پرواسی مزدوروں کو مفت سوکھا راشن دیں!

کورونا دور میں مختلف ریاستوں میں لاک ڈاو¿ن کے سبب پرواسی مزدور پھر بے روزگاری اور کھانے کی مشکلات سے دوچار ہیں ۔ان کی ہجرت پر نوٹس لیتے ہوئے سپریم کورٹ نے ریاستوں اور مرکزی حکومت پر گہری ناراضگی جتائی ہے ۔عدالت نے کہا کہ پچھلے سال پراسی مزدوروں کی مدد کیلئے بڑی عدالت نے کئی احکامات دئیے لیکن ان پر تعمیل نہیں ہو پائی ۔ساتھ مرکزی اور دہلی ، ہریانہ اور یوپی حکومتوں کو حکم دیا کہ این سی آر (قومی راجدھانی خطہ )میں پھنسے مزدوروں کو سوکھا راشن دستیاب کرایا جائے ساتھ ہی ان کے لئے کمیونٹی رسوئی شروع کرنے پر بھی غور کریں اس کے لئے مزدوروں سے کوئی شناختی کارڈ بھی نہ مانگا جائے ۔جسٹس اشوک بھوشن اور جسٹس ایم آر شاہ کی بنچ نے کہا کہ جو مزدور گھر واپس لوٹنا چاہیں ، انتظامیہ ان کے لئے ٹرانسپورٹ کا انتظام کرے ۔جسٹس شاہ نے پوچھا کہ پچھلے سال کے حکم پر کیا ہوا ؟ جو مزدور لوٹنا چاہتے تھے یا جا چکے ہیں ان کی تفصیل کہاں ہے ؟ جو نہیں گئے ،ہم اس پر غور کریں گے سالی شیٹر جنرل تشار مہتا :ہم وبا سے لڑرہے ہیں ،ہمیں وبا سے لڑنے دیں ۔پچھلی بار سب بند تھا ۔اس مرتبہ صنعتی یونٹیں اور تعمیراتی کام چل رہے ہیں دو تین کو چھوڑ کر یہ نہیں کہہ سکتے کہ سبھی ریاستیں غیر ذمہ دار ہیں ۔جسٹس بھوشن : این سی آر میں مزدوروں سے چار پانچ گنا کرایہ وصولنے کی باتیں آرہی ہیں ۔مہتا : ہماری اسکیم ہجرت کو بڑھاوا دینے کو نہیں ہے ۔جسٹس شاہ : مزدوروں کی ذہنیت اور خدشات الگ ہوتے ہیں ۔مہتا : یہ عرضی زمینی حالات پر نہیں بلکہ ڈائنگ شکل میں بیٹھ کر بنے ہیں جسٹس شاہ : آپ یہ جانکاری ریکارڈ پر رکھیں کہ پچھلے سال کے حکم پر کیا کیا کیا؟ پرشانت بھوشن پچھلی بار مرکز نے کہا کہ مزدور سڑک پر نہیں ہیں ۔اب کہہ رہے ہیں کہ مزدور فری ٹرین کے چکر میں کام چھوڑ دیں گے ۔جسٹس بھوشن : ہم کسی کو فری جانے کا حکم نہیں دینے جار ہے ہیں مہتا : ریاستوں کو جواب دائر کرنے دیں حالات صاف ہو جائیں گے ۔آکسیجن ، اسپتالوں کے انتظام یا بد انتظامی سے گھری ریاستی حکومتوں کے سوائے کورونا سے لڑنے کے علاوہ کچھ اور نہیں دکھائی دے رہا ہے لیکن دوسرے مسئلے برابر بنے ہوئے ہیں تکلیف دہ یہ ہے کہ جو مسائل گزشتہ برس دیکھے گئے تھے لیکن ویسے ہی مسائل پرواسی مزدوروں کے اس سال بھی دیکھے جار ہے ہیں اچانک لاک ڈاو¿ن کے اعلان پھر پرواسی مزدوروں میں بھک دڑ ، اپنے گاو¿ن جانے کی جلدبازی اس سے یہی ثابت ہو تا ہے کہ پرواسی مزدوروں کویقین نہیں ہو پا رہا ہے ۔کہ ٹھپ کاروبار یا تو بند صنعتوں کے دور میں ان کو کھانے کے لئے پیسے کہاں سے آئیں گے ؟ مکان مالک کو کرایہ کیسے دیں گے ؟ یا تمام ریاستی سرکاروں کی طرف سے کچھ انہیں کچھ کم از کم مدد بھی ملے گی یا نہیں ؟ مسئلہ لمبا کچھ رہا ہے ، اس کے لئے ایک یقینی پالیسی بھی ضروری ہوتی ہے صرف فوری اقدامات سے بات نہیں بنے گی ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟