زرعی قانون واپسی پر مودی کا ماسٹر اسٹروک؟

میگھالیہ کے گورنر ستیہ پال ملک نے 20اکتوبر کو بی بی سی کو دیئے گئے ایک انٹر ویو میں کہا تھا کہ زرعی قوانین پر مرکزی سرکار کو ہی ماننا پڑے گا ، کسان نہیں مانیں گے اور ایک مہینے بعد ان کی یہ بات سچ ثابت ہو گئی ۔ مودی سرکار نے نئی زرعی قوانین واپس لینے کا فیصلہ لے لیا ہے اس کی ٹائمنگ کو لیکر خوب بحث چھڑی ہوئی ہے دس دن بعد پارلیمنٹ کا سرمائی اجلاس شرو ع ہونے والا ہے پانچ ریاستوں میں اگلے سال اسمبلی چناو¿ ہونے والے ہیں جن میں اتر پردیش سب سے بڑی ریاست ہے جہاں ایک دن پہلے ہی امت شاہ کو مغری اتر پردیش کی کمان سونپی گئی تھی ۔ لیکن گرو نانک دیو کے پرکاش پرم کے دن وزیر اعظم مودی نے اس کا اعلان کر کے سب کو چونکا دیا۔ سوشل میڈیا پر اس کے ساتھ ہی ماسٹر اسٹروک ٹرینڈ کرنے لگا جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ یہ فیصلہ ایک ماسٹر اسٹروک ہے اس وجہ سے اب اس ٹائمنگ میں پنجاب اینگل بھی جڑ گیا ہے سالوں سے بی جے پی کور کر رہی ایک سینئر صحافی کہتی ہیں کہ مودی سرکار کے اس فیصلے کے پیچھے اتر پردیش اور پنجاب اور دونوں ہی وجوہات ہیں ظاہر ہے کہ اتر پردیش چناو¿ پر اثر اہم وجہ ہے لیکن پنجاب بھی کئی لحاظ سے بھاجپا کے لئے اہم ریاست ہے ۔ پنجاب بھارت کی سر حد سے لگی ہوئی ریاست ہے ۔ بہت سارے خالستانی گروپ اچانک سر گرم ہو گئے ہیں ایسے میں چناو¿ سے پہلے کئی گروپ پنجاب میں سر گرم ہیں جو موقع کو فائدہ اٹھانے کے فراق میں ہیں جب بی جے پی اور اکالی دل کا اتحاد ہوا تھا تو دونوں پارٹیوں کے سینئر لیڈر لال کرشن اڈوانی اور پرکاش سنگھ بادل کا نظریہ یہ تھا کہ اگر سکھوں کی نمائندگی کرنے والی پارٹی اکالی دل اور خود کو ہندو ں کے ساتھ جوڑنے والی پارٹی ہندوں کے ساتھ مل کر چناو¿ لڑے تو ریاست اور دیش کی سیکورٹی کے لحاظ سے یہ بہتر ہوگا یہ اس وجہ سے سالوں تک اتحاد چلا پنجاب لانگ ٹرم کے لئے بی جے پی کے لئے بہت اہم ہے ۔ 80کی دہائی کا دعویٰ دوبارہ کہیں شروع نہ ہو جائے ایسا کوئی نہیں چاہتا اسی وجہ سے بھی مرکزی سرکار نے یہ فیصلہ لیا نئے زرعی قوانین کی وجہ سے اکالی دل نے پچھلے سال بی جے پی سے ناطہ توڑ لیا تھا اور این ڈی اے سے الگ ہو گئے تھے اکالی دل بی جے پی کی سب سے پرانی ساتھی رہی ۔ ایک سیاسی ماہر نے رائے زنی کی کہ :دیر آید درست آید یہ فیصلہ سات سو کسانوں کی بلی دینے کے بعد آیا ہے ۔ مودی سرکار نے نئے زرعی قانون منسوخ خودنہیں کئے ان کو کسانوں کے غصے کی وجہ سے ایسا کرنا پڑا اس فیصلے سے ان کے مطابق پنجاب میں بی جے پی کو کوئی سیاسی فائدہ نہیں ہو نے والا ہے بیشک کیپٹن امریندر سنگھ کے ساتھ آنے سے شاید پنجاب میں بی جے پی کی دال گلے یہ دیکھنا باقی ہے کہ مودی سرکار کے اس فیصلے کے بعد اکالی دل واپس این ڈی اے کے ساتھ آتی ہے یا نہیں ایک دن پہلے ہی یوپی کو کئی ژون میں بانٹتے ہوئے مغربی اتر پردیش کی کمان امت شاہ کو سونپی گئی تھی یہ اس بات میں صاف اشارہ تھا کہ اس علاقے کو بی جے پی اتنا اہم مانتی ہے کچھ تجزیہ نگاروں کے مطابق کسان آندولن کا اثر اتر پردیش میں سو سیٹوں پر پڑ سکتا ہے ۔ کل ملا کر بی جے پی حمایتی اسے وزیر اعظم نریندر مودی کا ماسٹر اسٹروک مان رہے ہیں اور یہ تو باقی یہ تو وقت ہی بتائے گا ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!