اسرائیل سے لوٹے مزدوروں کا تجربہ !

کانگریس ایم پی پرینکا گاندھی پچھلے پیر کو پارلیمنٹ میں فلسطین لکھا بیگ لے کر پہنچی تھیں ۔اگلے دن منگلوار کو اس کا ذکر اترپردیش اسمبلی میں بھی ہو گیا ۔یوپی کے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے کہا کل کانگریس کی ایک نیتری فلسطین کا بیگ لے کر پارلیمنٹ میں گھوم رہی تھیں اور ہم یوپی کے نوجوانوں کو اسرائیل بھیج رہے ہیں ۔پرینکا گاندھی نے وزیراعلیٰ یوگی کے اس بیان کو شرم کی بات بتایا ۔پرینکا جو ہینڈ بیگ لے کر پہنچی تھیں اس پر فلسطین لفظ کے ساتھ فلسطینی لوگوبھی بنے ہوئے تھے ۔ا س وقعہ کے بعد بی بی سی نے یوپی کے لوگوں سے بات چیت کی جو اسرائیل کا م کرنے گئے تھے زیادہ تر مزدوروں کے لئے کام کے گھنٹے اور من چاہا کام نا ملنے کی بڑی پریشانی بتائی ۔مزدوروں کے دعووں کے مطابق یوپی سرکار کا موقف جاننے کے لئے متعلقہ محکموں سے رابطہ بھی قائم کیا گیا لیکن کوئی جواب نہیں ملا ۔اتر پردیش اسمبلی کا سرمائی اجلاس چل رہا ہے اجلاس میں وزیراعلیٰ نے کہا کہ کل کانگریس کی ایک نیتری فلسطین کا بیگ لے کر گھوم رہی تھیں اور ہم نوجوانوں کو اسرائیل بھیج رہے ہیں اور یوپی کے اب تک تقریباً 5600سے زیادہ لڑکے اسرائیل میں کا م کررہے ہیں ۔رہنے کے لئے فری گھر اور ڈیڑھ لاکھ روپے مل رہے ہیں ۔پوری سیکورٹی کی گارنٹی بھی ہے ۔آپ اب یہ مان کر چلئے کہ وہ نوجوان جب ڈیڑھ لاکھ روپے اپنے گھر بھیجتا ہے تو پردیش کی ترقی میں یوگدان اور اچھا کام کررہا ہے ۔حماس اسرائیل جنگ کی وجہ سے اسرائیل میں مزدوروں کی تعداد میں کمی آئی ہے ۔اس لئے اس کمی کو پورا کرنے کے لئے اسرائیل حکومت بھارت سے مزدوروں کو بھیجنے کی پہل کرنے کو کہاتھا اس کے تحت یوپی کے علاوہ ہریانہ ،تلنگانہ سے بھی مزدور اسرائیل گئے ہیں یوگی کے بیان کے بعد پرینکا گاندھی نے شوشل میڈیا ایکس پر لکھا یوپی کے نوجوانوں کو یہاں روزگار دینے کی جگہ انہیں جنگ زدہ اسرائیل بھیجنے والے اسے اپنا کارنامہ بتا رہے ہیں ۔اپنے نوجوانوں کو جنگی علاقہ میں جھونک دینا پیٹھ میں خنجر گھونپنا ہی نہیں بلکہ شرم کی بات بھی ہے۔پردیپ سنگھ یوپی کے بارہ بنکی کے دیوا شریف کے پاس ایک گاو¿ں کا رہنے والا ہے ۔4 جون 2024 کو وہ اسرائیل گئے تھے ۔اسرائیل میں تقریباً چار مہینے رہے بی بی سی سے بات چیت میں پردیپ بتاتے ہیں ہم لوگ پیرا تقویٰ شہر میں تھے او ر وہاں سہولیات بھی ٹھیک تھیں لیکن کام تھوڑا زیادہ تھا ۔میں نے پلاسٹرنگ کٹیگری میں درخواست دی تھی لیکن وہاں دوسرا کام کرنا پڑا۔ہم لوگ ایک چینی کمپنی شٹرنگ اینڈ سریا میں مزدوری کا کام کررہے تھے طے وقت سے زیادہ کام کرنا پڑتا تھا ہم لوگوں کو صبح سات بجے سے شام سات بجے تک 12 گھنٹے کام کرنا پڑا اس میں آدھا گھنٹے کا وقفہ طے تھا ۔پردیپ واپس اسرائیل جانا چاہتے ہیں لیکن ان کے ہی علاقہ کے دیواکر سنگھ واس اسرائیل نہیں جانا چاہتے دیواکر کہتے ہیں چینی کمپنیوں میں وہاں 12 گھنٹے کا م کرنا ہوتا تھا بیچ میں آرام نہیں کر سکتے تھے میں نے آئیرن ویلڈنگ کے کام کا انٹرویو دیا تھا لیکن دوسرے کام کرنے پڑتے تھے کئی بار تو صاف صفائی کا کام بھی کرنا پڑتا تھا ۔دیواکر مئی 2024 میں اسرائیل گئے تھے ۔اور دو ماہ وہاں رہے بتاتے ہیں اس دوران انہوں نے دو سے ڈھائی لاکھ روپے کی بات طے کی تھی لیکن فی الحال دیواکر اپنے گھر کے پاس ایک پرائیویٹ کمپنی میں تیس ہزار روپے کی سروس کررہے ہیں ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!