ٹوٹر بنام بھارت سرکار کی جنگ !
ٹوٹر بنام بھارت سرکار کی جنگ اس سال جنوری کی آخر میں شروع ہوئیں یوم جمہوریت کے دن دہلی میں کسانوں کی ٹریکٹر ریلی تشدد میں بدل گئی اس دوران ٹوٹر پر مبینہ طور پر کئی فیک نیوز اور بڑھیکلے مواد شیئر کئے جاتے رہے 31جنوری کو حکومت نے ٹوٹر سے کچھ اکاو¿نٹس کے خلاف کاروائی کرنے کو کہا ۔ ٹوٹر نے 257اکاو¿نٹس کو سسپینڈ کر دیا لیکن کچھ دیر بعد ہی اظہار رائے کی آزادی کے نام پر ان ہینڈلس کو بحال کر دیا اس سے سرکار اور ٹوٹر میں چھن گئی ۔ نئے انفارمیشن ٹیکنالوجی قواعد کو لیکر ٹوٹر نے کہا کہ اس میں کچھ ایسے پہلو ہیں جو اظہار رائے کی آزادی میں رکاوٹ ڈالتے ہیں اس کا کہنا تھا کہ بھارت کی طئیں وہ پوری طرح سے پابند رہا ہے اور اپنے پلیٹ فارم پر اس سلسلے میں پبلک بحث کی سہولت بھی لے رہا ہے ایسے کچھ واقعات ہوئے ہیں جس سے ٹکراو¿ اور بڑھا ہے ۔ ٹوٹر نے لداخ کے کچھ حصے کو غلطی سے چین کے نقشے میں دکھا دیا غلطی درست کرنے میں ٹوٹر نے کئی دنوں کا وقت لے لیا ماحولیات رضا کار گریٹا تھن برگ کے ٹول کٹ کا معاملہ سامنے آگیا کورونا وائرس کےB.1.6ویرینٹ کو انڈین ویرینٹ لکھنے والی پوسٹ کے خلاف کوئی کاروائی نہیں کی قواعدکو لیکر ہوا تنازع ڈیڑھ لاکھ سے زیادہ رجسٹرڈ یوزر والی کمپنیوں پر قواعد لاگو ہوئے اور کمپنیوں کے لئے ہر میسیج کے ذرائع کو پتہ لگانا ضروری ہوگا اتھورائز ایجنسیوں کے اعتراض کے چھتیس گھنٹوں کے اندر قابل اعتراض کنٹینٹ ہٹانا پڑے گا۔ فحاشی پوسٹ کے علاوہ ان تصویروں کو شکایت ملنے کے 24گھنٹے کے اندر ہٹا نا ہوگا جن سے چھیڑ چھاڑ کی گئی ہے کمپنیوں کو دیش میں چیف تعمیل افسر ، نوڈل افسر اژالہ افسر کی تقرری کرنی پڑے گی ۔ مہانہ رپورٹ شائع کرنی ہوگی جس میں ملی شکایتوں اور ان پر کی گئی کاروائیوں کی تفصیل دینی ہوگی مرکزی وزیر اطلاعات ٹیکنالوجی و قانون روی شنکر پرساد نے کہا ٹوٹر نئے آئی ٹی قواعد کی تعمیل کرنے میں ناکام رہا ہے سوشل میڈیا کمپنی نے کئی موقع ملنے کے باوجود جان بوجھ کر قواعد پر تعمیل نہیں کی ۔ مرکزی وزیر کے بیان سے یہ صاف ہوگیا ہے کہ ٹوٹر کا سوشل میڈیا کا درجہ ختم ہوگیا ہے یوپی کے غازی آباد میں ٹوٹر کے خلاف فرقہ وارانہ ماحول بگاڑنے کے معاملے میں قصور وار پائے جانے پر کمپنی کے حکام پر سیدھی کاروائی ہو سکتی ہے یہی نہیں اب ٹوٹر کے 1.75کروڑ یوزرس میں سے کسی کے بھی قابل اعتراض ٹویٹ پر درج کیس میں ٹوٹر کو سیدھے فریق بنایا جا سکے گا روی شنکر پرسادنے بدھوار کو کہا سوال اٹھ رہے ہیں کہ ٹوٹر تحفظ سہولت کا حقدار ہے سیدھی بات یہ ہے کہ ٹوٹر قواعد کی تعمیل نہیں کر رہا ہے ٹوٹر یوزرس کی شکایتیں دور کرنے کیلئے دیش کے قواعد کے مطابق سسٹم نہیں بناتا ساتھ ہی من مانے طریقے سے من گڑھت ڈیجیٹل ٹیگ لگاتاہے ٹوٹر یہ پہلی کمپنی ہے جس کے خلاف درجہ ہٹنے کے بعد کیس درج ہو سکتا ہے غازی آباد میں ایک بزرگ سے مار پیٹ معاملے میں مذہبی سورش بڑھکانے کے ویڈیو وائرل ہونے کے بعد کیس درج ہوا تھا روی شنکر پرساد نے کہا کہ یوپی میں جو کچھ ہوا وہ فرضی خبروں سے نمٹنے کے ٹوٹر کے من مانے رویئے کی مثا ل ہے انہوں نے کہا کہ ٹوٹر اپنے فیکٹ چیک مشینری کے بارے میں زیادہ ہی بڑھا چڑھا رہا ہے یہ مثال اس کی ناکامی کو چونکانے والی ہے غلط اطلاع سے نمٹنے میں اس کے ناکام رہنے کا اشارہ کرتی ہے ۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں