آروشی اور ہیمراج کا قتل ڈاکٹر راجیش اور نپر تلوار نے ہی کیا تھا

سرخیوں میں چھائے آروشی قتل کانڈ کیس میں قتل کیسے ہوئے اس کی پوری داستان سالیسٹر جنرل اے ایس پی اے جی ایل کول نے عدالت میں بیاں کردی۔ آروشی ہیمراج دوہرے قتل کانڈ میں اہم جانچ افسر رہے اے جی ایل کول نے ڈفینس کی چوتھی جریح کے دوران کورٹ میں کہا کہ15-16 مئی 2008 کی آدھی رات کو راجیش تلوار اپنے کمرے میں جاگے ہوئے تھے۔ اسی درمیان انہوں نے ایک آواز سنی، وہ ہمیراج کے کمرے میں گئے وہاں ہیمراج نہیں تھا۔ ڈاکٹر راجیش تلوار نے کہا وہاں رکھی دو گولف اسٹک میں سے ایک کو اٹھایا اور آروشی کے کمرے کی طرف بڑھ گیا۔ آروشی کے کمرے کا دروازہ اندر سے لاک نہیں تھا۔ انہوں نے دروازہ کھولا تو پایا کے آروشی ہیمراج قابل اعتراض حالات میں تھے۔ اس سے بوکھلائے راجیش نے ہیمراج کے سر پر گولف اسٹک سے حملہ کیا اور دوسرا حملہ کرنے پر گولف اسٹک آروشی کے ماتھے پرجالگی۔ راجیش نے ایک کے بعد ایک کئی حملے کئے۔اس آواز سے جاگی نپر تلوار بھی آروشی کے کمرے میں پہنچ گئی۔ تب تک سر میں لگی چوٹ سے ہیمراج بیڈ سے نیچے گر گیا تھا۔ حملہ آور جوڑے نے آروشی کی نبض دیکھی تو اسے مردہ پایا اور انہوں نے وہیں پر پلان کیا کے ہیمراج کا قتل کرکے اس کی لاش چھپا دی جائے۔
موقعہ لگتے ہی اسے ٹھکانے لگادیں۔ دونوں نے ہیمراج کو چادر میں باندھا اور اسے گھسیٹ کر سیڑھیوں سے چھت تک لے گئے۔ وہاں دھار دار ہتھیار سے اس کا گلا کاٹ دیا۔ اس کے بعد چھت پر رکھے کولر کا پینل نکال کر ہیمراج کی لاش کو کونے میں رکھ دیا۔ چھت کے دروازے سے اندر کی طرف تالا لگادیا گیا اور دونوں آروشی کے بکھرے سامان اور کھلونوں کو ٹھیک طرح سے رکھ دیا گیا اوربسترکی چادر ٹھیک کی اور مر چکی آروشی کا گلا کاٹ ڈالا۔ نپر نے آروشی کے پوشیدہ حصوں کو صاف کیا، اسے انڈرویئر اور پائجامہ پہنایا، جہاں جہاں خون گرا ہوا تھا وہاں صفائی کی۔اپنے خون سے سنے کپڑوں اور چادر کو ایک طرف رکھ دیا تاکہ صبح ہوتے ہی انہیں پھینکا جاسکے۔ دھار دار ہتھیار انہیں کپڑوں کے ساتھ چھپا دیاگیا۔ گولف اسٹک بھی صاف کرکے آروشی کے کمرے کے سامنے بنی دفتی میں چھپا دی گئی اور باہر کا دروازہ اندر سے بندکردیا گیا۔ لوہے کا دروازہ باہر سے باند کردیا۔ اس سب کے بعد راجیش صبح ہونے کا انتظار کرنے لگے اور صبح ہوتے ہی خون سے لت پت اورکپڑے اور دھار دار ہتھیار باہر لے جاکر چھپا دئے گئے اور واپس فلیٹ میں آکر 6 بجنے کا انتظار کرنے لگے۔ صبح جب نوکرانی بھارتی نے آکر فلیٹ گھنٹی بجائے تو نپر نے لکڑی والا دروازہ کھولا اور پوچھا کے ہیمراج کہاں ہے؟ اس کے بعد نپر ہیمراج کے کمرے میں گئی اور وہاں سے چابی کا گچھا لیکر باہر آئی اور پھر بھارتی سے کہا کہ وہ بال کنی سے چابی نیچے پھینک رہی ہے فلیٹ کے اندر آنے پر بھارتی نے تلوار جوڑے کو روتے ہوئے پایا۔ نپر نے بھارتی سے کہا دیکھو ہیمراج کیا کرگیا ہے۔ اس کے بعد نپر بھارتی کو آروشی کے بیڈ روم میں لے گئی ۔ اس دوہرے قتل کانڈ کی سماعت جاری ہے اب دیکھیں ڈاکٹر راجیش تلوار اور ان کی بیوی نپر تلوار کا اپنے اس کیس کے بارے میں کیا کہنا ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!