ججوں کی تقرریاں نہ ہونے سے سپریم کورٹ ناراض!

سپریم کورٹ نے دیش بھر کی ہائی کورٹ میں ججوں کی خالی پڑی آسامیوں کو لیکر ناراضگی ظاہر کی اور مرکزی سرکار کو پھٹکار لگائی بڑی عدالت نے یہاں تک کہا کہ ججوں کی تقرری نہ کرکے مرکز نے جمہوریت کے تیسرے ستون عدلیہ کو ہی ٹھپ کر دیاہے اور اگر یہی رویہ جاری رہا تو انتظامی کام کاج بھی ٹھپ ہوگا جسٹس سنجے قول اور جسٹس ہری کیش رائے کی بنچ نے کہا سرکار کو یہ سمجھنا چاہئے کہ اس طرح سے کام نہیں چلے گا آپ نے حدیں پار کردی ہیں اگر آپ جوڈیشل سسٹم کو ٹھپ کرنا چاہتے ہیں تو آپ کا سسٹم بھی چوپٹ ہوجائے گا ۔ آپ جمہوریت کے تیسرے ستون کو رکنے نہیں دے سکتے ۔ بنچ نے مرکزی سرکار کی طرف سے پیش ایڈیشنل سالی سیٹر جنرل مادھوی وکن نے کہا کہ ججوں کی بھاری کمی ہے لیکن آپ اس میں دلچسپی نہیں رکھتے وقت آگیا ہے کہ آپ اسے محسوس کریں ججوں کی تقرری نہیں ہوتی ہے تو اہم معاملوں کو جلد نپٹارہ بھی تقریباًنہ ممکن ہوجائے گا اینٹی ڈوپن فیس معاملے میں دہلی ہائی کورٹ میں ایک فیصلے کے خلاف مرکز کے ذریعے دائر ایک اپیل پر عدالت سماعت کر رہی تھی چیف جسٹس این وی رمن نے جمعہ کو ہی ججوں کے (ٹریبنل )کے جوڈیشل کو ممبران کی تقرری میں تاخیر پر مرکزی سرکار پر تلخ تبصرہ کیا تھا انہوں نے تو سرکار سے یہ سوال بھی کیا تھا کہ ٹریوبنل کو جاری رکھنا چاہتی ہے یا بند کر نا چاہتی ہے ۔ بنچ نے کہا سرکار یہ دلیل نہیں دے سکتی ہے کہ کوئی جج معاملے کی جلد ی سے سماعت کرنے میں اہل نہیں ہے ، چونکہ سرکار ہائی کورٹ کے ججوں کی تقرری کرتی ہے دیش میں 25ہائی کورٹ میں ججوں کی کل 455آسامیاں ہیں جبکہ منظور آسامیاں 1098ہیں قریب 40فیصد آسامیاں خالی ہیں دہلی، الٰہ آباد، کولکتہ ، مدھیہ پردیش ، پٹنہ ہائی کورٹ کی حالت بے حد خراب ہے ہم نے چیف جسٹس کے سامنے معاملہ رکھا کہ سفارشوں کو عمل تک پہونچنے میں مہینوں اور سالوں لگ جاتے ہیں اور اس کے بعد مہینوں اور برسوں بعد کوئی فیصلہ نہیں ہوپاتا ۔ ہائی کورٹوں میں ججوں کی تعداد اتنی محدود ہے جہاں ان کے لئے اہم ترین معاملوں میں تیزی سے انصاف کرنا نا ممکن ہوجا تا ہے سپریم کورٹ کا کہنا صحیح ہے اس لئے جب جج درکار نہیں ہونگے تو مقدموں کو فیصلہ کیسے ہوگا؟ تبھی تو لٹکے پڑے مقدموں کی بھر مار ہو تی جارہی ہے لاکھوں مقدمے ہائی کورٹ میں پینڈنگ میں چل رہے ہیں جج بھی ایک دن میں اتنے کیس نمٹا سکتے ہیں یہ تو ہمیں معلوم نہی کہ مسئلہ کہاں پر ہے ہم تو اتنا جانتے ہیں پینڈنگ مقدموں کا مسئلہ دن بدن بڑھتا ہی جا رہا ہے سرکار کو بلا تاخیر اس مسئلے پر توجہ دیکر حل نکالنا چاہئے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟