حکومت ہند کے کچھ قدم جمہوری اصولوںکے منافی !
امریکہ کے ایک سینئر افسر نے ممبرا ن پارلیمنٹ سے کہا ہے کہ بھارت مضبوط قانون سسٹم کے ساتھ دنیا کا سب سے بڑا جمہوریت بنا ہوا ہے لیکن اظہار رائے کی آزادی پر پابندیوں سمیت بھارت سرکار کے کچھ قدموں سے تشویشات پیدا ہو رہی ہیں جو اس کی جمہوری اقدار کی مسلسل منافی ہیں ۔ ساو¿تھ اور وسطی ایشیا کے نگراںاور معاون وزیر خارجہ ڈین تھامسن نے ایشیاو وسطی ایشیا پر ایوان کی خارجی امور کی ڈپٹی کمیٹی کو ہند مہاساگر خطے میں جمہوریت پر بحث کے دوران یہ رائے زنی کی تھامسن کا کہنا تھا بھارت مضبوط قانون و نظام اور آزاد عدلیہ کے ساتھ دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہے اور اس کی امریکہ کے ساتھ مضبوط اور بڑھتی حکمت عملی اور شراکت ہے حالانکہ بھارت سرکار کے کچھ اقدام نے تشویشات پیدا کر دی ہیں جو اس کے جمہوری اصولوں کے مسلسل منافی ہیں انہوں نے کہا کہ ملک میں اظہار رائے کی آزادی پر بڑھتی پابندیاں اور انسانی حقوق رضا کاروں اور صحافیوں کو روس میں حراست میں لیا جا رہا ہے انہوں نے کہا امریکہ یقینی طور پر ان مسئلوں پر بات چیت کر تا رہتا ہے بہر حال بھارت نے غیر ملکی حکومتوں اور انسانی حقوق گروپوں کی ان تنقیدوں کو مسترد کر دیا تھا کہ دیش میں شہری آزادی کی خلاف ورزی ہوئی ہے بھارت نے کہا اس کی اچھی طرح سے جمہوری کاروائیاں جاری ہیں اور سبھی کے حقوق کی حفاظت کیلئے مضبوط ادارے ہیں بھارت سرکار نے اس بات پر زورد یا ہے کہ ہمارا آئین انسانی حقوق کی سرپرستی کیلئے ان کے قوانین کے تحت درکار سرپرستی فراہم کرتا ہے سینیٹ کے ممبروں کے ایک سوال کے جواب میں ڈپٹی وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان اور بنگلہ دیش میں صحافیوں پر کچھ پابندیوں کو لیکر امریکہ فکر مند ہے ۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں