آدرش گھوٹالے میں کیا راہل طاقتور کانگریسی لیڈروں سے لوہا لینے کو تیار ہیں؟

آدرش سوسائٹی گھوٹالے کی جانچ رپورٹ مہاراشٹر سرکار نے مسترد کردی ہے تو کسی کو تعجب نہیں ہوا کیونکہ یہ ہونا ہی تھا۔ کانگریسی حکومت ایسی جانچ رپورٹ بھلا کیسے قبول کرتی جس سے مرکزی وزیر داخلہ سمیت ریاست کے چارچار وزرا اعلی شامل ہوں۔ اگر قبول کرلیتی تو اسے کارروائی نہ کرنی پڑجاتی؟ اس لے سب سے آسان متبادل تھا کے اس رپورٹ کو ہی مسترد کرردی کی ٹوکری میں ڈال دیا جائے۔ ہوا بھی یہی لیکن مہاراشٹر سرکار کا سارا حساب کتاب اس وقت گڑ بڑ ہوگیا جب کانگریس نائب صدر راہل گاندھی نے اچانک یہ کہہ دیا کہ اس جانچ رپورٹ پر پھر سے غور ہونا چاہئے۔ ان کے اس بیباک تبصرے سے مہاراشٹر سرکار کو مجبوراً کچھ دکھانے کے لئے کرنا ہی تھا۔ راہل گاندھی کی عدم اتفاقی کے بعد مہاراشٹر سرکار نے آدرش سوسائٹی گھوٹالے کی جوڈیشیل انکوائری رپورٹ کو قبول تو کیا لیکن جزوی طور سے ۔ حکومت نے داغی افسروں کے خلاف کارروائی کرنے کا اعلان کردیا لیکن سرکار نے سابق وزیرا علی اشوک چوہان کو چھوڑ کر باقی سبھی سیاستدانوں کو یہ کہتے ہوئے ان کے خلاف کوئی بدعنوانی سامنے نہیں آئی اس لئے انہیں کلین چٹ دی جاتی ہے۔ وزیر اعلی پرتھوی راج چوہان نے سپریم کورٹ کے حکم کا حوالہ دیتے ہوئے صاف کیا کہ مہاراشٹر سرکار کے ذریعے ان لوگوں کے خلاف الگ سے کوئی ایف آئی آر درج نہیں کی جائے گی جن کا نام سی بی آئی کی چارج شیٹ میں ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے آدرش سوسائٹی کو چار سابق وزرا اعلی اشوک چوہان ،سورگیہ ولاس راؤ دیشمکھ، سشیل کمار شندے اور شیو راج پاٹل اور سابق وزیر شہری ترقی سنیل ترکرے اور راجیش دیوے کو سیاسی سرپرستی حاصل تھی۔ کیا یہ ہی نظرثانی کا مطلب تھا؟ راہل گاندھی اس سے مطمئن ہیں؟ جانچ رپورٹ میں چھ سیاستدانوں کو آدرش پروجیکٹ کو سرپرستی دینے کا قصوروار پایا ہے ان میں چار وزرا اعلی ہیں اور یہ سبھی کانگریس سے تعلق رکھتے ہیں۔ اسی کڑی میں این سی پی کے دو وزرا کے بھی نام ہیں۔ ان سبھی کے خلاف ریاستی سرکار کی طرف سے کوئی کارروائی نہیں ہوگی۔ رپورٹ میں سب سے تلخ تبصرہ اشوک چوہان کے بارے میں ہے جنہیں اسی گھوٹالے کے سبب وزیر اعلی کے عہدے سے ہٹنا پڑا تھا۔ ان کے خلاف بھی ایف آئی آر درج کرنے سے ریاستی سرکار نے صاف صاف منع کردیا۔ یہ کہتے ہوئے کہ اشوک چوہان کے خلاف سی بی آئی پہلے ہی ایف آئی آر درج کرچکی ہے۔ لیکن غور طلب ہے کہ کچھ ہفتے پہلے گورنر نے اشوک چوہان کے خلاف مقدمہ چلانے کی اجازت دینے کی سی بی آئی کی عرضی مسترد کردی تھی۔ اس طرح آدرش سوسائٹی کانڈ کے سبھی ملزمان کو بچانے کا انتظام کرلیا گیا ہے۔ جس معاملے میں حکمراں پارٹی کے اتنے طاقتور لوگوں کے کردار کو کٹہرے میں کھڑا کیا گیا ہو وہاں کارروائی میں کیا سیاسی مشکلیں ہوں گی یہ پرتھوی راج چوہان جانتے ہوں گے۔انہوں نے کارروائی کے دائرے میں صرف افسروں کو رکھا ہے۔ کارروائی کو لیکر شروع سے ہی مہاراشٹر سرکار نے مرضی نہیں جتائی۔ سپریم کورٹ کی ہدایت پر اس رپورٹ کو اسمبلی میں پیش کرنا پڑا لیکن کیا راہل گاندھی جو لوک سبھا چناؤ کے لئے اپنی پارٹی کی ساکھ کو چمکانے میں لگے ہیں اس طرح کی لیپا پوتی کو قبول کرلیں گے؟ آدرش گھوٹالے کی جانچ رپورٹ کا جائزہ لینے کا حکم دے کر بیشک انہوں نے واہ واہی لوٹی ہو لیکن کرپشن کے خلاف لڑائی کو آگے بڑھانے کے لئے انہیں اپنی ہی پارٹی کے طاقتور لیڈروں سے مقابلہ آرا ہونا پڑے گا۔ کیا وہ اس کے لئے تیار ہیں؟
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!