مٹھ مندروں کو سرکاری قبضے سے نجا ت ملے !

راجدھانی دہلی میں ابھی کسانوں کے آندولن سے نجات نہیں مل پائی تھی کہ اب سادھو سنتوں نے سرکار کو ملک گیر آندولن چھیڑنے کی وارننگ دے دی ہے ۔ دیش کے کئی حصوں سے سادھوسنت ساو¿تھ دہلی کے کالکا جی مندر میں اکٹھے ہوئے اور مٹھ مندر مکتی آندولن کی شروعات کی ان کا کہنا ہے کہ ہم مرکزی اور ریاستی سرکاروں کو پر امن طریقے سے منائیں گے اگر نہیں مانے تو ہتھیا ر اٹھائیں گے سادھو سنتوں نے جارحانہ تیور دکھائے اور کسان آندولن کا بھی ذکر ہو ا زیادہ تر سادھو سنتو ں کہنا تھا کہ جب مٹھی بھر کسان راستہ روک کر بیٹھ گئے تو سرکار کو جھکنا پڑا پھر بھلا سادھو سنتوں سے زیادہ اڑیل کون ہوگا؟ اگر ضرورت پڑی تو راستوں پر اپنا ڈیرا بنائیں گے ۔ یعنی کو صاف اشارہ ہے کہ ایک اور بڑی تحریک کیلئے تیا ررہو ۔ دھرم اور عقیدت سے تعلق ہونے سے یہ تحریک جتنی اہم ہے اس سے بھی زیادہ تحریک چلانے کا ذمہ لینے والے مہنت کا تعارف ہے ۔ بھارتیہ سنگھ سمیتی نے پروگرام کا انعقاد کیا تھا ۔ سمیتی کے صدر مہنت سریندر نا تھا اودوت ہیں اور وہ ورلڈ سنستھا ،وشو ہندو مہا سنگھ کے قو می انترم صدر بھی ہیں ۔ سنت تحریک کے بارے بتایا کہ جب ہمدرد سرکار اقتدار میں آئی تو رام مندر بننے کا راستہ کھلا ہماری تحریک رام مند ر تحریک جیسی لمبی نہیں چلے گی ۔ انہوں نے کہا کہ دیش کے اگلے چناو¿ سے پہلے پہلے ہم ایک بڑی تحریک کھڑی کریں گے تاکہ جب دوبارہ سرکار بنے تو سب سے پہلے مٹھ مندروں کوسرکا رسے نجات کا قانون بن سکے ۔ ساھو سنتوں نے مندر وں اور مٹھوں کو آزاد کرانے کا عزم کیا ہے انہوں نے کہا کہ مرکزی سرکار قانون بنا کر سر کاری کنٹر ول والے سبھی مٹھ مندروں کو متعلقہ سنتوں کے گروپوں اور انجمنوں کو سونپنے کا فیصلہ لے ۔ مہنت اودوت نے کہا کہ کرناٹک میں کئی مند ر بند ہونے کے دہانے پر ہیں جبکہ مندرں سے پر سرکار کا کنٹرول ہے وہیں مندروں کے بورڈ ممبران اسمبلی کو سرکا ر نے جگہ دی جنہیں مذہب اور مندر کوئی واسطہ نہیں ہے ۔ ایسے میں سرکار مندروں کو ان سے متعلق فرقوں اور انجمنوں کو سونپے جائیں ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!