتے ہیں سروجنی نائیڈو نے کہا تھا مہاتما گاندھی کو غریبی میں رکھنے کا خرچ بہت زیادہ تھا۔ اسی طرح کا معاملہ دہلی کے نئے وزیر اعلی کجریوال کے سکیورٹی نہ لینے سے سامنے آرہا ہے۔ اروند کجریوال کو عام آدمی بنائے رکھنے کے لئے پچھلے مکھیہ منتریوں سے 10 گنا زیادہ پولیس والوں کی سکیورٹی دینی پڑ رہی ہے۔ اب تک مکھیہ منتری کی حفاظت کے لئے جہاں 10 پولیس ملازم تعینات رہا کرتے تھے وہیں نئے وزیر اعلی کے ذریعے مقرر پروٹوکول کی تعمیل نہ کرنے سے ان کی سکیورٹی میں100 سے زیادہ پولیس والے تعینات کرنے پڑ رہے ہیں۔ اتنے برسوں میں ہم نے میٹرو میں کئی قانون ٹوٹتے نہیں دیکھے۔ لیکن کجریوال جب حلف لینے میٹرو سے گئے تو قانون کی دھجیاں اڑ گئیں۔ آپ کے لئے اسپیشل ٹرین چلائی گئی۔ سکیورٹی کے لئے ہزاروں پولیس والے تعینات کئے گئے، کجریوال نے چناؤ مہم میں جو وعدے کئے تھے ان کے برعکس کوئی کام نہیں ہوا۔ آپ نے کہا کہ ہم لال بتی کی گاڑی کا استعمال نہیں کریں گے، سرکاری بنگلے میں نہیں رہیں گے۔ آپ اور آپ کے وزرا نے گاڑی بھی لے لی اور اب اپنے 10 بیڈ روم کا گھر بھگوان داس روڈ پر لے لیا تھا۔لیکن حمایتیوں کی صلاح پر اب وہ اس میں نہیں جارہے ہیں۔ بہرحال جہاں تک چناوی وعدوں کا سوال ہے آپ کے قول و فعل میں فرق دکھائی دینے لگا ہے۔ آپ نے میٹر والے پانی کے گراہکوں کو 20 کلو لیٹر پانی مفت دینے کی بات کہی۔ دہلی میں 8.5 لاکھ لوگوں کے پاس پانی کے میٹر ہیں لاکھوں کو ابھی اس کا فائدہ نہیں ملے گا۔ آپ کی سرکار نے آتے ہی پانی کا بل 10 فیصدی بڑھا دیا ہے۔ فروری میں بل آتے ہی پوزیشن پتہ چل جائے گی۔بجلی کے لئے پھر سے سبسڈی دینے کی بات کہی گئی ہے۔ اس کے بجائے بجلی کمپنیوں پر دباؤ بنانا چاہئے تھا کہ وہ دام کم کریں۔ابا سوال یہ ہے کہ عام آدمی پارٹی عام آدمی سے چناؤمیں کئے گئے 17مطالبات کو ایک ایک کر پورا کرے۔ ہم کجریوال صاحب کو وزیر اعلی کا عہدہ سنبھالنے پر مبارکباد دیتے ہیں۔ امید کرتے ہیں کہ وہ جنتا کو راحت پہنچائیں گے ۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟