پکچر ابھی باقی ہے دوست ....شو مسٹ گو آن!

پکچر ابھی باقی ہے دوست ....شو مسٹ گو آن،راج کپور کے اسی جملہ کے ساتھ ڈاکٹر کے کے اگروال نے ایک لائیو شو میں بتایا تھا کہ وہ کووڈ پازیٹو ہیں ۔انہوں نے کہا تھا ان کے جیسے لوگ آکسیجن بیڈ پر ہوتے ہوئے بھی کلاس لیں گے ۔اور لوگوں کی جان بچانے کی کوشش کریں گے ۔انہوں نے ایسا ہی کیا بھی انڈین میڈیکل اسوشیئشن (آئی ایم اے )کے سابق صدر رہے ڈاکٹر کے کے اگروال نے پیر کی شام آخری سانس لی انہیں میڈیکل سیکٹر میں ناقابل فراموش کام کے لئے چوتھے سپرم شہری اعجاز پدم شری سے نوازہ گیا تھا۔ وہ ڈاکٹر بی سی رائے ایوارڈ سے بھی نوازے گئے تھے ۔ہاتھ سے سی پی آر دے کر زندگی بخش تکنیکوں میں زیادہ تر لوگوں کو ٹریننگ دینے کے لئے ڈاکٹر اگروال کا نام لمکا بک آف ریکارڈ میں درج ہوا تھا ۔اپنی موت سے پہلے تک دنیا کو ہیلتھ کے بارے میں بیدار کرتے رہے انہوں نے قریب 25 سو لائیو شو کرکے کورونا کے تئیں لوگوں کو بیدار کیا ۔ان کا علاج خود بیمار ہونے کے بعد بھی انہوں نے کورونا کو لیکر لاکھوں لوگوں کو نئی نئی جانکاری دینا جاری رکھا ۔کورونا کے بارے میں وہ مسلسل اپنے ویڈیو کے ذریعے لوگوں کو جانکاری دینے والے ڈاکٹر کے کے اگروال آخری وقت تک لوگوں کی خدمت کا پیغام دیتے رہے ۔”دی شو مسٹ گو آن “ان کے اس پیغام کا مقصد تھا کہ وبا کے اس مشکل دور میں آپ (ڈاکٹر )جگاڑو او پی ڈی کے ذریعے ایک ساتھ سو سو مریضوں کو فائدہ پہونچا سکتے ہیں کورونا انفکٹ متاثر ہونے کے باوجود خود ڈاکٹر اگروال آخری وقت تک ویڈیو سے لوگوں کو چھوٹی بڑی جانکاری پہوچاتے رہے ۔اپنے آخری ویڈیو میں انہوں نے سبھی ڈاکٹروں سے اپیل کرتے ہوئے کہا تھا اب ایک ایک کرکے لوگوں کو او پی ڈی اور رائے دینے کا وقت نہیں رہ گیا ہے بلکہ آپ ایک ہی اثر ات والے سو مریضوں کو ایک ساتھ جگاڑ کرکے او پی ڈی میں بلا کر مشورہ دے سکتے ہیں ۔انہوں نے اپنے آخر ی ویڈیومیں دی شو مسٹ گو آن ڈائیلاگ بولتے ہوئے کہتے ہیں پکچر ابھی باقی ہے ۔میرے جیسے لوگ آکسیجن سپورٹ پر بھی لوگوں کو بچانے کی کوشش کریں گے ۔میں کے کے اگروال بننے سے پہلے ایک ڈاکٹر ہوں ۔اور وہ ٹوئیٹ پر ویڈیو ڈالتے رہے ان کے اسپتال میں بھرتی رہنے کے دوران بھی ان کی ہارٹ کیئر فاو¿نڈیشن آف انڈیا کی ٹیم مسلسل کووڈ 19 پر ویڈیو ڈالتی رہی ۔انہوں نے ہزاروں لوگوں کا علاج کیا ۔ان کے جانے سے میڈیکل سیکٹر کی ایک عظیم شخصیت کا انت ہوگیا ۔بے شک وہ چلے گئے لیکن ان کے ذریعے کئے گئے کام کو کبھی بھلایا نہیں جاسکتا ۔ہم شردھانجلی پیش کرتے ہیں اور اوپر والے سے پرارتھنا کرتے ہیں کہ اس عظیم شخصیت کو اپنے چرنوں میں جگہ دے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!