بحث سوشل میڈیا میں نہیں صرف عدالت میں !

سپریم کورٹ نے مبینہ پیگاسس جاسوسی معاملے کی آزادنہ جانچ کی مانگ کرنے والے کچھ لوگوں سے سوشل میڈیا پر برابر بحث چھیڑنے پر اعتراض جتایا ہے بڑی عدالت نے کہا جب عدالت جانچ کر رہی ہے تو کچھ ڈسیپلین ضروری ہے اور انہیں سسٹم پر بھروسہ ہونا چاہئے بحث عدالت میں ہونی چاہئے چیف جسٹس این وی رمن کی سر براہی والی تین رکنی بنچ نے کہا کہ کچھ سوال پوچھے جا سکتے ہیں وہ پریشان کن یا حوصلہ افزا ہو سکتے ہیں دونوں فریقین کو تھوڑی سی دشواری کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے اگر ان کے پاس اٹھانے کے لئے کچھ نقطے ہیں تو وہ ایک حلف نامہ دائر کرکے ایسا کر سکتے ہیں بنچ ہر ایک پہلو پر غور کرے گی لیکن سسٹم میں بھروسہ ہونا چاہئے اسی درمیان این رام سمیت دیگر عرضی گزاروں کے وکیل کپل سبل نے کہا پچھلی سماعت نے کیلیفورنیا عدالت کے حکم میں ہندوستانی صحافیوں کے نام نہ ہونے کی بات کہی تھی جبکہ عرضی میں اس کا ذکر تھا سبل نے کہا اس بات پر ان کا ٹرول ہوا ہے اس پر چیف جسٹس آف انڈیا رمن نے کہا اسے بے وجہ میسیج میں لایا گیا بحث کی حد کو پار نہیں کر نی چاہئے تھی وہ سسٹم کا استعمال کر رہے ہیں تو انہیں سسٹم پر یقین کر نا چاہئے اس معاملے میں بنچ کے وکیل ایم ایل شرما ، ممبر پارلیمنٹ جان برنداس ایڈیٹر گلڈ آف انڈیا صحافی این رام اور پر ن جوائے گوا ٹھاکر تا پردیش کمار سنگھ وغیرہ کی عرضیوں پر سماعت کر رہی تھی سماعت کے دوران آر ایس ایس کے سابق وچارک کے این گوندا آچاریہ کے وکیل وکاس سنگھ نے بنچ کو مطلع کیا کہ 2019میں پیگاسس نگرانی کی جانچ کے لئے وہ بھی عدالت گئے تھے لیکن ان کی عرضی پر غور نہیں کیا گیا سنگھ نے بتایا کہ وہ پارلیمانی کمیٹی کے پاس بھی گئے کہیں سے کچھ نہیں ہوا اس پر بڑی عدالت پیر کے روز دیگر عرضی گزاروں کی عرضی پر سماعت کو دیگر عرضیوں کے ساتھ گوندا آچاریہ کی عرضی پر سماعت کے لئے تیار ہوگئی عرضی گزاروں نے سپریم کورٹ میں دلیل دی تھی کہ پیگاسس کی رپورٹ صحیح ہے تو یہ اشارہ کرتی ہے کہ صحافیوں اور سیاستدانوں اور یہاں تک کہ عدلیہ پر بھی نامناسب نگرانی کی گئی تھی اور اس لئے یہ معاملہ جمہوری اور آئینی گارنٹی کی بنیادوں پر حملہ کرتا ہے مرکزی سرکار کی طرف سے پیش وکیل تشار مہتا نے بنچ کو بتایا کہ جاسوسی معاملے کی جانچ کے مطالبے کی عرضیوں پر سرکار سے ہدایت لینے کے لئے تھوڑا سا وقت دیا جائے ان کی اس درخواست کو قبول کرتے ہوئے مہتا کو 16اگست تک کا وقت دے دیا اسی دن معاملے کی سماعت ہوگی عدالت میں دعویٰ کہ سرکار نے پیگاسس اسپائی ویئر کا استعمال کرنے سے صاف طور سے انکار نہیں کیا ہے ان کے پاس یہ ماننے کے لئے مضبوط ثبوت ہیں کہ وہ جاسوسی کا شکار ہوئے ہیں ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟