بجلی کمپنیوں کو وارننگ: آڈٹ کراؤ ورنہ لائسنس منسوخ!

دہلی کی نئی عام آدمی پارٹی سرکار کے اہم نشانے پر راجدھانی میں بجلی سپلائی کررہی کمپنیاں ہیں۔یہ اب صاف ہوچکا ہے دہلی سرکار نے ان کمپنیوں کو وارننگ دی ہے اگر وہ آڈیٹر جنرل کے ساتھ تعاون نہیں کرتیں تو ان کا لائسنس منسوخ کیا جاسکتا ہے۔ اسمبلی میں اپنے خطاب میں دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر نجیب جنگ نے کہا بجلی کمپنیوں کے بڑے کھاتوں کی جانچ ان کی مالی حالت کا پتہ لگانے کے لئے کی جارہی ہے اور انہیں یقینی طور سے تعاون دینا چاہئے۔ راجدھانی میں بجلی کے دام بجلی ریگولیٹری اتھارٹی طے کرتا ہے لیکن یہ بار بار ثابت ہوا ہے کہ پچھلی کانگریس سرکار کے لوگ ان کو بڑھاوا دیتے دیکھے گئے۔ کہا جاتا ہے بجلی میں کافی بہتری آئی ہے۔اب دہلی میں ویسے بجلی نہیں جاتی جیسے پہلے جایا کرتی تھی۔ یہ بھی ایک دلیل دی جاتی ہے کہ دہلی میں بجلی کے دام دوسرے شہروں اور پڑوسی ریاستوں سے سستے ہیں۔ انہی کے چلتے پچھلی سرکار کی نیت پر سوال اٹھے اور اروند کیجریوال سرکار نے آتے ہی 400 یونٹ بجلی ہر مہینے خرچ کرنے والوں کو سبسڈی دے کر بجلی کی قیمت آدھی کردی اور بجلی تقسیم کمپنیوں کے کھاتوں کی جانچ سی اے جی سے کروانے کا فیصلہ کیا۔ اب نئی سرکار کی ساکھ بجلی کے اشو پر داؤ پر لگی ہوئی ہے۔ خبر ہے سی اے جی کی جانچ کی دستک آج کل میں بجلی کمپنیوں میں باقاعدہ پہنچنے والی ہے۔ سی اے جی نے تقریباً اپنی خانہ پوری پوری کرلی ہے۔ تینوں بجلی کمپنیوں سے پوچھے جانے والے سوال کے جواب ریکارڈ اور ذمہ دار افسروں کی جانکاری وغیرہ کے بارے میں ایک سلٹ تیار کی گئی ہے۔ ہر بجلی کمپنی کے کھاتوں اور ریکارڈ کی جانچ کے لئے دو ٹیمیں لگائی جاسکتی ہیں۔ بجلی جنریشن، سپلائی کی باریکی سے جانکاری رکھنے والے افسروں اور کرمچاریوں کی ٹیم چھان بین کے لئے تیار ہے۔ بجلی تقسیم کے دہلی سرکار کے فیصلے سے پہلے جو سرکاری کرمچاری اس محکمے میں تھے وہ جانچ کرنے میں سی اے جی کی مددکرسکتے ہیں۔ بجلی کمپنیوں کو راحت دلانے کے لئے عدالتوں کی طرف نظر کو دہلی ہائی کورٹ نے جھٹکا دے دیا ہے۔ حالانکہ یہ کمپنیاں سبھی متبادلوں پر غور کرنے میں لگی ہوئی ہیں۔ بجلی کے نجی کرن کا فیصلہ 2002 ء میں لاگو ہوا تھا۔ جانچ پوری ہونے میں کتنا وقت لگے گا یہ ابھی صاف نہیں ہے۔ سی ایم کیجریوال نے تین مہینے کے لئے دہلی کے شہریوں کو 400 یونٹ تک سب سڈی دینے کا اعلان کیا ہے اس کامطلب ہے آڈٹ تین مہینے میں پورا ہونے کا امید ہے۔ لیکن جتنا بڑا کام ہے اس سے لگتا نہیں کے تین مہینے میں یہ کام پورا ہوجائے گا۔ واقف کاروں کے مطابق پہلے 11 سال کے ریکارڈ کا آڈٹ اور پھر اس کی رپورٹ آنے میں وقت لگ سکتا ہے۔ اس لئے کوئی تعجب نہیں ہوگا اگر کیجریوال کو ایک بار پھر سبسڈی کا اعلان کرنا پڑے ۔ اپریل میں لوک سبھا چناؤ کی ہلچل شروع ہوجائے گی اس لئے ضابطہ لاگو ہونے سے پہلے اروند کیجریوال کو یہ اعلان کرنا پڑسکتا ہے۔ کل ملا کر بیشک دیش میں صنعتی لابی خلاف ہو لیکن اگر جنتا کو کوئی راحت ملتی ہے تو ہمیں ایسے قدم کا خیر مقدم کرنا چاہئے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟