قصہ چینی رامپوری چاقوو ¿ں کا !

دہلی پولیس نے انڈو چائنیز انٹر نیشنل نائف (چاقو ) اسمگلنگ کے ایک بڑے معاملے کو بے نقاب کرنے کا دعویٰ کیاہے ۔اور 14053بٹن دار چاقو برآمد کئے گئے ہیں جو رامپوری چاقو کے نام سے بد نام ہیں اس بڑے معاملے کا پر فاش ہونے کے بعد اب میں کئی دوسری ایجنسیاں بھی شامل ہو گئی ہیں ۔ کسٹم ،آن لائن بزنس پر کنٹرول کرنے والی ایجنسیوں کے علاوہ انٹر نیشنل اسکپورٹ لائسنس جاری کرنے والی ایجنسیاں بھی جانچ کرکے پتا کرے گی کہ اس پورے سانٹھ گانٹھ کا اصل مقصد کیا ہے؟ اس ریکیٹ کا پر دہ فاش ہونے کے بعد کئی خامیاں بھی سامنے آئیں ہیں ۔اس گروہ کے پانچ لوگوں کوگرفتار کیا گیا ہے ۔ان کے پوچھ تاچھ میں چونکانے والی معلومات سامنے آئیں ہیں ۔دہلی پولیس کے ڈی سی پی بینیتا میری جیکر نے بتایا کہ ایک ایک کرکے پانچ لوگ گرفتار ہوئے ہیں ان سے پتا چلا کہ چار سال میں یہ لوگ 19ہزار وطن دار چاقو منگوا چکے ہیں ۔ اس کا بل پولیس کو ملا ہے یہ اندازہ لگانا مشکل ہے کہ بنا بل کا کتنا مال فروخت اور خریدا ہوگا ۔ چترنجن پولیس پارک ٹیم نے 14053چاقو برآمد کئے ہیں یہ سبھی بٹندار اور عمدہ قسم کے ہیں ان کا استعمال گھروں میں سبزی کاٹنے یا دوسرے کاموں میں نہیں ہوتا اور یہ چاقو اکثر بدمعاشوں کے پاس ملتے ہیں کیوں کہ بٹن ہونے کی وجہ سے آسانی سے جیب میں ڈال لیتے ہیں بٹن دباکر کھولتے ہی دھار دار ہتھیار حملے کا اوزان بن جاتا ہے ۔اس کے الگ الگ سائز ہوتے ہیں دیکھنے میں خطرناک لگتے ہیں ۔چترنجن پارک پولیس ٹیم نے جن پانچ لوگوں کو پکڑا ہے ان میں ایک بڑا کاروباری بھی ہے ۔پولیس نے فلپ کارٹ اور دوسری کنزیومر کمپنیوں کو بھی نوٹس جاری کیا ہے ۔ اگر کسی چاقو میں بٹن ہے اور ان کا بلیڈ 7.62سینٹی میٹر سے بڑا ہے اور 1.62سینٹی میٹر سے چوڑا ہے تو اسے اپنے پاس رکھنا غیر قانونی ہے ۔ واضح ہو کہ 18جولائی کو پی سی آر کال سے چترنجن پارک پولیس کو ایک مشتبہ بیگ کے بارے میں جانکاری ملی تھی پولیس نے موقع پر پہنچ کر بیگ کھول کر اس میں سے 80بر آمد کئے ہیں۔ ای سی پی منو ہمانشو ایس ایچ او ہتیش کمار شرما انسپیکٹر جتیندر ملک کی ٹیم نے چھا ن بین کرتے ہوئے مالویہ نگر میں کپڑا فروش شخص محمد ساحل کو گرفتار کیا اس سے پوچھ تاچھ کے بعد دوسرے ملزم محمد وسیم کو گرفتار کیا گیا اس کے بعد محمد یوسف وغیر پانچ لوگ گرفتار ہو چکے ہیں ۔ اکثر فلموں میں دیکھنے کو ملتا ہے کہ یہ رامپوری چاقو ہے اور اتر پر دیش کے شہر رامپور میں کاریگر یہ چاقو بنا تے تھے ۔ جب انڈیا میں اس طرح کے چاقو پر پابندی لگی تو چین نے انہیں بناکر بھارت میں سپلائی شروع کر دی وہاں سے انہیں رامپوری چاقو اور دوسرے سامان کی آڑ میں چوری چھپے انڈیا منگوائے جانے لگے پوچھ تاچھ میں ان لوگوں نے بتا یا کہ چین سے سیکڑوں اور ہزاروں کی تعداد میں چاقو منگوائے جاتے ہیں ۔ لیکن ان کی کھپت ایک ایک کرکے کی جاتی تھی پولیس کو اندیشہ ہے کہ 14ہزار چاقو منگوانے کا مطلب ہے کہ دیش بھر میں کم سے کم 14ہزار کرائم کا یہ اوزار ہے۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟