نئی دہلی اسمبلی سیٹ پر وراثت کی لڑائی!

نئی دہلی اسمبلی سیٹ پچھلے چھ اسمبلی چناو¿ سے دہلی کو مکھیہ منتری دیتی چلی آرہی ہے۔1998 سے لے کر 2002 تک یہاں سے کامیاب ممبر اسمبلی ہی دہلی کے وزیراعلیٰ بن رہے ہیں ۔پچھلی تین میعاد شیلاد کشت نے یہاں سے کامیابی حاصل کی تھی یہ سیٹ ان کی وراثت بن گئی تھی بعد میں یہ اروند کیجریوال کی سیٹ بن گئی وہ یہاں سے لگاتار تین چناو¿ جیت چکے ہیں لیکن اس بار 2025 اسمبلی چناو¿ میں لڑائی دلچسپ ہونے والی ہے یہاں کے ایم ایل اے اور سابق وزیراعلیٰ اروند کیجریوال کے خلاف دہلی کے سابق وزرائے اعلیٰ کے بیٹوں نے تال ٹھوک رکھی ہے ۔دو سابق ایم پی میدان میں ہیں ۔دراصل نئی دہلی اسمبلی سیٹ ہمیشہ ہائی پروفائل رہی ہے ۔ 1998 سے 2008 کے درمیان تین بار شیلا دکشت یہاں سے ممبر اسمبلی رہی ہیں تینوں بار وہ وزیراعلیٰ بنیں ۔یہاں سے چھوتھے چناو¿ میں کیجریوال نے بازی پلٹی اور انہیں یہاں سے پہلی بار ہار کا سامنا کرنا پڑا ۔پھر 2013 اور 2015 اور 2020 میں ہوئے چناو¿ میں اروند کیجریوال ممبر اسمبلی بنے اور تینوں بار وزیراعلیٰ رہے ۔یہی نہیں ایک نیوز چینل میں کیجریوال نے اعلان کیا کہ نئی دہلی سیٹ سے ہی چناو¿ لڑیں گے اور جیتنے کے بعد وزیراعلیٰ بنیں گے ۔ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی صاف کر دیا کہ سابق وزیراعلیٰ کے سامنے اس بار دو سابق وزیراعلیٰ کے بیٹے میدان میں ہوں گے ۔ان میں شیلا دکشت کے بیٹے سندیپ دکشت کو کانگریس نے اپنا امیدوار بنایا ہے ۔سندیپ کے پاس اپنی پرانی وراثت کو پھر سے حاصل کرنے کی بھی چنوتی ہے ۔وہیں پوسٹر بازی اور شوشل میڈیا میں بی جے پی کے سابق ایم پی اور سابق وزیراعلیٰ سائب سنگھ ورما کے بیٹے پرویش ورما کو میدان میںاتارا ہے اس سے یہ قیاس آرائیاں جاری ہیں کہ نئی دہلی سے بی جے پی کے امیدوار ہوسکتے ہیں۔اس لئے ان پر بھی اپنے والد سائب سنگھ ورما کی وراثت کو آگے بڑھانے کی چنوتی ہے ۔رہی بات اگر سندیپ دکشت یا پرویش ورما میں سے کوئی کامیاب ہوتے ہیں اور ان کی پارٹی اقتدار میںآتی ہے تو کیا ان کی پارٹی انہیں وزیراعلیٰ کے طور پر پیش کررہی ہے ؟ اس بار ذرائع کا کہنا ہے کہ مستقبل میں کیا ہوگایہ کہنا فی الحال مشکل ہے لیکن جس طرح دونوں کو ان کی پارٹیاں کیجریوال کے خلاف اتارنے کا فیصلہ کررہی ہیں اس سے تو یہی اشارے ملتے ہیں کہ دونوں خود کو سی ایم امیدوار مان رہے ہیں ۔کیونکہ ویسٹ د ہلی سے ایم پی رہ چکے پرویش ورما کو اپنے علاقہ کی دس اسمبلی سیٹیں چھوڑکر نئی دہلی سے کیجریوال کے خلاف اتارنے کے پیچھے کیا حکمت عملی ہو سکتی ہے؟ اس طرح ایسٹ دہلی سے ایم پی رہے سندیپ دکشت کسی بھی اسمبلی سیٹ سے چناو¿ لڑ سکتے تھے نئی دہلی اسمبلی ہی کیوں؟ نئی دہلی اسمبلی سیٹ پر اس بار کا اسمبلی چناو¿ اس لئے دلچسپ مانا جارہا ہے کیوں کہ اروند کیجریوال کے سامنے دونوں ہی پارٹیوںنے بڑے چہرے اتار رہی ہیں دیکھیں آگے کیا ہوتا ہے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!