یہ ڈرگ گیم چینجر ثابت ہو سکتی ہے !

دہلی میں اب کاکٹیل اینٹی باڈیز ڈرگ یعنی مونو کلونل اینٹی باڈیز کا پازیٹیو اندر سے دکھائی دینا شروع ہوگیا ہے ۔ جہاں ایک طرف ایک کے بعد ایک اسپتال کوویڈ وبا کے خلاف اس دواکا استعمال شروع کر رہے ہیں وہیں اب اس کا پازیٹیو اثر دکھائی دینا شروع ہوگیا ہے پہلے میدنتا اسپتال میں بی ایل کے سپر اسپیشلٹی اسپتال میں دو مریض کی دوا کے بعد منفی پائے گئے وہیں اب گنگا رام اسپتال میں دوا کے استعمال کے بارہ گھنٹے بعد ہی دو مریضوں کو چھٹی مل گئی گنگا رام اسپتال میں میڈیشن ڈیپارٹمینٹ کی ڈاکٹر پوجا کھوسلہ نے بتایا کہ دو مریض مونوکلونل اینٹی باڈیز کا استعمال کیا جاتا ہے پہلا مریض ایک ہیلتھ کیئر ورکر ہے جس کی عمر چھتیس سال ہے اثرات سامنے آنے کا چھٹا دن تھا اسے ہائی گریڈ بخار، باڈی اور مثل پین شروع ہورہا تھا جب جان گئے تو اس کا ٹی ایس ٹی 2600تھا اس کے سٹی اسکین میں پایا گیا کہ لنگس میں بھی تبدیلی شروع ہوگئی ہے اسے یہ کاکٹیل دوا دی گئی اور دو ا دینے کے چھ گھنٹے کے بعد ہی اثر دکھائی دینا شروع ہوگیا اس کے ٹی ایل سی میں بہت بہتری ہوئی بخار ختم ہوگیا آکسیجن لیول میں بھی بہتری آئی اس کی ریکوری کو دیکھتے ہوئے اسے اسپتال سے چھٹی بارہ گھنٹے میں ہی مل گئی ڈاکٹر پوجا نے کہا کہ ایک 80سال کے آر کے راجدان کو بھی دوا دی گئی وہ سوگر اور بلڈ پریسر کے بھی مریض ہیں جب وہ اسپتال آئے تھے تو ان کو ہائی گریڈ بخار تھا ان کی حالت ٹھیک نہیں لگ رہی تھی سٹی اسکین میں مائل ڈزیز پائی گئی انہیں اثرات سامنے آنے کے پانچویں دین دوا دی گئی اور بارہ گھنٹے کے اندر ان کے سبھی پیرا میٹر میں بہتری آنے لگی ۔ انہوں نے کہا یہ تھیراپی ڈے کیئر میں کی جاتی ہے اگر مریض مائیلڈ ہے تو اسے گھر بھیجا جا سکتا ہے ۔ ڈاکٹر پوجا نے بتایا کہ پوسٹ کوویڈ کئی طرح کے پریشانی پیدا کر رہی ہے اس کے استعمال سے ان پریشانیوں کو کم کرنے میں مدد مل سکتی ہے سارا سسٹم میں تبدیلی ہو سب سے اچھی بات یہ ہے کہ ڈے کیئر علاج کا پروسیس ہے ہائی رسک مریض میں اگر یہ دوا دی جا تی ہے تو 70فیصد تک اس کی بے چینی کو روکا جاسکتا ہے ضرورت ہے کہ کوویڈ انفیکشن کے پانچ سے سات د ن کے اندر لے لیں تو انہیں سنگین بیماری ہونے کے خطرہ بہت حد تک کم ہوسکتا ہے ہمارے پاس اس دوا کے استعمال کے کلینکل ثبوت بھی ملنے لگے ہیں اس کی ایک ڈوز 59750روپئے کی ہے اور روسو اور سپلا فارم کمپنی کی اس دوا کو بنا رہی ہے یہ دوا ہلکے اور ماڈریٹ والے ان مریضوں کو دی جا رہی ہے جن میں تیزی سے انفیکشن بڑھ رہا ہے اور مریضوں کے نازک حالت میں جانے کا اندیشہ بنا رہتا ہے یقینی طور سے کوویڈ 19کے خلاف یہ ڈرگ گیم چینجر ثابت ہوسکتی ہے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟