شیشے کے گھر میں رہنے والے دوسروں پر پتھر نہیں پھینکتے !

ممبئی کے سابق پولس کمشنر پرمبیر سنگھ کی عرضی پر سپریم کورٹ نے سماعت کرتے ہوئے یہ کہہ کر خارج کر دیا جن کے اپنے گھر شیشے ہوتے ہیں وہ دوسروں کے گھروں میں پتھر نہیں پھینکتے عرضی میں پرمبیر نے اپنے خلاف چل رہے معاملوں کی جانچ سی بی آئی کو سونپنے کی فریاد کی تھی جسٹس ہیمنت گپتا اور جسٹس وی سبرامنیم کی وکیشن بینچ نے کہا 30برس سے بھی زیادہ وقت تک سیوا کے بعد بھی کیا آپ کو ناراض پولس پر بھروسہ نہیں ہے کیا یہ بات بہت چونکانے والی نہیں ہے عدالت کے رخ کو دیکھ کر پرمبیر سنگھ نے بعد میں اپنی عرضی واپس لے لی پرمبیر سنگھ کو مارچ میں ممبئی پولس کمشنر کے عہدے سے ہٹا دیا گیا تھا ۔ ریلائنس گروپ کے چیئر مین مکیس انبانی کے سیکورٹی سے متلعق جانچ کے دوران پرمبیر سنگھ تنازعات میں رہے انہوں نے مہاراشٹر کے سابق وزیر داخلہ انل دیش مکھ پر کرپشن کا الزام لگا کر دھماکا کر دیا تھا کہ انل دیش مکھ نے ممبئی کے بار اور ریستوراں سے ہر مہینے سو کروڑ روپئے کی وصولی کا کچھ پولس والوں کو ٹارگیٹ دیا تھا بقول پرمبیر سنگھ وزیر داخلہ کے کرپشن کے انکشاف کرنے کے سبب میں نشانہ بنایا جار ہا تھا اور پریشان کیا گیا اسی بنیاد پر انہوں نے اپنے خلاف جاری سبھی جانچ ممبئی پولس سے چھین کر سی بی آئی کو منتقل کرنے کی مانگ کی تھی انل دیش مکھ کے خلاف لگے الزامات کی جانچ سی بی آئی کر رہی ہے پرمبیر سنگھ کے وکیل مہیش جیٹھ ملانی نے عدالت کو بتایا کہ پرمبیر سنگھ پر جانچ افسر نے دیش مکھ کے خلاف لکھا خط واپس لینے کا دباو¿ بنایا تھا اور دھمکی دی تھی ایسا نہ کرنے پر انہیں اور معاملوں میں پھنسایا جائے گا جیٹھ ملانی نے بتایا کہ انہیں ایک کے بعد ایک نئے معاملوں میں پھنسایا جا رہا ہے اس پر ججوں نے رائے زنی کی کہ یہ پرانی کہاوت ہے کہ خود شیشے کے گھر میں رہنے والے دوسروں کے گھروں پر پتھر نہیں پھینکتے اب عدالت کو بتایا گیا کہ وزیر اعلیٰ کو پرمبیر سنگھ کے خط کے بعد ہی وصولی کا سلسلہ جاری رہا تو ججوں نے انہیں پر یہ کہتے ہوئے پلٹ وار کیا کہ آپ پولس کمشنر تھے اور ناجائز وصولی روکنے کیلئے آپ نے کیا قدم اٹھائے تھے ؟اگر پولس ڈائریکٹر جنرل سطح کا اعلیٰ افسر پر دباو¿ ڈالا جا سکتا ہے تو پھر کوئی نہیں ہوگا جو اس پر دباو¿ نہیں ڈال سکتا انہوں نے کہا کہانیاں بہت بنیں جانچ سی بی آئی کو سونپنے کے مسئلے پر بنچ نے کہا کہ دونوں باتیں الگ الگ ہیں سابق وزیر کے خلاف جانچ الگ ہے اور آپ کے خلاف جانچ کا معاملہ الگ ہے آپ نے پولس میں 30سال سے زیادہ سیوا دی ہے ۔ آپ کو پولس پر شبہ نہیں ہونا چاہئے جب آپ یہ نہیں کہہ سکتے کہ آ پ ریاست سے باہر جانچ چاہتے ہیں ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!