دہلی سرکار یتیم بچوں اور بے سہارہ بزرگوں کو سہارہ بنے گی!

اس کورونا وبا کے قہر سے درجنوں بچے یتیم ہوگئے ہیں ان کے ماں باپ دونوں ہی کورونا کا شکار ہوگئے ہیں اور ان کی پرورش کا مسئلہ کھڑا ہوگیا ہے ان کی دیکھ بھال کون کرے گا کچھ کی تو قریبی رشتے داروں نے ذمہ داری لے لی ہے لیکن درجنوں بچوں کے مستقبل کو لے کر مسئلہ کھڑا ہوگیا ہے دہلی کے کیجریوال سرکار نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ کووڈ سے یتیم ہوئے بچوں کی تعلیم اور زندگی کے گزر بشر کا خرچ اٹھائے گی جس طرح سے خبریں آرہی ہے ان سے یہی اندیشہ پیدا ہوتا ہے کہ ایسے بچوں کی تعداد کافی ہے کسی بھی حساس حکومت اور سماج کی ذمہ داری ہے کہ وہ ایسے بچوں کو مالی دشواری اور عدم تحفظ سے بچائے اگردہلی سرکار ایسا کرتی ہے تو وہ اپنی مکمل ذمہ داری نبھائے گی ا س کا اعلان وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال نے کرتے ہوئے کہا کہ ایسے کئی بچے جن کے ماں باپ دونوں ہی چل بسے ہیں اس لئے ان بچوں کی پڑھائی اور پرور ش کا سارا خرچ دہلی سرکار برداشت کرے گی اس کے علاوہ جن بزرگوں نے اپنے گھر کے لڑکوں کو کھو دیا ہے دہلی سرکار ان کا بھی خیال رکھے گی ۔ انہوں نے ایسے بچوں اور بزرگوں کو ان کے پڑوسیوں اور رشتہ داروں سے اپنا پیار اور ہمدردی جتانے کی اپیل کی ہے ہم ایسے خاندانوں کی مالی مدد کریں گے لیکن ایسے بچوں کو اور بزرگوں کو پیار اور ہمدردی کی ضرورت ہے انہوں نے سبھی پڑوسیوں اور رشتہ داروں سے درخواست کی ہے ان کا خیال رکھنا ایسے کنبوں پر بہت بڑی مصیبت آگئی ہے ۔ دہلی میں دو کروڑ لوگ ہم سب ایک پریوار ہیں اس دکھ کی گھڑی میں ہمیں ایک دوسرے کی مدد کرنی چاہئے کیجریوال نے کہا کہ ہم سبھی کے لئے پچھلے کچھ دن بہت تکلیف دہ گزرے ہیں سبھی کوششوں کے باوجود ہم اپنے کئی دہلی شہریوں کو بچا نہیں پائے اور کئی خاندانوں میں تو ایک سے زیادہ موت ہوئی ہے میں بھگوان سے پرارتھنا کرتا ہے کہ ان سبھی آتماو¿ں کو شانتی دے میں ایسے کئی بچوں کو جانتا ہوں جن کے دونوں ماں باپ چل بسے ہیں میں ایسے بچوں کو کہنا چاہتا ہوں ، میں ان کے دکھ کو سمجھتا ہوں لیکن بچوں آپ چنتا مت کرنا اپنے آپ کو یتیم مت سمجھنا ۔ میں ہوں نا ہم کسی بھی بچے کی پڑھائی بیچ میں نہیں چھوٹنے دیں گے ۔ ایسے کئی بزرگ ہیں جن کے جوان بچے تھے وہ کماتے تھے تب ان کا گھر چلتا ہے اب وہ نہیں رہے میں ایسے سبھی بزرگوں کو کہنا چاہتا ہے آپ کے بچے چلے گئے چنتا مت کرنا ابھی آپ کا یہ بیٹا زندہ ہے ہم کیجریوال اور ان کی سرکار کو اس قدم کے لئے بدھائی دینا چاہتے ہیں ہم امید کرتے ہیں کہ دیگر ریاستیں بھی اپنی سطح پر ایسی عوامی بھلائی کی اسکیموں پر کام کریں ایسی اسکیمیں سرکاروں کو ان کی مشینری کے اختیار ات کو اور اکمزوریوں کو پہچاننے اور بہتر بنانے میں مدد کرسکتے ہیں کووڈ 19میں ہمیں جتا دیا ہے آخر کار یہی کام آتا ہے کہ کسی ریاست میں پبلک سیوائیں کتنی چست ہیں بہت امیر ریاست نے بھی اگر سرکاری سسٹم چست درست نہیں ہے تووہ کسی بھی مشکل کا سامنا نہیں کر سکتی ۔ کووڈ بحران نے خاندانوں کو تانہ بانہ توڑ کر رکھ دیا ہے کئی خاندانوں کو نئے سرے سے اپنی زندگی شروع کرنی ہوگی سرکار اور سماج کو ان مشکل گھڑی میں پورہ پورہ اشتراک کرنا چاہئے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!