مشکل میں انتظامیہ -جنتا کا پل ہے اخبار!

کورونا وائرس جیسی وبا کے دوران اخبار ناصرف محفوظ ہے بلکہ آپ کی سلامتی کا خیال رکھتے ہیں۔ یہ افواہوں کے خلاف آپ کے ہاتھ میں ہتھیار کی مانند ہوتے ہیں یہ وقت نہ صرف کوروناکو بھگانے کا ہے بلکہ یہ بھی دیکھنا ہوگا کہ کورونا کے نام پر پیداغلط فہمی ہمیں صحیح معلومات سے دورنہ کر دے وزیر اعظم نریندر مودی نے بھی اخبارات کی سراہناکرتے ہوئے کہا کہ اس وبا کے وقت میں عوام اور انتظامیہ آپس میں ایک پل کاکام کرتے ہیں ۔دنیا کے بڑے ڈاکٹروں اور سائنسدانوں کاکہنا ہے کہ کوئی ایسی واردات نہیں ہوئی جس میں کووڈ 19-کے وائرس کا پھیلاو ¿ اخبار سے ہواہواور دنیا بھر میں کہیں بھی کورونا کے سبب اخبار پڑھنا بند نہیں کیا گیا ۔اگر من میں ذرابھی ڈر بیٹھ جائے تو اس کا کوئی خاتمہ نہیں ہوتا واقف کار بتاتے ہیں کہ اخبار سے کورونا کا ڈر بے وجہ ہے ۔انڈین کانسل آف میڈیکل ریسرچ میں وبا پر تحقیق کے چیف نویدیتا کا صاف کہنا ہے کووڈ19-سانس لینے کی مکینزم کا انفکشن ہے نیوز پیپر کے ذریعے اس کے پھیلنے کا کوئی خطرہ نہیں ہے ۔سرکار کی جانب سے بھی اخبارات کو ضروری چیزوں کے زمرے میں ڈالا گیا ہے ۔آ پ کے حق کی آواز کو اٹھانے میں یہ اخبار ہمیشہ آگے رہا ہے ۔انہیں خاموش کرنے سے مستقبل میں سب کا نقصان ہی ہوگا ۔شوشل میڈیا پر فرضی نیوز سمارعت کے تانے بانے کو خراب کر سکتی ہے ۔کئی قارئین کی شکایت ہے ۔اور ان کا کہنا ہے کہ انہیں صبح اخبار پڑھنے کے چاہیے لیکن ان تک پہونچنے نہیں دیا جا رہا ہے ۔جو لوگ ہاو ¿سنگ سوسائٹی کو چلا رہے ہیں وہ اس دوری کو ختم کرکے جمہوریت کو مضبوط کرنے میں اپنا اہم رول نبھا سکتے ہیں ہم تمام اخبار ہاکروں سے بھی اپیل کرتے ہیں کہ جب ہم اخبار نکالنے کے لیے اپنی جانیں خطرے میں ڈال رہے ہیں وہیں آپ کا ملک کے مفاد میں فرض بنتا ہے کہ آپ ان اخباروں کو اخبار پڑھنے والوں تک پہوچانے میں مدد کریں اگر آ پ اخبارات تقسیم نہیں کریں گے تواس سے جنتا کو نقصان ہوگا ۔آپ مطمئن رہیں کہ اخبارات سے کورونا وائرس کا پھیلاو ¿ نہیں ہوگا ۔ڈبلیو ایچ او کے ڈائرکٹر جنرل ٹی اے گریوسس کاکہنا ہے کہ ہم صرف اس بیماری سے نہیں لڑ رہے ہیں بلکہ ایک ذہنی بیماری سے بھی لڑائی جاری رکھے ہوئے ہیں ۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟