امریکہ کے وار-ٹائم پریسیڈنٹ ڈونالڈ ٹرمپ !

امریکہ جیسے ترقی یافتہ دیش میں کورونا وائرس کا قہر بڑھتا جا رہا ہے ۔اکیلے نیویارک میں ہی 4ہزار سے زیادہ لوگ زد میں آچکے ہیں اور 26کی موت ہو چکی ہے کورونا کے مریضوں کی بڑھتی تعداد کے بعد نیویارک کے مئیر ولڈی ڈھلاسیو نے فوج تعینات کرنے کی مانگ کی ہے اس سے پہلے کیلیفورنیا میں لاک ڈاو ¿ن کا اعلان کر دیا گیا ہے ۔قریب 4کروڑ لوگوں کو گھر پر رہنے کے احکامات دیے گئے ہیں ۔دوکانیں ،پیٹرول پمپ وغیرہ کو چھوٹ دی گئی ہے ریستورانت کوصرف سامان گھر پہوچانے کی منظوری دی گئی ہے۔اگرہم پورے امریکہ کی بات کریں تو جان لیوا وائرس کے معاملے مسلسل بڑھتے جا رہے ہیں ۔اب تک پورے دیش میں 150لوگوں کی موت ہو چکی ہے جبکہ دو امریکی ایم پی سمیت 9ہزار تین سو لوگوں کے متاثر ہونے کی تصدیق ہوئی ہے ۔کورونا وائرس کے بڑھتے قہر کے دوران امریکی صدر ڈونالڈ نے خود کو وار -ٹائم صدر بتاتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ وہ ایمرجنسی اختیارات کا استعمال کر رہے ہیں اور اس کے تحت انہیں پرائیویٹ سیکٹر کی خدمات کا استعمال کرنے کی اجازت مل جائےگی ۔وائر 19کے چلتے ہوئے اموات کا سلسلہ جاری ہے اس لیے میں ڈیفنس پروٹیکشن ایکٹ لاگو کرنے کی اپیل کر رہا ہوں ۔ہمیں اس کی ضرورت پڑھ سکتی ہے ایمرجنسی اختیارات کے ذریعے سے ٹرمپ انتظامیہ کو دیش کے بحران کے وقت میں ضروری سامان تیزی سے پروٹیکشن کرنے کیلئے دیش کے اندر قائم صنعتی سیکٹر کو اپنے کنٹرول میں لینے کی اجازت مل گئی ہے ۔وائٹ ہاو ¿س میں اخبار نویشوں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے اسے چینی وائرس کے خلاف امریکی جنگ قرار دیا ہے چینی وائر س از لائف وار ۔یہ بے حد مشکل صورت حال ہے ٹرمپ نے کہا کورونا وبا کی تباہ کاری اقتصادی مشکل کے اثر کا سامنا کرنے میں شہریوں کی مدد کرنے کیلئے سرکاری خزانے سے سیدھے منتقل کرنے کی ایمرجنسی اسکیم تیار کی ہے اور یہ رقم پانچ سو ارب ڈالر تک منتقل ہو سکتی ہے جو بھارت کے سالانہ جی ڈی پی کے چھٹے حصے کے برابر ہے اگر اس رقم کو سبھی امریکی شہریوں میں برابر طور سے بانٹ دیا جائے تو سبھی 33کروڑ لوگوں کو ایک ایک لاکھ سے زیادہ روپے ملیں گے ۔ٹرمپ نے کہا کہ ابھی اس بارے میں قطعی فیصلہ نہیں لیا گیا ہے لیکن کئی اخباری رپورٹوں میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ان کے انتظامیہ نے اس سلسلے میں ایک تجویز امریکی کانگریس کو بھیجی ہے اور تجویز میں 33کروڑ امریکیوں کو سیدھے پیسہ منتقلی اسکیم کے لیے 250-250ارب ڈالر کی دو قسطوں میں ہونی چاہیے ۔پہلے اپریلی کی شروعات میں دوسرے مئی کے درمیان میںدی جائے سنگین اقتصادی بحران کے وقت میں امریکی شہریوں کو اس طرح کی مدد دی جاتی رہی ہے لیکن اس بار کی تجویز کافی بڑی ہے اس لیے دنیاکا کوئی دیش اس کا مقابلہ نہیں کر سکتا ۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟