امبیڈکر پر سیاسی بھونچال!

ابھی ایک فیشن ہو گیا ہے ۔۔۔امبیڈکر ۔امبیڈکر۔امبیڈکر ۔امبیڈکر۔امبیڈکر ۔امبیڈکر۔اتنا نام اگر بھگوان کا لیتے تو سات جنم تک سورگ مل جاتی۔پارلیمنٹ میں مرکزی وزیر امت شاہ کے آئین پر بحث کے دوران ایک لمبی تقریر اس چھوٹے سے حصے کو لے کر ہوئی اور اس میں ہنگامہ ہوا اور پارلیمنٹ کی کاروائی ملتوی کرنی پڑ گئی اس بیان میں امبیڈکر کی بے عزتی دیکھ رہی حملہ آور اپوزیشن کو جواب دینے کے لئے امت شاہ کو بدھوار کو پریس کانفرنس کرنی پڑی جنہوں نے زندگی بھر بابا صاحب کا اپمان کیا ان کے اصولوں کو درکنار کیا ۔اقتدار میں رہتے ہوئے بابا صاحب کو بھارت رتن نہیں ملنے دیا۔ریزرویشن کے اصولوں کی دھجیاں اڑائی گئیں ۔وہ لوگ آج بابا صاحب کے نام پر دنگا پھیلانا چاہتے ہیں یہی نہیں وزیراعظم نریندر مودی نے سوشل میڈیا پر بیان جاری کر بتایا کہ ان کی سرکار نے بھارت کے آئین کے معمار بی آر امبیڈکر کے سمان میں کیا کیا کام کئے ہیں لیکن اس کے باوجود ہنگامہ نہیں رکا ۔اب معاملہ پورے دیش میں آگ کی طرح پھیل چکا ہے ۔کانگریس صدر ملکا ارجن کھڑگے نے امت شاہ پر امبیڈکر کی بے عزتی کا الزام لگاتے ہوئے ان کے استعفیٰ تک کی مانگ کر ڈالی ۔ان کا کہنا تھا بابا صاحب کا اپمان کیا ہے تو یہ آئین کا بھی اپمان ہے ۔ان کی آر ایس ایس کی آئیڈیا لوجی ظاہر کرتی ہے کہ وہ خود بابا صاحب کے آئین کا سمان نہیں کرنا چاہتے ہیں۔پوری اپوزیشن امت شاہ کا استعفیٰ مانگ رہی ہے ۔وہیں شاہ کے اس بیان کو امبیڈکر کا اپمان اس لئے مانا جارہا ہے کہ اگر ایشور شوشن سے مکتی دینے والا ہے ڈاکٹر امبیڈکر ذات پات سسٹم میں بٹے ہندوستانی سماج کے ان کروڑوں لوگوں کو متحد رکھتا ہے جنہوں نے صدیوں تک سماجی اقتصادی سیاسی ،اور تعلیمی معاملے میں امتیاز جھیلا ہے ۔بھیم راو¿ امبیڈکر نے آئین میں برابری کا حق دے کر درج فہرست اور پسماندہ فرقوں کے استحصال سے نجات دلائی ہے ۔یہی وجہ ہے کہ امبیڈکر کی آئیڈیا لوجی سے جڑے اور دلت سیاست میں جڑے لوگ امت شاہ کے اس بیان کو امبیڈکر کی بے عزتی کی شکل میں دیکھ رہے ہیں لیکن تلخ حقیقت تو یہ بھی ہے کہ اس وقت سبھی سیاسی پارٹیوں میں امبیڈکر کو اپنانے کی دوڑ لگی ہوئی ہے ۔سیاسی پارٹیاں امبیڈکر کے نظریات کو فالو کرکے دلت ووٹروں کو اپنی طرف کھینچنے کی کوشش کررہے ہیں ۔امت شاہ کے اس متنازعہ بیان کے بعد سے بی جے پی بچاو¿ میں ہے ۔سیاسی تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ امت شاہ کے منھ سے بھلے ہی نکل گیا ہو لیکن اس بات پر حیران نہیں ہونا چاہیے انہوںنے وہی بولا ہے جو محسوس کرتے ہوں گے ۔جو آر ایس ایس بھی محسوس کرتی ہے ۔امت شاہ کے بیان پر سیاسی شوروغل کے درمیان سوال اٹھتا ہے کہ کیا یہ بیان بی جے پی کو سیاسی نقصان پہنچا سکتا ہے ؟ کچھ تجزیہ نگاروں کا خیال ہے اس کا بڑا سیاسی نقصان نہیں ہوگا ۔اور دوسری طرف اپوزیشن اس مسئلے کو پارلیمنٹ سے لے کر سڑکوں تک لے جارہی ہے اس بات سے انکار نہیں کیا جاسکتا ۔دیش میں دلتوں اور پسماندہ او بی سی اقلیتوں کا خیال ہے کہ یہ بابا صاحب امبیڈکر جی کی بدولت آج انہیں عزت ملی ہوئی ہے اورحفاظت ملی ہے ۔بابا صاحب کے آئین ہی دیش کی آزادی اور برابری کی علامت ہے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!