ہائی سکورٹی رجسٹریشن پلیٹ اور کلر کوٹڈ اسٹیکر کیا ہے ؟

دہلی ٹرانسپورٹ محکمہ نے منگل کے روز ایم ایس آر بی جسے ہائی سکورٹی نمبر پلیٹ بھی کہتے ہیں اس کے نا ہونے اور کلر کوٹڈ فیو اسٹیکر کے نا ہونے پر دہلی کی کاروں پر چالان شروع کردیا ہے ۔پہلے دن دو سو سے زیادہ کار مالکوں کا چالان کیا گیا ۔ابھی دہلی میں فی الحال رجسٹرڈ کاروں کے چالان ہو رہے ہیں اور د و پہیا گاڑیوں اور دہلی کی نمبر کی گاڑیوں کو لیکر بھی کچھ وقت کے لئے چھوٹ دی گئی ہے ترمیم موٹر ایکٹ کے مطابق ایم ایس آر پی نا ہونے پر دس ہزار روپے تک کا چالان ہو سکتا ہے جو ابھی 55سو روپے ہے ۔دہلی میں رجسٹرڈ ان گاڑیوں کے لئے یہ ہی چالان رقم طے کی گئی ہے جن پر کلر کوٹڈ فیو ل اسٹیکر نہیں ہوگا ۔دہلی بی جے پی نے لیفٹننٹ گورنر انل بیجل کو خط لکھ کر چھ مہینہ کے لئے چالان کاروائی کو ملتوی کرنے کی مانگ کی ہے دہلی کے ٹرانسپورٹ محکمہ کی اس کاروائی سے گاڑی مالکوں میں گھبراہٹ ہے کیوں کہ ابھی بیس لاکھ دوپہیا اور چالیس لاکھ کاروں کے پاس ایم ایس آر پی نہیں ہے ۔آخر کیا ہے ایم ایس آر پی ؟ حال ہیں میں سڑک ٹرانسپورٹ و نیشنل ہائی وے وزارت نے اپریل 2019سے پہلے خریدی گئی سبھی گاڑیوں پر ہائی سکیورٹی رجسٹریشن پلیٹ کا ہونا ضرور ی کیا تھا اس اسکیم کی شروعات مارچ 2008میں کی گئی تھی اور گاڑیوں کو یہ نمبر پلیٹ لگوانے کے لئے دو سال کا وقت دیا گیا تھا لیکن آج بھی دیش میں ایم ایس آر پی کے بنا دھرللے سے گاڑیاں سڑکوں پر دوڑ رہی ہیں اس کا خاص مقصد گاڑیوں کی چوری اور دھوکے بازی کو بند کرنا ہے اگر ایک گاڑی میں جب یونک ایم ایس آر پی لگائی جاتی ہے تو اس کی اور گاڑی کی جانکاری ایک پختہ تال میل بناتی ہے اور اس کے علاوہ پرانے نمبر پلیٹ میں آرام سے دھوکہ دھڑی ہو سکتی ہے اسے بدلا جاسکتا ہے ۔یہ نمبر پلیٹ صرف دو نان -رییوزایبل لاک سے ہی لگائی جاتی ہے اگر یہ لاک ٹوٹ جاتے ہیں تو صاف ہو جاتا ہے کہ نمبر پلیٹ سے چھیڑ چھاڑ کی گئی ہے اور اس کے ساتھ ہی اس پر کروسیم دھات میں نیلے رنگ کا اشوک چکر کا ہولوگرام ہوتا ہے جو بیس ملی میٹر کی بنیاد کا ہوتا ہے اس پلیٹ کے نیچے کی بائیں طرف دس نمبروں کا خا ص پن نمبر ہوتا جسے لیئر سے بنایا جاتا ہے جو گاڑی کی سکورٹی کو پختہ کر دیتا ہے ۔نمبر پلیٹ پر لکھا گاڑی کا نمبر بھی عام نہیں ہوتا بلکہ وہ ابھرے ہوئے لفظ میں ہوتا ہے ۔45ڈگری کے کون پر دکھائی دینے پر ان کے اوپر انڈین لکھا نظر آتا ہے ایم ایس آرپی اس لئے بھی فائدے مند ہے کیوں کہ کار کا انجن نمبر اور کیسز نمبر اس کے سنٹرلائز ڈیٹا بیس میں سیو رہتا ہے ۔محفوظ رہتا ہے اس ڈیٹا اور دس نمبروں کے پن کے ذریعے کسی چوری ہوئی کار کو پہچانا جاسکتا ہے گاڑی میں کس طرح کا فیول ایندھن استعمال ہوتا ہے اس کا پتہ لگانے کے لئے کلر کوٹڈ فیول اسٹیکر کو دہلی ٹرانسپورٹ محکمہ نے ضروری کر دیا ہے جو گاڑیاں پٹرول یا سی این جی سے چلتی ہیں اس کے لئے نیلا اسٹیکر اور جو ڈیجل سے چلتی ہیں اس کے لئے نارنگی رنگ کا اسٹیکر طے کیا گیاہے اس فیصلے پر عمل کردیاگیا ہے سرکار کو چاہیے کہ پہلے اس کی پبلک سٹی کرے تاکہ گاڑی چلانے والوں کو اس کی جانکاری ہو اچانک لاگو فیصلے سے کار چلانے والوں میں دہشت پھیل گئی ہے ۔ (انل نریندر )

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!