فری گفٹ کے وعدوں پر سپریم کورٹ سخت !

چنا و¿ کے دوران فری میں بجلی پانی یا دیگر سہولیات دینے کا وعدہ کرنے والی سیاسی پارٹیوں کے خلاف سپریم کورٹ میںمفاد عامہ کی عرضی دائر کی گئی ہے جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ مفت خوری کے وعدے کرنے والی سیا سی پارٹیوں کا رجسٹریشن منسوخ کیا جائے ۔اور چناو¿ نشان ضبط کیا جائے ۔سپریم کورٹ کے چیف جسٹس این وی رمن،جسٹس ایس گوپنا اور جسٹس ہیما کوہلی کی ڈویزن بنچ نے اس عرضی سماعت کرکے مر کز و بھار ت چناو¿ کمیشن کو نوٹس جاری کرکے چار ہفتے میں جواب مانگاہے۔ کورٹ نے یہ بھی کہا کہ شبہ یہ ہے کہ یہ سنگین مسئلہ ہے اسے ووٹر اور چناو¿ دونوں متاثر ہوتے ہیں لیکن کورٹ ایسے معاملوں میں کیا کر سکتی ہے؟مفت اسکیموں کی وجہ سے باقاعدہ بجٹ سے آگے خرچ بڑھ رہا ہے ۔حالاںکہ پھر بھی یہ کرپٹ برتاو¿ نہیں ہے لیکن انتخابات کی منصفائیت کو ضرور متاثر کرتا ہے۔ سپریم کورٹ کے سامنے بھاجپا نیتا و وکیل اشونی اپادھیائے نے یہ عرضی دائر کی ہے اور کہا کہ چنا و¿ سے پہلے ووٹروں کو لبھانے کیلئے سیا سی پارٹیاں تحفے بانٹنے ،بجلی پانی مفت دینے اور کئی غیر قانونی وعدے کررہے ہیں ۔مثال کے طور پر عام آدمی پارٹی نے 18سال یا اس سے زیادہ کی عمر کی عورت کو 1000ہزار روپے ماہانہ دینے کا وعدہ کیاہے ۔ شرومنی اکالی دل نے ہر عورت کا 2000روپے دینے کا وعدہ کیا ہے ۔کانگریس نے ہر عور ت کا 2000روپے مہینہ ،دسویں پاس کرنے پر 15000روپے بارہویں پاس کرنے پر 20000روپے و اسکوٹی دینے کا وعدہ کیاہے۔پانچ ریاستوں اسمبلی چنا و¿ سے پہلے دائر کردہ عرضی میںکہا گیا ہے کہ ووٹروں سے نا مناسب سیا سی فائدہ لینے کیلئے اس طرح کے لوبھ لبھاون والے قدم اٹھانے پر مکمل پابندی لگنی چاہئے۔کیوں کہ یہ آئین کی خلاف ورزی ہے اور چناو¿ کمیشن کو اس کے خلاف کاروائی کرنی چاہئے بنچ نے اپادھیائے کی جانب سے سینئر وکیل وکاس سنگھ کے اس بیان پر غور کیا اس کے لئے ایک قانون بنانے چناو¿ نشان ضبط کرنے یا سیاسی پارٹیوں کا رجسٹریشن کرنے یا دونوں پر پھر غور کرنے کی ضرور ت ہے کیوں کہ آخر اس کیلئے ادائیگی شہریوں کو کرنی ہے بنچ نے مختصر سماعت کے بعد کہا کہ ہم نوٹس جاری کریں گے ۔سرکار اور کمیشن کو جواب دینے دیجئے بنچ نے کہا کہ سیا سی پارٹیوں کو عرضی گزاروں کی شکل میں بعد میں شامل کیا جا سکتاہے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟