کولکاتہ کی نربھیہ مانگے انصاف!

دہلی کی نربھیہ کے قصورواروں کو تو سزا مل گئی لیکن کولکاتہ کی بے قصور لڑکی کو انصاف نہیں مل سکے گا؟ ٹیکسی ڈرائیور کی 16 سالہ لڑکی سے جب ملزمان نے اجتماعی آبروریزی کی وہ اس وقت تھانے میں شکایت کرکے لوٹ رہی تھی۔ درندے یہیں نہیں رکے بلکہ اسے زندہ جلا دیا۔ 26 اکتوبر 2013ء کو اس بد قسمت نابالغ لڑکی سے پہلی بار آبروریزی ہوئی تھی۔ اگلے دن اس نے معاملہ درج کرایا تو ملزمان نے پھر اس سے آبروریزی کی۔23 دسمبر کو وہ گھر میں اکیلی تھی تب بدمعاشوں کا ایک گروپ اس کے گھر پہنچا اور اسے آگ کے حوالے کردیا۔ 65 فیصدی جلی ہوئی حالت میں اسے ہسپتال میں داخل کرایا گیا۔ اس نے زخمی حالت میں پولیس کو بیان دیا جس میں پورے واقعے کی تفصیل بتائی تھی۔ اس کے باوجود پولیس اس معاملے کو خودکشی کا معاملہ بتاکر رفع دفع کرنے کی کوشش کررہی تھی۔ لڑکی کے والد نے بتایا کے لڑکی کے بیان کے باوجود پولیس نے قتل کا معاملہ درج نہیں کیا۔ حالانکہ ایئرپورٹ ڈویژن کے ڈی سی پی نمبالکر سنتوش اتم راؤ نے بھی میڈیا کے سامنے مانا تھا کہ پولیس نے متاثرہ کا موت سے پہلے بیان لیا تھا۔ آرجی آئی میڈیکل کالج اینڈ ہاسپٹل کے منتظم افسر نے بتایا لڑکی کا بیان لئے جانے کے وقت وہ وہاں موجود تھے۔ہم نے سنا تھا کہ لڑکی نے پولیس کو کہا کہ اسے آگ کے حوالے کردیا گیا تھا۔ اجتماعی آبروریزی کا شکار 16 سالہ لڑکی کے والد نے پولیس پر الزام لگایا ہے کہ اس نے اسے دھمکایا اور لاش کو اپنے آبائی گھر بہار لے جانے کو کہا۔ حالانکہ پولیس نے ان الزامات سے انکار کیا ہے۔ پیشے سے ٹیکسی ڈرائیور لڑکی کے والد نے بتایا کے پولیس حکام نے منگل کی رات انہیں بلایا اور دھمکاتے ہوئے لاش کے ساتھ بہار چلے جانے کو کہا۔ پولیس حکام کے ساتھ غنڈو ں نے بھی دھمکی دی اور کہا اگر وہ ان کی بات نہیں مانیں گے تو انہیں ٹیکسی چلانے سے روکا جائے گا۔ لڑکی کے انتم سنسکار کو لیکر لیفٹ پارٹیوں کے ورکروں سے دیر رات تک بحث ہوتی رہی۔ دراصل لڑکی کے والد لیفٹ پارٹیوں کی مزدور یونین ’سیٹو‘ سے جڑے ہوئے ہیں۔لڑکی کے والد نے منگلوار کی رات جب لاش کو مردہ گھر لے جایا جارہا تھا تب پولیس نے خاندان کی اجازت کے بنا لاش کا انتم سنسکار کرنے کی کوشش کی لیکن لیفٹ پارٹیوں کے ورکروں کے زبردست احتجاج کی وجہ سے پولیس ایسا نہیں کرپائی۔
پوسٹ مارٹم رپورٹ سے پتہ چلا ہے کہ متاثر حاملہ تھی۔ بھاری عوامی دباؤکی وجہ سے پولیس نے اہم ملزمان کے خلاف اب قتل کا معاملہ درج کرلیا ہے لیکن اس معاملے میں لیفٹ اور ترنمول جس طرح کی سیاست کررہی ہیںیہ کہیں بیچ میں ہی انصاف سے نہ بھٹک جائیں۔ بنگالی اخبار ’آنند بازار پتریکا‘ نے مغربی بنگال پولیس کے حوالے سے لکھا ہے پوسٹ مارٹم میں لڑکی کی کوکھ میں حمل کے جراثیم ملے ہیں۔نابالغ لڑکی کے ساتھ اس شرمناک واردات کے خلاف بدھوار کو کولکاتہ میں زبردست مظاہرے ہوئے۔ اس کی گونج جمعرات کو دہلی میں بھی دیکھنے کو ملی۔ اس سے پہلے سی پی آئی ایم اور دوسری لیفٹ انجمنوں کی رہنمائی میں سینکڑوں لوگ لڑکی کے انتم سنسکار میں شامل ہوئے۔ اب تک 6ملزمان کواس معاملے میں گرفتار کیا جاچکا ہے۔ نتیش کمار نے وزیر اعلی راحت فنڈ سے متاثرہ کے کنبے کو ایک لاکھ روپے کا چیک کیا ہے۔ ہم امید کرتے ہیں اس گھناؤنی واردات میں شامل درندوں کو سخت سے سخت سزا ملے گی اور بدقسمت لڑکی کو انصاف ملے گا۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!