اترپردیش ، اتراکھنڈ میں بھاجپا سرکار بنے گی؟
حالانکہ اگلے سال ہونے والے اسمبلی انتخابات میں ابھی کچھ مہینہ بچے ہیں لیکن سروے کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے ۔اس سے اتنا تو پتہ چلتا ہی ہے کہ مختلف ریاستوں میں جہاں انتخابا ت ہونے والے ہیں وہاں اس وقت ووٹروں کا کیارجحان ہے ۔اے بی پی سی ووٹر کے سروے میں بتایا گیا ہے کہ اتر پردیش کے اسمبلی چناو¿ میں بھاجپا کا اکثریت ملنے کا اندازہ ہے ۔جبکہ اتراکھنڈ اور منی پور میں بھاجپا سرکار بننے کی امید ہے لیکن پنجاب میں معلق اسمبلی کے آثار نظر آرہے ہیں ۔اترپردیش میں یوگی آدتیہ ناتھ کی رہنمائی میں بھاجپا کا ووٹ شیئر سب سے زیادہ 41 فیصدی رہ سکتا ہے وہیں سماج وادی پارٹی 32 فیصدی کے ساتھ دوسرے نمبرپر رہ سکتی ہے ۔جبکہ وسپا 15 فیصدی کانگریس 6 فیصدی اور اتنا ہی ووٹ شیئر باقی پارٹیوں کو ملنے کا اندازہ ہے شیٹوں کے حساب سے بات کریں تو بھاجپا کو 403 میں سے 241 سے 249 شیٹیں ملنے کا امکان ہے تو سپا کے کھاتے میں 130 سے 135 شیٹیں ملنے کا اندازہ لگایا گیا ہے جبکہ وسپا کو 15 سے 19 اور کانگریس کو 3-4 شیٹیں مل سکتی ہیں ۔سروے میں سامنے آیا ہے پنجاب میں کھچڑی اسمبلی بنے گی ۔عآپ سب سے بڑی پارٹی بن کر ابھرے گی ۔117 اسمبلی سیٹوں میں سے 49 سے 55 شیٹیں عآپ کے کھاتے میں جا سکتی ہیں کانگریس کو 30 سے 47 شیٹوں پر جیت حاصل ہو سکتی ہے اور اکالی دل کو 17 سے 25 شیٹیں ملنے کا اندازہ ہے ۔بھاجپا اور دوسری پارٹیاںمحض ایک ایک شیٹ پر سمٹ سکتی ہیں ۔سروے کے مطابق اتراکھنڈ میں ایک بار پھر بھاجپا کی سرکار بننے جا رہی ہے ۔بھاجپا کو 45 فیصد کانگریس کو 34 فیصد اور عآپ کو 15 فیصد اور باقی دیگر پارٹیوں کو 6 فیصد ووٹ مل سکتے ہیں اس طرح یہاں بھاجپا کو چالیس میں 24-28 سیٹیں مل سکتی ہیں ۔ایسے ہی گوامیں عآپ کا ووٹ شیئر 23 فیصد اور کانگریس کا 18 فیصد رہ سکتا ہے اور دیگر پارٹیوں کو 21 فیصد بتا دیں گوا میں پچھلے چناو¿ میں کانگریس سب سے بڑی پارٹی بن کر ابھری تھی لیکن سرکار نہیں بنا سکی تھی ۔سروے کے مطابق منی پور میں 60 میں سے 21 بھاجپا اور کانگریس 18 سے 22سیٹیں جیت سکتی ہے ۔وہیں ناگہ پیپل فرنٹ 4 سے 8 اور دیگر پارٹیوں کو ایک سے پانچ سیٹیں مل سکتی ہیں ۔ووٹ کی بات کریں تو بھاجپا کاووٹ شیئر 36 فیصد کانگریس کا 34 فیصد اور این پی ایف کا 90 فیصد اور دیگر پارٹیوں کا 21فیصد رہنے کے آثار ہیں ۔جیسا میں نے کہا کہ ابھی چناو¿ میں وقت ہے اور کئی بار پوزیشن بدلے گی ۔اس سروے سے بس اتنا اندازہ ہو سکتاہے کہ ان ریاستوں مین کون سی پارٹی کہاں کھڑی ہے ۔یہ سروے صحیح ثابت ہوں اس کی بھی کوئی گارنٹی نہیں ہے ۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں