حماس : فلسطینی تنظیم جو اسرائیل کو مٹا دینا چاہتی ہے !
حماس فلسطینی انتہا پسند گروپووں میں سب سے بڑ اگروپ ہے اس کا نام ایک تنظیم اسلامک ریجیمینٹ موو مینٹ کے عربی نام کے پہلے الفاظ سے مل کر بنا ہے اس کی شروعات 1987میں فلسطین کے پہلی بغاوت کے بعد ہوئی ، جب مغربی کنارہ ، غزہ پٹی میں اسرائیلی قبضے کی مخالفت شروع ہوئی تھی اس گروپ کے چارٹر میں لکھا ہے کہ وہ اسرائیل کو تباہ کرنے کیلئے عہد بند ہے حماس کی جب شروعات ہوئی تب اس کے دو مقصد تھے ایک تو اسرائیل کے خلاف ہتھیار اٹھان جس کی ذمہ داری اس کے فوجی گروپ رجیع الدین القسام بر گریڈ پر تھی جس کے علاوہ اس کا دوسرہ گروپ سماج میں بہبودی کام کرتا ہے اس نے 2006میں فلسطینیوں کے علاقے میں ہوئے چناو¿ میں جیت حاصل کی تھی اگلے سال غزہ پٹی میں صدر محمود عبا س کے حریف گروپ فتح کو ہٹا کر وہاں کا اقتدار اپنے ہاتھ میں لے لیا تھا اس کے بعد غزہ کے انتہا پسند اسرائیل کے ساتھ تین لڑائیاں لڑ چکے ہیں ۔ اسرائیل نے مصر کے ساتھ مل کر غزہ پٹی کی گھیرا بندی کی ہوئی ہے تاکہ حماس الگ الگ تھلگ پڑے اوراس پر حملے بند کرنے کا دباو¿ بڑھے حماس ملٹری گروپ کو اسرائیل ، برطانیہ امریکہ یوروپی یونین اور کئی دیگر اور دیش ایک دہشت گرد تنظیم مانتے ہیں حما س کا نام پہلے اعتقادہ کے بعد سب سے اہم فلسطینی گروپ کے طور پر ابھرا ہے جس نے0 190کے دھائی میں اسرائیل اور زیادہ تر فلسطینیوں کی نمائندگی کرنے والے پی ایل او کے درمیان اوسلومیں ہوئے امن معاہدے کی مخالفت کرنا اسرائیل کے کئی آپریشنوں کے باوجود حماس نے فضائی حملے کر کے یہ جتا دیا ہے کہ اس کے پاس امن عمل کو روکنے کی صلاحیت ہے ۔ حماس کے بم خالق یحیٰ عیاس کی 1995دسمبر میں کئے گئے حملے کے جواب میں تنظیم نے 1996فروری اور مارچ میں کئی فدائی بم حملے کیے تھے حماس کے روحانی پیشوا شیخ احمد یاسین کا 2004میں ایک اسرائیل میزائل حملے میں موت ہوگئی تھی 2004مارچ اور اپریل میں حماس کے روحانی پیشوا اور ان کے جانشین عبد العزیز الرنتیشی کو بھی اسرائیل نے مار گرایا تھا اسی سال نومبر میں فتح گروپ کے لیڈر یاسر عرفات کا انتقال ہوگیا تھا پھر فلسطینی اتھارٹی کی کمان محمود عبا س کے ہاتھوں میں آگئی جو حماس کے راکیٹ حملوں سے نقصان ہورہا ہے اسرائیل حماس کو غزہ سے ہونے والے حملوں کیلئے ذمہ دار مانتا ہے ۔ اور وہاں تین بار فوجی ایکشن کر چکا ہے۔ جس کے بعد سرحد پار جا کر 2008کے دسمبر میں اسرائیل فوج نے راکیٹ حملوں کو روکنے کیلئے آپریشن کاسٹ لیڈ چلایا 22دن تک چلی اس لڑائی میں 3سو سے زیادہ اور 13اسرائیل مارے گئے تھے 2014میں جون کے وسط میں ایک بار پھر غزہ سے راکیٹ حملے تیز ہوگئے اس کے جواب میں اسرائیل نے بھی تین بار کاروائی کرتے ہوئے مغربی کنارہ میں حماس کے کئی ممبروں کو پکڑ لیا ۔ پچاس دنوں تک چلی لڑائی میں کم سے کم 2251فلسطینی مارے گئے اسرائیل کی طرف سے 67فوجیوں اور چھ شہریوں کی موت ہوئی 2014کے بعد دونوں فریقین میں مسلسل جھڑپیں ہوتی رہی ہیں مصر اور اقوام متحدہ کی ثالثی سے جنگ بندی ہوتی رہی ہے گھیرا بندی کے دباو¿ کے باوجود حماس نے غزہ میں اپنا اقتدار قائم کئے ہوئے ہے اور وہ اپنے راکیٹ کے ذخیروں کو بڑھاتا اور بناتا جا رہا ہے اسی درمیان غزہ میں رہ رہے 20لاکھ فلسطینوں کی حالت دن بدن مالی طور پر خراب ہو تی جا رہی ہے اور وہاں کی معیشت ایک طرح سے چوپٹ ہوچکی ہے نہ بجلی ہے نہ پانی ہے نہ دوا سبھی ضروی چیزوں کی قلت ہوگئی ہے ۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں