جی ایس ٹی معاوضہ رقم کا بیجا استعمال ہوا!

مرکزی حکومت نے گڈس اینڈ سروس ٹیکس (جی ایس ٹی )سسٹم کے عمل در آمد کے پہلے دو سال میں جی ایس ٹی معاوضہ کی رقم 47272کروڑروپئے کا غلط طریقے سے روک کر قانون کی خلاف ورزی کی ہے سی اے جی کی رپو رٹ میں پتہ چلا ہے کہ سرکار نے جی ایس ٹی معاوضہ ضمنی ٹیکس کا استعمال دیگر مقاصد کے لئے کیا جو جی ایس ٹی نقصان سب ٹیکس قانون کی خلاف ورزی ہے اس رقم کا استعمال ریاستوں کو ہونے والے محصول نقصان کی بھرپائی کے لئے کیا جانا تھا ۔سرکاری کھاتوں پر جاری اپنی آڈٹ رپورٹ میں سی اے جی نے کہا ہے اس رقم کو جی ایس ٹی نقصان سب ٹیکس بھنڈار فنڈ میں ڈالا جانا تھا ۔ سال 2017سے جی ایس ٹی کے نفاذ کے بعد ریاستوں کو ہونے والے محصول نقصان کی بھرپائی کے لئے یہ فنڈ بنایا گیا تھا لیکن سرکار نے ایسا نہیں کیا جو جی ایس ٹی قانون کی خلا ف ورزی ہے سی اے جی نے کہا جی ایس ٹی معاوضہ سب ٹیکس قانون 2017کے تحت ضمنی ٹیکس لگانے کی سہولت ہے جس سے ریاستوں کو جی ایس ٹی کی وجہ سے ہوئے محصول نقصان کی بھرپائی کی جاتی ہے قانون او ر اکاو¿نٹس کاروائی کے تحت اسی برس کے دوران سب ٹیکس کی شکل میں اکٹھا کی گئی رقم کوجی ایس ٹی معاوضہ سب ٹیکس فنڈ میں جمع کرا نا ہوتا ہے یہ جنتا کے کھاتے کا حصہ ہوتاہے ۔ سی اے جی نے بتایا کہ 2017-18میں 62612کروڑ روپئے کی رقم نقصان کی بھرپائی کے لئے سب ٹیکس کی شکل میں اکٹھا کی گئی اس میں سے 56146کروڑ روپئے کی رقم ہی سب ٹیکس فنڈ میں منتقل کی گئی 2017-18میں نقصان کی بھرپائی کے لئے سب ٹیکس فنڈ میں 6466کروڑ روپئے کم منتقل کئے گئے ایس ہی 2018-19میں 40806کروڑ روپئے کی رقم جمع نہیں کی گئی سی اے جی کے مطابق وزارات مالیا ت نے اس کی آڈٹ ریمارکس کو مانا ہے اور کہا ہے کہ فروری 2020میں جس رقم کو اگلے برس ڈال دیا جائے گا ۔ اور پبلک سروس کھاتے میں نہیں ڈالی گئی وزارات خزانہ سے فوری اصلاحتی قدم اٹھانے کو کہا ہے چونکہ اس کے بعد کے برسوں میں رقم کی منتقلی اس برس میں مالی وسائل کے حساب سے نمٹارا کرنا ہوگا اور اس کے لئے پارلیمنٹ کی منظوری لینی ہوگی۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!