مہنگائی بڑھی تو تھالی میں کھانے کی مقدار گھٹی !
کورونا دورمیں ملک کی معیشت کو ہوئے نقصان نے ایک بار پھر مہنگائی آسمان پر پہونچادیا ہے غذائی اجناس کی بڑھتی قیمتوں کا اثر سیدھے لوگوںکے کھانے کی تھالی پر پڑا کا اس کا اثر خاص طور پر درمیانی آمدنی والے ملکوں میں نظر آرہاہے ورلڈ بینک کے ذریعے 48دیشوں میں کرائے گئے ریپیڈ سروے سے یہ پتہ چلا ہے کی بڑی تعداد میں لوگوں کو کھانے کی مشکل کا سامنہ کر نا پڑ رہا ہے یا پھر کم کھانا مل رہا ہے اقوام متحدہ کی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ کم کیلوری کا استعمال اور غذائیہ سے سمجھوتا اس کا صحت پر بڑا خطرہ ہے اس سے چھوٹے بچوں کی نشو نما پر زیادہ اثر پڑے گا ۔ مئی کے مہینے میں عالمی سطح پر غذائی چیزوں کے داموں میں زبردست اچھال آیا ہے اس مہینے میں کھانے پینتے کی چیزوں کی قیمتوں میں اتنی تیز ی سے اضافہ ہوا ہے جو پچھلے دھائی میں نہیں دیکھا گیا اب اپریل میں بھی یہ مہنگائی 39.7فیصد رہا ہے اس کی کئی وجہ بتائی جا رہی ہیں جن میں بڑھتی دیمانڈ اور پروڈیکشن میں دیری فصل میں رکاوٹ میں گڑ بڑاور سپلائی میں دشواریاں شامل ہیں عظیم پریم جی یونیورسٹی کے سینٹر فار سسٹینبل ڈیولپمینٹ کے رپورٹ کے مطابق اپریل 2020سے 2021کے درمیان ایک سال میں 23کروڑلوگ افلاس کی زندگی بشر کرنے پر مجبور ہوگئے ہیں آخری مرتبہ جب غریبی پر اقوام متحدہ کی رپورٹ آئی تب دس سالوںمیں ستاویس کروڑ تیس لاکھ لوگو غریبی سے باہر نکل آئے تھے یعنی کورونا کے ایک سال نے غریبی کے معاملے میں دیش کو قریب آٹھ سے نو برس پیچھے دھکیل دیا ہے اور تیئیس کروڑ لوگوں کے غریبی کی ریکھا کے نیچے چلے جانے کا دعویٰ کیا گیا ہے ۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں