افغانستان میںنشانہ پر شیعہ فرقہ !
افغانستان میں مقیم شیعہ فرقہ کو یہ جمعہ بھی ماتم میں بدل گیا ۔دیش کے دوسرے بڑے شہر قندھار میں بھی شیعہ مسجد میں نمازیوں پر ہوئے فدائی حملے میں 62 نمازیوں کی ہلاکت ہوئی ۔اس حملے میں 68 افراد بھی زخمی ہوئے اس واردات کی ابھی کسی گروپ نے ذمہ داری نہیں لی ہے لیکن شبہ دہشت گرد تنظیم آئی ایس کی خوراسن شاکھ پر ہے ۔پچھلے ہفتہ اسی گروپ نے قندوز شہر کی شیعہ مسجد میں نمازیوں پر فیدائی حملہ کیا تھا ۔اور پھر اس کے بعد فیدائی حملہ آور نے نمازیوں کے بیچ ہی جا کر خود کو اڑا لیا تھا ۔طالبان حکومت کی خبر رساں ایجنسی بختار نے 62 لوگوں کے مرنے کی تصدیق کی تھی ۔واردات کے وقت نماز جمعہ میں 500 افراد نماز پڑھ رہے تھے ۔یہ کٹر پسند گروپ طالبان حکومت کا مخالف ہے اور شیعہ مسلمانوں کو مرتد مانتا ہے ۔جنہیں مار دیا جانا چاہیے ۔امریکی فوجوں کی واپسی کے درمیان اگست میں طالبان کے قابض ہونے کے بعد آئی ایس نے کئی دھماکوں کی ذمہ داری لی ہے ۔افغانستان کے علاقوں میں جنگ کے بعد طالبان نے ملک میں بحالی امن کا عزم کیا تھا ۔لیکن طالبان آئی ایس دونوں سنی مسلمانوں کے گورو ہیں لیکن ان کے نظریات الگ الگ ہیں ان میں آئی ایس کافی کٹر ہیں طالبان نے شیعہ اقلیتوں کی حفاظت کا بیشک وعدہ کیا ہو لیکن ان کی حفاظت کرنے میں وہ پوری طرح ناکام رہی ۔افغانستان مین شیعہ اقلیت اکثر حملوں کا شکار ہوتی رہی ہے ان میں سے کئی ہزارہ شیعہ فرقہ کے ہیں دیش کی شیعہ مساجد میں آنے والے نمازیوں پر آئی ایس کا ہاتھ رہا ہے بتا دین افغانستان کی کل آبادی کا دس فیصدی حصہ شیعہ فرقہ ہے ویسے یہ کیسے مسلمان ہیں اور قرآن وشریعت کو ماننے والے ہیں جو نمازیوں کو مسجد میںنماز پڑھتے ہوئے مسلمانوں کو مارتے ہیں؟
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں