اب ایم ایس پی پر اڑے کسان !

حکومت نے تینو ں متنا زعہ زرعی قوانین کو واپس لینے کا اعلان بھلے ہی کر دیا ہے لیکن کسان تحر یک ختم ہونے کے آثار فی الحال نظر نہیں آ رہے ہیں ۔ لکھنو¿کی مہا پنچا یت میں کسا ن تنظیموں نے اپنی مانگو ں کے دوران صاف اشارہ دے دیا ہے کہ جب تک سبھی مانگیں مان نہیں لیں جاتیں تب تک تحریک ختم ہونے کا سوال ہی نہیں اٹھتا ابھی تک مانا جا رہا تھا کہ تینو ں متنا زعہ قوانین واپسی کے فیصلے کے بعد کسان اپنا مظا ہر ہ یا دھرنا ختم کر دیں گے۔ لیکن پیر کو لکھنو¿ میں مہا پنچا یت میں کسان لیڈروں نے ایک آواز میں تحریک جار ی رکھنے کا اعلان کر دیا ہے کئی ایسے برننگ اشو بھی ہیں جن کا نپٹا رہ ضروری ہے ۔ ان میں ایم ایس پی قانو ن بنا نے کی مانگ سب سے اہم ہے ۔ اس لئے آندولن مر حلہ وار جاری رہے گا کسان یونین کے نیتا راکیش ٹکیت نے وزیر اعظم پر طنز کر تے ہوئے کہا کہ سرکار کو اپنی زبان میں سمجھا نے میں ایک سال لگ گیا اور سرکار کو اب سمجھ میں آگیا کہ تینو ں قوانین کسانی مفادات کے منفی ہیں انہوں نے کہا کہ معافی مانگنے سے کسانوں کا بھلا ہونے والا نہیں ہے ان کا بھلا ایم ایس پی کیلئے قانو ن بنانے سے ہوگا ۔ اس قانون کو لیکر مر کزی حکومت جھو ٹ بول رہی ہے کہ کمیٹی بنا رہے ہیں ۔ انہوں نے بتایا کہ 2011میں مودی گجرات کے وزیر اعلیٰ تھے تب ان کی سربراہی میں بنی کمیٹی نے اس وقت کی منموہن سرکار کو رپورٹ سونپی تھی کہ کسانوں کے لیے ایم ایس پی لاگو کریں یہ رپورٹ پی ایم او میں رکھی ہے ۔ اسے تو فی الحا ل لاگو کردیں سوال یہ ہے کہ ایسے میں ہو کیا ؟ بغیر حل نکالے تو آگے بڑھ پانا ٹھیک نہیں ہو گا۔ سرکا ر کے سامنے ایک مسئلہ ہے کہ اگر ایم ایس پی قانو ن بن گیا تو اس کے لئے کسانوں کی اپج زیادہ دام میں خریدنا مجبوری ہو جائے گی ۔ یہ دلیل بھی دی جارہی ہے کہ ایم ایس پی قانون کے بعد اگر سرکار نے طے دام پر ان کی اجنا س خرید نے کیلئے کاروباریوں کو مجبور کیا تو تاجر در آمد کم دام پر کر نے جیسا قدم اٹھا سکتے ہیں ۔ مشکل یہی ہے کہ جب سرکار پوری پید ا فصل خرید نہیں پائی تو تاجر مقرر ایم ایس پی پر فصل خرید نے سے بچیں گے تو کسان کیا کریگا ؟ حیرانی کی بات یہ ہے کہ ایم ایس پی کو لیکر آج تک کوئی ایسا فیصلہ نہیں ہو پایا جس سے کسان مطمئن ہوں ایم ایس پی کے بارے میں اب تک جو دلیلیں دی جارہی ہیں ان میں سے ایک یہ ہے غذ ائیت کی قلت نہیں ہے اگر ایم ایس پی پر قانون بنا دیا گیا تو سرکا ر کیلئے فصل خریدنا اور اس کا ذخیرہ کر نا مشکل ہو جا ئے گا۔ ذخیرے کی انتظام میں کمی کے چلتے بھاری مقدار میں اناج خراب ہونے کا مسئلہ بنا ہوا ہے ۔ کہا یہ بھی جارہا ہے کہ اگر ایم ایس پی قانون بن گیا تو بڑے کسان ہی چھو ٹے کسانوں سے پید ا وار خرید کر سرکا ر کو بیچ دیں گے ۔ جس وجہ سے چھوٹے کسان مشکل میں پڑ جائیں گے کوئی اس بات سے انکار نہیں کرئے گا کہ کسانوں ان کی فصل کا پور ا دام ملنا چاہئے ۔ اگر موجودہ سسٹم سے مسئلے کا حل نہیں نکل رہا ہے تو نئے اقداما ت پر غو ر کیا جانا چاہئے ۔ سرکار کو چاہئے کہ زرعی اور کسانوں کا مسئلے کو لیکر اب جو بھی پہل اسے نیک نیتی اور ایمانداری سے حل نکالنے کی کو شش ہو ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟