سیاست میں لوٹنے کی حسرت لئے مشرف کی امیدوں پر پھرا پانی

سیاست میں واپسی کی حسرت لئے پاکستان لوٹے تاناشاہ پرویز مشرف کی مصیبتیں دن بدن بڑھتی جارہی ہیں۔ کبھی کبھی تو وہ یہ ضرور سوچتے ہوں گے کہ کاش میں پاکستان واپس ہی نہ لوٹا، لندن میں ہیں صحیح تھا۔ منگل کو مشرف کی مصیبتوں کی لسٹ میں ایک اور اضافہ ہوگیا۔ پشاور ہائی کورٹ نے مشرف کے چناؤ لڑنے پر تاحیات پابندی لگادی۔ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس دوست محمد خان کی سربراہی والی چار نفری ججوں کی بنچ نے کہا صدر رہتے ہوئے مشرف کے ذریعے آئین کو منسوخ کرنے اور ججوں کو حراست میں رکھنے کے معاملے میں یہ پابندی لگائی گئی۔ساتھ ہی عدالت نے نامزدگی منسوخ کرنے والے فیصلے کو چنوتی دینے والی مشرف کی عرضی بھی خارج کردی۔ پاکستان لوٹنے کے بعد مشرف کے لئے عدالت کا یہ حکم سب سے بڑا جھٹکا مانا جارہا ہے۔ وہیں انسداد دہشت گردی عدالت نے سابق وزیر اعظم بے نظیربھٹو کے قتل کے مقدمے میں مشرف کو 14 دن جوڈیشیل ریمانڈ میں دیا۔ سابق تاناشاہ چناؤ کے دن11 مئی کو بھی جیل میں ہوں گے۔ معاملے کی سماعت 14 مئی رکھی گئی ہے۔ بنچ نے کہا مشرف نے دو بار آئین پر حملہ کیا۔ انہوں نے دیش پر ناجائز طریقے سے ایمرجنسی لگائی اور عدلیہ نظام کو نشانہ بنایا۔ ان الزامات پر عدالت نے ان کے چناؤ لڑنے پر تاعمر پابندی 9 صوبائی اور قومی اسمبلی کے علاوہ سینیٹ کے لئے بھی وہ چناؤ نہیں لڑ پائیں گے۔ مشرف اسلام آباد کے باہری علاقے میں اپنے فارم ہاؤس میں قید رہیں گے۔ اس فارم ہاؤس کو ضمنی جیل اعلان کیا گیا ہے۔ چار سال جلاوطنی کے بعد مشرف11 مئی کو ہونے والے چناؤ میں حصہ لینے کے لئے 25 مارچ کو پاکستان لوٹے تھے لیکن چناؤ لڑنے کے لئے نا اہل قرار دئے جانے کے چلتے ان کی سیاسی خواہشات پہلے ہی ختم ہو چکی تھیں ۔جب26 اپریل کوعدالت نے انہیں پوچھ تاچھ کے لئے چار دن کے لئے فیڈرل جانچ ایجنسی کو سونپا تھا۔ اس ایجنسی کے وکیل ذوالفقار علی نے بتایا کے مشترکہ تفتیشی ٹیم نے مشرف کے خلاف جانچ پوری کرلی ہے۔ ان کے خلاف ٹھوس ثبوت اکٹھے کئے گئے ہیں۔ مشرف نے اپنی جوابدہی اور ذمہ داری دوسرے پر ڈالنے کی کوشش کی تھی لیکن ایسے ٹھوس ثبوت ہیں جو ان کو قصوروار ثابت کرتے ہیں۔ مشکل دور میں کیا مشرف کا ساتھ پاک فوج دے گی یا نہیں ابھی واضح نہیں ہے۔ حالانکہ فوج کے ایک ریٹائرڈ جنرل کہہ چکے ہیں کہ فوج اس معاملے میں گہری نظر رکھ رہی ہے اور کسی حدتک مشرف کی بے عزتی کو برداشت نہیں کرے گی۔ فوج میں9 ایسے فوجی کمانڈر ہیں جنہیں مشرف نے اپنے عہد میں ترقی دی تھی۔ بہرحال ابھی تک عدلیہ کے کام میں فوج نے کسی طرح کی مداخلت نہیں دکھائی ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!