تیسری لہر کیلئے آپ خود ذمہ دار ہونگے !

دہلی کے شہریوں نے دیکھا کہ سیکینڈ لہر کتنی خطرناک تھی اپنے آس پاس کے کئی لوگوں کو کھو دیا ہے اس وقت لوگ سہمے ہوئے تھے لیکن اب جب کورونا کے کیس کم ہوئے ہیں تو لوگوں نے پھر سے لا پرواہی برتنی شروع کر دی ہے بازاروں میں مال کے اندر بے فکر ہوکر نہ تو سماجی دوری بنانے کی تعمیل کر رہے ہیں نا ہی ماسک پہن رہے ہیں اگر وہ کوویڈ پروٹوکال کی تعمیل کریں گے تبھی تیسری لہر نہیں آئے گی لیکن اگر ان کا یہی رویہ رہا تو یہ تیسری لہر ان کی لاپرواہی کی وجہ سے آئے گی جو کئی گنا زیادہ خطرناک ہوگی یہ بات آر ایم ایل اسپتال کے ڈین ڈاکٹر راجیو سود کہتے ہیں کہ دہلی میں تقریباً سب کچھ کھول دیا گیا ہے لوگ خوب باہر آ جا رہے ہیں اور کہیں تو لو گ ماسک بھی صحیح ڈھنگ سے نہیں پہن رہے ہیں اور کچھ لوگ ایسے ہیں ماسک پہن ہی نہیں رہے ہیں اور سماجی دوری بھی دیکھنے کو نہیں مل رہی ہے ایسے میں لوگ خود ہی تیسری لہر کو دعوت دے رہے ہیں ان کو سمجھنا چاہئے کہ اگلی لہر آئی تو ان کی زندگی کیلئے زیادہ خطرناک ہوگی اور پھرسے سب کے روزگار بند ہو جائیں گے اس میں سرکار یا کسی دوسرے کو ذمہ دار نہیں ٹھہرایا جاسکتا لوگوں کو چاہئے جب بھی باہر نکلیں تو دوہرا ماسک لگا کر نکلیں سود کا کہنا کہ جلد سے جلد ویکسین لگوائیں اس سے ایک طرح کی حفاظت ملتی ہے اور آپ کی صحت پر مضر اثر نہیں پڑے گا اگر کورونا کے ہلکے اثرات دکھائی دیتے ہیں تو وہ شخص ٹھیک ہوجا تا ہے ۔ اب کہا جا رہا ہے کہ تیسری لہر کا بچوں پر بھی اثر ہوگا وائرس اپنی شکل بدل کر آئے گا اور یہ اس لئے ہوگا کیونکہ بڑی عمر کے زیادہ لوگو ویکسین لگوا چکیں ہونگے مگر بچوں کیلئے ابھی ویکسین نہیں آئی ہے ایسے میں ان کو بچانے کا سب سے بڑھیاں طریقہ ہے کہ آپ کسی طرح کی لا پرواہی نہ برتیں میٹرو میں اوسطاً دو سو لوگوں کے چالان کاٹے جا رہے ہیں بازارسڑکوں میں چالان کاٹے جانے کی تعداد زیادہ ہے اب بھی سنبھل جاو¿ اسی میں سبھی کی سلامتی ہے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟