زیور بیچ کر وکیلوں کی فیس ادا کررہاہوں !

کسی وقت انل امبانی کا نام بھارت کے بڑے صنعت کاروں میں لیا جاتا تھا اور اب حالت یہ ہے کہ انہیں اپنے وکیلوں کی فیس دینے کے لئے اپنی بیوی کے زیور تک بیچنے پڑرہے ہیں ۔انل امبانی نے خود برطانیہ کی ایک عدالت میں کہا ان کے پاس وکیل کی فیس دینے کے لئے پیسہ نہیں ہیں ۔انہوں نے کہا کہ پریوار اور بیوی ان کا خرچ اٹھا رہے ہیں ۔قرض سے لڑ رہے انل امبانی نے برطانیہ کی عدالت سے کہا کہ وہ ایک بے حد سادہ زندگی جی رہے ہیں صرف ایک کار چلاتے ہیں جنوری سے جون 2020کے درمیان اپنے سبھی زیوروں سے 9.9کروڑروپئے ملے ہیں اب ان کے پاس کوئی قیمتی چیز نہیں بچی ہے جب ان سے ان کی لگزری کاروں کے بیڑے کے بارے میں پوچھا گیا کہ یہ سب میڈیا کے ذریعے افواہیں پھیلائی گئی ہیں ان کے پاس کبھی کوئی عمدہ کار نہیں تھی صرف وہ ایک کار چلا رہے ہیں ۔عدالت نے 22مئی 2020کو انل امبانی کو حکم دیاتھا کہ وہ 3چینی بینکوں کا 5281کروڑ روپئے کا قرض چکائیں او ر بونڈ کی شکل میں 7کروڑ روپئے اداکریں ۔ساتھ ہی انل امبانی نے بتایا ریالائنس انوبیسن میں 1.20کروڑ کے اکویٹو شئیروں کی اب کوئی قیمت نہیں ہے ۔انل امبانی کے ترجمان نے کہا کہ ان کے طرز زندگی بڑھا چڑھا کر پیش کیا گیا ۔اور وہ ان کا خاندان کمپنی کے لئے وقف ہے ۔عدالت نے کریڈٹ کارڈ کے بارے میں جانکاری چاہی تو اس پر ان کی ماں کوکیلا امبانی خرچہ کرتی ہیں ۔کیا ہے تنازعہ اس میں ایک کمپنی کو 92.5کروڑڈالر کے قرض پر شخصی گارنٹی توڑنے سے جڑا ہے امبانی نے ایسی کسی بھی گارنٹی کے لئے اختیاردینے سے انکار کر دیا تھا جس کے بعد برطانیہ کی ہائی کورٹ میں یہ معاملہ شروع ہوا کیوں کہ قرض کی شرطوں میں تنازعہ کو برطانیہ کی عدالت میں سلجھانے کی بات تھی اس نے امبانی سے کہا تھا کہ وہ چین کے تین بینکوں کو جلد سے جلد 71.70کروڑ ڈالر کی رقم کی ادائیگی کریں جس کے بعد انہوں نے اپنی پراپرٹی کی مالیت بتائی تھی ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!