کسوٹی پر ہوگا یوگی سرکار کے وزراءکاکام کاج!

اسمبلی چناو¿ میں یوگی سرکار کے کام کاج کا بھی امتحان وزیر اعظم نریندرمودی وزیر اعلیٰ آدتیہ ناتھ کی مقبولیت تو اپنی جگہ ہے لیکن خود بھی وزراءکی پرفارمنس کی پرکھ جنتا کرئے گی۔ چناوی نیا کو پار لگانے میں آٹھ وزیر پہلے مرحلے میں اس طرح کی اگنی پرکشا دینے جارہے ہیں۔چناو¿ میں ان دنوں مفت بجلی کا اشو بھی ہے اور گنا کسانوں اور جانوروں گوونش ،آشرے استھل کا بھی ان دنوں بہت تذکرہ ہے ان وزراءمیں وزیر گنا سریش رانا ،و پشو پالن منتری لکشمی نارائن چودھری کے کام کاج کا امتحان ہونا ہے ۔اس کے علاوہ وزیر مملکت آزاد کمرشل تعلیم کپل اگروال بھی میدان میں ہیں پہلے مرحلے میں مغربی یوپی کے11اضلع کی 58سیٹوں کیلئے ہورہے چناو¿ میں ان وزراءکا وقار جوڑا ہوا ہے۔ ریاستی سرکا ر کے وزیر ہونے کے ناطے بھاجپاکو ان سے امیدیں ہیں اور ان کی چناو¿ پر سب کی نگاہیں لگی ہیں۔ پچھلے چنا و¿ کے وقت سپا سرکار میں تھی اس میں شیو پال یادو، رام گووندچو دھری ،درگا یادو ،محبوب علی ،رگھوراج پرتاب سنگھ ،منوج پانڈے،نتن اگروال ،اعظم خان ،پارس ناتھ یادو و شرندر یادو دللئی سمیت ایک درجن وزیر جیت گئے تھے لیکن دو درجن سے زیا دہ وزیر چنا و¿ ہار گئے تھے ۔ ان میں اروندسنگھ گھوش شیو پرشاد یادو ،ششی کانت ،برہمہ شنکر تریپاٹھی وغیرہ قابل ذکر ہیں ۔متھرا سے شریکانت شرما کی سیٹ پر سپا آرایل ڈی اتحاد سے دھویندر اگروال بسپا کے اے کے راجیو کانگریس کے پر دیپ ماتھور میدان میں ہیں ۔اترولی سے سندیپ سنگھ دوبارہ میدان میں ہیں ۔ یہاں سپا آرایل ڈی اتحاد کے پریئش یادو بسپا سے اوم ویر میدان میں ہیں ۔ غازی آباد سے وزیر مملکت صحت اتل گرگ کا مقابلہ سپا آرایل ڈی اتحا د کے وشال ورما ،بسپا کے ترشل کمار کانگریس کے ششانت گوئل سے ہے۔ دھاتا کی مشہور سیٹ پر ٹھاکر تیج پال سنگھ لڑرہے ہیں تو بسپا سے سوہن پال سنگھ کانگریس سے پونم دیوی میدان میں ہیں ۔اسی طرح شکار پور بلند شہر کی اس سیٹ پر منتری انل شرما کے مقابلے میں آرایل ڈی کے کرن پال ہیں تو بسپاکے محمد رفیق و کانگریس کے نظام الرحمن بھی ٹکر دے رہے ہیں ۔مظفر نگر کی سیٹ پر کمر شل تعلیم وزیر اکیدل دیو اگروال کو اپنے کام کاج پر بھروسہ ہے تو آرایل ڈی کے سوربھ سروپ ،بسپا کے پسپانکر بھی مضبوطی سے لڑ رہے ہیں ۔ آگرہ فورٹ سے وزیر جی ایس دھرمیش کو چنوتی دینے کیلئے سپا آرایل ڈی سے کنور بھدر ایڈووکیت ،بسپا سے مہیندر ارون ہیں کانگریس سے رکوندر سنگھ میدان میں ہیں ۔سبھی کی نگاہیں پہلے مرحلے کی پولنگ پر لگی ہوئی ہیں۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟