ریٹرو اسپکٹیو ٹیکس کا بھوت دفن!

بھارت سرکارنے ریٹرو اسپکٹیو ٹیکس ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے سرکار کے اس قدم سے ووڈا اور کیئر ن اینرجی جیسی کمپنیوں کو فائدہ پہونچے گا یہ کمپنیاں اس ٹیکس تنازع سے دو چار رہی ہیں اس ٹیکس کو ختم کرنے کے لئے انکم ٹیکس ایکٹ میں ترمیم کی جائے گی اس بارے میں سرکارنے جمعرات کو لوک سبھا میں انکم ٹیکس ایکٹ 1961میں ترمیم بل کی تجویز رکھی ہے اس بل کے پاس ہونے کے بعد مستقبل میں کسی کمپنی سے ریٹرو اسپکٹیو ٹیکس کی ڈیمانڈ نہیں کی جائے گی انکم ٹیکس ایکٹ مین ترمیم کے بعد کمپنیوں کے لئے یہ قاعدہ 28مئی 2012سے پہلے جیسا ہو جائے گا ریٹرو ا اسپکٹیو ٹیکس کا مطلب ہوتا ہے کہ فی تاریخ سے وصولا جانے والا ٹیکس اور اس کے معنیٰ اس طرح کے ٹیکس کے ہیں جو کمپنیوں کے ان کے پہلے ہوئے ڈیل پر اصولا جا رہا تھا یعنی اگر آج کسی کمپنی پر ٹیکس کی دینداری تھی تو وہ آج سے نہیں بلکہ تب سے وصولا جاتا ہے تب سے وہ ٹیکس کے دائرے میں آئی ہو وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے لوک سبھا میں بتایا ، بل انکم ٹیکس ایکٹ 1961میں ترمیم کی تجویز رکھی گئی ہے اس کے پاس ہونے کے بعد مستقبل میں کسی کمپنی سے ریٹرو اسپکٹیو ٹیکس کی ڈیمانڈ نہیں کی جائے گی ۔ اس قدم سے کیئرن ، ووڈا فون جیسی کمپنیوں نے ہندوستانی اور انٹر نیشنل کورٹ میں حکومت ہند کا جو کیس دائر کیا ہے اسے واپس لینے کا راستہ صاف ہو سکتا ہے بھارت کی طرف سے کمپنیون کو یقین دھانی ملنے کے بعد کمپنیاں کیس واپس لینے کا فیصلہ کر سکتی ہیں ذرائع کے مطابق بل کے پاس ہونے کے بعد قانون بننے کے بعد سرکار کے کمپنیوں کے ساتھ ان معاملوں کو اپنے سطح پر سلجھانے کی کوشش کر ے گی غور طلب ہے کہ یہ دونوں ہی کمپنیاں ریٹرو اسپکٹیو ٹیکس کے چلتے اربوں کروڑوں روپئے کی دین داری پر مرکزی حکومت کے خلاف کیس لڑ رہی ہیں سیتا رمن نے کہا سرکار نے یہ بھی تجویز رکھی ہے ان معاملوں میں جوٹیکس لیا گیا ہے اسے سود سمیت واپس کیا جائے گا۔ پچھلے سال دسمبر میں ہگو پرماننٹ کورٹ آف آر بی ٹریشن میں بھارت سرکار کیئرن سے ریٹرو اسپکٹیو ٹیکس کاکیس ہار گئی تھی اس کے بعد سرکار کو 1.4ارب ڈالر اس کمپنی کو دینا ہے کیئرن کمپنی نے بیرونی ممالک میں بھارت سرکار کی پراپرٹیوں پر بھی قبضہ کرنے کا آرڈر پا س کرا دیا ہے ۔ ٹیکس کے ماہر سشیل اگروال کا کہنا ہے کہ یہ ٹیکس ہمیشہ تنازع میں رہا ہے اس ٹیکس کا مطلب ہے پچھلی تاریخ پر یا پہلے کے کسی لین دین پر لگائے جانے والا ٹیکس یہ ایڈیشنل ٹیکس ہو سکتا ہے یاپھر نیا ٹیکس بھی ۔ اس سے کمپنیوں کو بھارت میں کارو بار کرنے میں دقتیں آرہی تھیں بھارت سرکار کے اس قدم کا خیر مقدم ہے کیونکہ یہ ٹیکس کسی بھی نظریہ سے انصاف پر مبنی یا دلیل آمیز نہیں تھا اس سے جہاں کچھ کمپنیوں کا ڈوبنے سے بچایا جائے گا وہیں غیر ضروری تنازعات سے بچا جا سکے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟