کسان ایکتا توڑنا چاہتی ہے سرکار!

نئے زرعی قوانین کو منسوخ کرانے اور ایم ایس پی کی گارنٹی کی مانگ کو لیکر جاری کسان تحریک رکتی نظر نہیں آرہی ہے حکومت کی حکمت عملی لگتی ہے کسانوں میں پھوٹ ڈال کر تحریک کو ختم کرانا چاہتی ہے کسان آندولن کے لیڈروں اور کھاپ چودھریوں نے مرکزی سرکار پر سنگین الزام لگائے ہیں اس کا کہنا ہے کہ مرکزی حکومت پھوٹ ڈال کر آندولن ختم کرانے کی حکمت عملی بنا رہی ہے ۔ کسانوں کی آواز بلندکر رہے کسان لیڈروں کو دھمکانے کی کوشش ہو رہی ہے ۔ اتحاد کا احساس کرانے کے لئے کھاپ چودھری پیر کے روز کھاپوں کے رویتی مرکزی دفتر گاو¿ں سورم (مظفر نگر)میں پنچایت کریں گے ۔ ادھر سخت سردی میں کسان اتوار کو 18ویں دن بھی سندھوں بارڈر اور یوپی کے غازی پور اور چلاّ بارڈر پر ڈٹے رہے ۔ نروال کھاپ بھرت چودھری بابا رنویر سنگھ منڈیر کا کہنا ہے کہ مرکزی حکومت کے اشارے پر مقامی لیڈر کسانوں کی آواز دبانے کی کوشش کر رہے ہیں انہیں کسی نہ کسی معاملے میں پھنسانے کی دھمکی دیکر چپ کرانے کی سازش کی جارہی ہے تاکہ آندولن ختم کیا جاسکے ۔اتر پردیش اور ہریانہ میں کئی کسان لیڈروں کو دھمکانے کی اطلاع مل رہی ہے حالانکہ وہ لوگ ان دھمکیوں کو نظر انداز کر تحریک کو مضبوطی دینے میں لگے ہیں ۔ بھارتی کسان یونین کے قومی ترجمان راکیش ٹیکیت نے کہا کہ زرعی قوانین کو واپس لینے کی مانگ کوسرکار سن نہیں رہی ہے ۔ اور تحریک لمبی ہوتی جارہی ہے ایسے میں اب سرکار کو گولہ لاٹھی دینے کا وقت آگیا ہے کسانوں سے زرعی سازوسامان کو لیکر یوپی گیٹ پہونچنے کی اپیل کی گئی ہے اسی بیچ کسان سرکار سے بات چیت کرنے کو تیار ہیں لیکن بات زرعی قوانین کو واپس لینے پر ہوگی ۔راکیش ٹیکیت نے کہا کہ جو کسان مصروف ہیں یا آنے جانے کی سہولت کے سبب نہیں آپارہے ہیں وہ مقامی سطح پر مظاہر ہ کر رہے ہیں اور سرکار کسان کی ایکتاکو توڑنا چاہتی ہے کسان جان چکا ہے ایک طرف حکمت عملی پر سرکار کام کر رہی ہے وہ ہے تحریک کو صرف پنجاب تک محدود کرنا ہے تاکہ پنجاب کے کسانوں کی تحریک بنا کر اسے الگ تھلگ کردیا جائے ۔ حکمراں پارٹی نے تمام فرنٹل چہروں کی مدد سے اس سمت میں کام شروع کردیا ہے ۔ آر ایس ایس سے جڑے بھارتی کسان مورچہ کے ایک عہدے دار کا کہنا ہے آندولن پنجاب اور دہلی کے آس پاس کا ہے اور اس میں جو اشو اٹھ رہے ہیں وہ پنجاب کے بڑے کسانوں اور آڑتیوں سے وابستہ ہیں ان کا عام کسانوں سے کوئی لینا دینا نہیں ہے ہم یہ ساری حقیقت دوسروں ریاستوں میں لیجاکر وہاں کی کسان یونینوں کی مدد سے ان کے بیچ رکھنے کی کوشش کریں گے ایک سرکاری حکمت عملی ساز کے مطابق اگر ہم یہ اشارہ دینے میں کامیاب ہوتے ہیں کہ زرعی قوانین کو لیکر صرف ایک ریاست میں احتجاج ہورہا ہے تو اس کا مطلب ہے کہ باقی سبھی ریاستوں کے کسانوں کو یہ تسلیم ہے تب ہم ایک ریاست کے لئے قانون کو نہیں بدل سکتے اس کے علاوہ سرکار مسلسل تحریک میں گھس کر غیر کسان عناصر کے اِشو کو اٹھاتے رہیں گے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!