اولمپک کے 20میڈلوں میں 11ہریانہ کے ہیں!

ٹوکیو اولمپک اتوار کو ختم ہوگیا بھار ت کو ایک گولڈ سمیت سات میڈل تو ملے ہیں جو 121کی سب سے شاندار پر فارمینس ہیں لیکن کئی سوال بھی ہیں کہ 131کروڑ کی آبادی والے دیش میں صرف سات میڈل کیوں پچھلے 21سال میں دیش نے 22میڈل جیتے ہیں جن میں اکیلے 11ہریانہ لایا ہے آخر میں ریاست اتنا شاندار پرفارمنس کیوں کر رہا ہے ہریانہ میں کھیل نرسریاں ہیں ٹریننگ کے ساتھ ان کو تیار کیا جا تا ہے اسکول کالج سطح پر نیشنل مقابلے میں چھ لاکھ تک کا کیس ملتا ہے صرف ڈھائی کروڑ کی آبادی والی ریاست میں اسپورٹس کے 22سینٹر ہیں جبکہ 23کروڑ والی آبادی ریاست میں 20سینٹر ہیں اور آٹھ کروڑ آبادی والے میں 16اور راجستھا ن میں 10گجرات میں 3اور ہریانہ کے پچھلے سال تین سال کا اوسط کھیل بجٹ تین سو کروڑ روپئے سے زیادہ کا ہے اس بار یہ 394کروڑ کا ہے وہیں راجستھان میں صڑف 100کروڑ ہریانہ انٹر نیشنل میڈل جیتنے والے کھلاڑی کے کوچ کو 20لاکھ روپئے تک مالی مرات ملتی ہے کھلاڑی ہی نہیں کوچ بھی ٹریننگ کے لئے بیرونی ملک بھیجے جاتے ہیں مدھیہ پردیش گجرات بہار چھتس گڑ ھ میں ایسی کوئی سہولت نہیں اولپک گولڈ جیتنے پر چھ کروڑ سلور پر چار کروڑ اور برانز میڈل پر 2.5کروڑ رپئے دیتا ہے اور اس کے علاوہ تیار کے لئے 15لاکھ روپئے ملتے ہیں راجستھان میں صرف پانچ لاکھ روپئے ملتے ہیں سن 2ہزار اولمپک میں کرنب ملیوشوری نے میڈل جیتا تھا تو اس کے بعد سے ہی ہریانہ میں اولمپک کے لئے کھلاڑیوں کو تراشنے کی تیاری شروع کر دی یہ اسی کا نتیجہ ہے وزیر اعلیٰ منوہر لال کھٹر و ہریانہ کے وزیر کھیل مبارک باد کے مستحق ہیں باقی ریاستوں کو بھی ہریانہ سے سبق لینا چاہئے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!