ہوا میں کورونا وائرس پھیلنے کی کوئی رپورٹ نہیں ہے !

ڈبلیو ایچ او نے پیر کو صاف کیا کہ ہوا سے کورونا وائرس کا کوئی معاملہ سامنے نہیں آیا ہے ۔دراصل رپورٹ میں چینی حکام کے حوالے سے بتایا گیا تھا کہ اسپتالوں میں گہری میڈیکل زون (آئی سی یو )میں ہوا میں تیرتے ذرات کے چلتے کورونا پھیلنے کا اندیشہ بڑھ جاتا ہے ۔ڈبلیوایچ او کے تجرباتی ایشیائی یونٹ کی زونل ڈائرکٹر پونم کھیتروال سنگھ نے بتایا فی الحال ہوا کے چلتے کورونا کے سمجھنے کیلئے اعداد شمار کے تجزیے کی زیادہ ضرورت ہے ابھی تک ہمارے تجربوں کے مطابق کورونا زیادہ تر لوگوں کے کھانسنے اور رابطے میں آنے سے پھیلتا ہے ۔یہی وجہ ہے کہ ڈبلیو ایچ او وار بار ہاتھ دھونے اور سانس لینے میں احتیاط برتنے کی صلاح دیتا رہاہے ۔اپنے ہیڈ کوارٹر میں خطاب کرتے ہوئے ادارے کے انفکشن امراض وبا اور کووڈ19-ٹیکلنیکل کی چیف ماریہ وین کیر خوف کے مطابق یہ آپسی انفکشن اور کھانسی سے زیادہ پھیلتا ہے ۔اس سے دور رہیں تو وائرس سے بچیں گے ۔کورونا سے متاثر مریضوں کے علاج میں لگے ہیلتھ ورکروںکو مریضوں کے تھوک ،کھانسی اور بلغم سے بچنے اور احتیاط برتنے کی صلاح دی گئی ہے کونکہ یہ وائرس ایک انسان سے دوسرے انسان میں تیزی سے پھیلتا ہے ۔جب کورونا متاثر کھانس رہا ہویا بلغم نکال رہا ہو اس وقت اس کے آس پاس وائرس پھیل جاتا ہے ایک دن پہلے ہی ایک رپورٹ میں چین کے حوالے سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ کورونا کا انفکشن ہوا کے چلتے ہو سکتا ہے اور یہ ہوا میں آٹھ گھنٹے تک رہ سکتا ہے ایسے میں کہیں جانے سے پہلے ماسک پہننا ضروری ہے لیکن ڈبلیو ایچ او نے اس کی تردید کرتے ہوئے صاف کیا ہوا سے کورونا انکشن پھیلنے کا ابھی تک کوئی معاملہ سامنے نہیںآیا ہے ۔صرف یہ بیمار لوگوں کو کھانسنے اوررابطے میںآنے سے ہوتا ہے ۔ہم تمام لوگوں سے اپیل کرتے ہیں جنہیں کھانسی ہے وہ اس سے دوری بنائے رکھیں اور احتیاط رکھنے سے کورونا جیسے مرض سے جنگ جیت سکتے ہیں ۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!