لاک ڈاو ¿ن کی صور ت میں کسان اپنی فصلیں کیسے کاٹے اور ڈھلائی کریں؟

کورونا وائر س پر قابو پانے کے لیے دیش میں لاک ڈاو ¿ن کے حالات اور کئی ریاستوںمیں کرفیو لگائے جانے سے کسانوں کو بھاری نقصان ہونے کا امکان ہے ۔ان نا گذیں حالات کے چلتے دیہات سے شہروں میں غزائیت کی سپلائی متاثر ہونے لگی ہے اور جلد خراب ہونے والی سبزیوں کے دام بھی بڑھنے لگے ہیں جس وقت کورونا وائر س کو لیکر وزیر اعظم نریندر مودی دیش بھر میں لاک ڈاو ¿ن کا اعلان کر رہے تھے تب ہریانہ پنجاب ،یوپی ،بہار اور ہماچل پردیش کے کسان اپنے ذہن میں ایک ہی بات سوچ رہے تھے کہ اب لاک ڈاو ¿ن کے چلتے ان کی فصل کا کیا ہوگا ؟فصل تیار ہے کسی بھی وقت کٹائی شروع ہونے والی تھی اب یہ کیسے کی جائے گی ۔یہ سب تشویش کسانوں کے چہروں پر چھائی ہوئی ہے کسانوں نے بتایا کہ اپریل کے پہلے ہفتہ میں گیہوں کی فصل کی کٹائی شروع ہو جاتی ہے اس مرتبہ پہلے ہی بدلے موسم کی وجہ سے گیہوں کو خاصہ نقصان پہونچاہے اگرا ب وقت پر گیہوں کی کٹائی نہیںہوتی تو پھر کھیت میں ہی فصل خراب ہو جائے گی وقت پر کٹائی نا ہونے سے دانہ خراب ہو سکتاہے اور فصل کھیت میں ہی جھڑ سکتی ہے ۔اس کےساتھ اگر موسم بھی خراب ہو گیا تو پوری فصل کے برباد ہونے کا خطرہ بڑھ جائے گا ۔ہار کی بات کریں تو یوپی کے کسانوں نے کھیت میں آلو بویا ہوا ہے اور کھدائی ہونی ہے یہ کام مزدوروں کے وغیر نہیں ہو سکتا ایسے میںکسان کیا کرے ؟یہ پوزیشن واضح نہیں ہو پائی ہے ۔24مارچ کے درمیانی رات سے لاک ڈاو ¿ن ہونے کے بعد سے پولیس مزدوروں پر بھی سختی کررہی ہے۔ایک جگہ 4مزدور نہیںکام کر سکتے ایسے میں کسانوں کے پا س کیا متبادل ہے یہ بتانے میں وزیر اعظم ناکام رہے ہیں اور کسانوں کے پاس اپنی فصل لینے کے لیے کیا حل ہے ؟تقریباً یہی پوزیشن ہر ریاست میں کسانوں کی ہے اگر فصلیں کٹتی نہیں ،برباد ہو جاتی ہیں تو اس کا بھاری خمیازہ دیش کی عوام کو اٹھانا پڑےگا ۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟