غیر سرکار ی انجمنوں کو بیرون ملک سے پیسہ آنے کا معاملہ!

قریب چھ ہزار غیر جاٹ سرکاری انجمنوں کو بیر ون ملک سے مالی مدد کیلئے ایف سی آر اے لائسنس کو جاری رکھنے کی فریاد سے متعلق مفاد عامہ کی عر ضی پر سپریم کورٹ نے غور کرنے سے انکار کر دیاہے ۔جسٹس اے ایم خانولکر ،جسٹس سی ٹی روی کمار اور جسٹس ماہیشوری کی بنچ نے عرضی گزار انجمن گلوبل پیس انیشیٹو کی عرضی پر آخری راحت دینے سے انکار کر دیا تھا ۔عر ضی کے حق میں پیروی کرتے ہوئے سینئر وکیل سنجے ہیگڑے نے فریا د کی تھی کہ ان انجمنوں کا دو ہفتے کے اندر درخواست دینے کی حالت میں ان کے ایف سی آر اے کی میعاد بڑھا نے دی جائے ۔غور طلب ہے کہ غیر ملکی فنڈ حاصل کرنے کیلئے کسی بھی تنظیم اور این جی او کیلئے ایس سی آر اے کا ریجسٹریشن کرانا ضروری ہے ۔بنچ نے اس معاملے سولیسیٹر جنرل تشار مہتاکے بیا ن اعتماد ظاہر کیا انہوں نے دلیل دی تھی کہ طے وقت میعاد کے اندر لائسنس تجدید کرانے کیلئے جن 11594انجمنوں نے درخواست دی تھی ۔غیر ملکی عطیہ (ریگولیشن )قانو ن کے تحت ان کے ایس سی آر اے لائسنس کی میعاد بڑھا ئی جاچکی ہے بنچ نے عر ضی گزار کو مشورہ دیا کہ اگر ان کے پاس کوئی تجویز ہے تو وہ متعلقہ نوڈل افسر کو دے سکتے ہیں مہتا عرضی گزار کی قانونی حیثیت پر سوال اٹھا یا اور کہا کہ جس تنظیم کا دفتر بیرون ملک میں ہے اسے فکر نہیں کر نی چاہیے۔ ہیگڑے نے مہتہ کی بات پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ ان کے پاس وہ جانکاری ہے جو آئینی طور سے دستیاب ہے ان کے مطابق ابھی چھ ہزار انجمنوں کے دستاویزات روکے گئے ہیں۔بنچ نے ہیگڑے کو بتایا کہ سرکاری وکیل کے مطابق جس تنظیموں نے درخوست دی ہے ان کا رجسٹریشن بڑھا دیا گیا ہے اس نے کہا کہ اگر ان چھ ہزار این جی او نے رجسٹریشن کیلئے درخواست نہیں دی ہے ان کے لئے بھی متبادل راستہ چنا ہے۔ تو ا س کا مطلب ہے کہ حالیہ نظام میں بنے رہنا نہیں چاہتی بنچ نے کہا کہ عر ضی گزار ان حکام کے سامنے درخوست دے سکتے ہیں جن کے ذریعے غور کیا سکتا ہے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!