ہر حالت میں تیسری لہر سے بچوں کو بچانا ضروری !

کورونا کی تیسری لہر سے بچوں کو سب سے زیادہ انفیکشن ہونے کا اندازہ جتایا جا رہا ہے اس کو ذہن میں رکھتے ہوئے دہلی میں بچوں کیلئے درکار آئی سی یو اور وینٹی لیٹر بیڈ کا انتظام کرنا سخت ضروری ہے بچوںکو انفیکشن سے بچانے کیلئے گھر کے سبھی افراد خود کو ویکسین کا ٹیکہ لگوائیں اس سے انفیکشن کے پھیلنے میں روک تھام میں مدد ملے گی یہ دہلی کے الگ الگ اسپتال کے ڈاکٹروں کی رائے ہیں ۔ صفدر جنگ اسپتال کے کمیونٹی میڈیشین ڈیپارٹمینٹ کے چیف ڈاکٹر جگل کشور نے بتایا کہ بچوں کے آئی سی یو اور وینٹی لیٹر بیڈ بڑوں کے مقابلے میں الگ ہوتے ہیں بچوںکو بھرتی کرانے کی ضرورت پڑتی ہے تو اس کے لئے بھی پالیسی تیار کرنی ہوگی وہیں مولانا آزاد میڈیکل کے پروفیسر اور لینسر کمیشن کووڈ انڈیا ٹاسک فورس کے ممبر ڈاکٹر سنیل گرگ نے بتایا کہ اس دوران ٹیچروں کو سمجھانے کی ذمے داری ہوگی ۔ اسے دیکھتے ہوئے دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال نے بد ھوار کو ایمرجنسی میٹنگ بلائی جس میں بچوں کو بچانے کیلئے اسپیشل ٹاسک فورس بنانے کا فیصلہ کیا افسروں کی اس ٹیم پر اسپتال میں بیڈ اور آکسیجن سے لیکر دواو¿ں تک کا انتظام کرنے کی ذمہ داری ہوگی ۔ میٹنگ میں اس بات پر غور کیا گیا کہ تیسری لہر کے دوران زیادہ سے زیادہ کیس آنے کے آثار ہیں افسروں نے ایک تجزیہ کے بنیاد پر بتایا کہ قریب 40ہزار بیڈ کی ضرورت پڑ سکتی ہے ان میں 10ہزار آئی سی یو میں ضرورت پڑے گی وزیر اعلیٰ نے کہا کہ اگر ہم وسیع پیمانے پر بیڈ بڑھائیں گے تو اسی حساب سے مقدار میں آکسیجن کی ضرورت ہوگی آکسیجن کی مانگ بڑھ جاتی ہے تو اسے پورا کیا جاسکے اس کے لئے تیاری کربی پڑے گی اسے دیکھتے ہوئے میٹنگ میں فیصلہ لیا گیا اس کے لئے دہلی سرکار پہلے سے ہی آکسیجن ٹینکر خرید کر رکھے گی بڑی تعداد میں آکسیجن سلینڈر بھی خریدیں جائیں گے تاکہ الگ الگ اسپتالوں میں آکسیجن پہونچانے میں دقت نہ آئے۔ یہ اچھی بات ہے دہلی سرکار نے تیسری لہر میں امکانی طور پر بچوں پر کورونا سے نمٹنے کیلئے پہلے سے ہی تیاری شروع کردی ہے تاکہ مشکل گھڑی میں دقت نہ آپائے۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟