پروازیں بند ہوں پہلے ہندوستانی افغانستان چھوڑیں!
طالبان کے بڑھتے حملوں کو دیکھتے ہوئے مرکزی حکومت نے افغانستا ن میں مقیم ہندوستانی شہریوں کو ہوائی سروس بند ہونے سے پہلے وطن واپس لوٹنے کی صلاح دی ہے کابل میں ہندوستانی سفارت خانے نے ہندوستانی کمپنیوں سے اپنے پروجیکٹوں کو ہندوستانیوں کو ہٹانے کو کہا ہے ادھر بھارت نے افغانی یا غیر ملکی کمپنیوں میں کام کر رہے ہندوستانی پیشوار افراد کو واپس وطن لانے کی تیار ی شروع کر دی ہے واضح ہو افغانستان میں طالبان کے بڑھتے قہر کے ساتھ شہروں کے لئے پروازیں بند کی جا رہی ہیں اس لئے تشدد کا مرکز بنیں مزاریں شریف سے اپنے شہریوں اور سفارتی اسٹاف کا واپس بلانے کا فیصلہ کیا ہے اور اسپیشل جہاز سے لایا جائے گا افغانستا میں مقیم ہندوستانی شہریوں سے وہاں ناظم الامور رابطہ قائم کرنے کی اپیل کی گئی ہے وہاں اب صرف مقامی اسٹاف کے ذریعے ہی کام کاج ہوگا اس وقت قریب 1500ہندوستانی افسرا ور ملازم افغانستان میں ہیں پچھلے مہینے بھی سرکار نے قندھار میں قائم ہندوستانی سفارت خانے سے 50سفارت کاروں کواور سیکورٹی ملازم کو طالبان اور فوج میں بڑھتی لڑائی کے درمیان واپس بلا لیا تھا افغانستا ن میں ہندو¿ں اور سکھوں کی تاریخ سینکڑوں برس پرانی ہے افغانستا میں طالبان اور آئی ایس آئی ایس غیر مسلموں وار شیعوں کو نشانہ بنایا ہے پچھلے سال مارچ میں قابل میں ایک گردوارے پر حملہ کیا گیا تھا جس میں پانچ لوگ مارے گئے تھے 1980کی دہائی میں وہاں دولاکھ ہندو سکھ رہتے تھے 1988میں طالبان کے عروج کے بعد سے ان پر حملے شروع ہوئے انہیں اغوا کیا جانے لگا قتل کیا گیا اس وجہ سے وہاں سکھوں کی ہجرت شروع ہوئی اور 2016میں 1350لوگ ہی بچے اکتوبر2018چناو¿ میں صرف 580ہندو سکھ ووٹر تھے اب گھر نہ چھوڑنے والے سکھوں کی تعداد نہ کے برابر رہ گئی ہے۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں