اپنی زندگی خطرے میں ڈال بچا رہے ہیں دوسروں کی جان!

دیش بھر میں کورونا وائرس کے خطرے کے درمیان ڈاکٹر اپنی جان خطرے میںڈال کر کورونا متاثرین کا علاج کر رہے ہیں اس مشکل گھڑی میں انہیں بھگوان کا درجہ دیں تو بہتر ہوگا ۔ڈاکٹروں کاکہنا ہے کہ وہ ان دنوں بغیر چھٹی 16سے 20گھنٹے تک مریضوں کے علاج میں گلے ہیں تاکہ مریض ٹھیک ہوکر جا سکیں آر ایم ایل کے سینئر ڈاکٹر پون کمار نے بتایاکہ حال ہی میں وہ دن رات کورونا مریضوں کے علاج میں مصروف ہیں ان کے ساتھ کئی ڈاکٹر میڈیکل اسٹوڈینٹ اور نرسوں کی ٹیمیں کام میں لگی ہیں مریضوں سے سیدھے طور پر ڈاکٹر رابطے میں آتے ہیں جو کہ اپنے آپ میں خطرناک ہے مگر ڈاکٹراپنی جان خطرے میں ڈال کر مریضوں کی زندگی بچانے میں لگے ہیں وہیں ائیر پورٹ پر آنے والے کورونا متاثرہ سیدھے رابطے میں آکر جانچ کرنے والے نرسنگ افسر یشونت شرما کہتے ہیں کہ وہ بیرون ملک سے آنے والے مسافروں کی برابر جانچ کر رہے ہیں اور ائیر پورٹ پہ 16سے20گھنٹے ڈیوٹی کر رہے ہیں اور اپنی جان ہتھیلی پر رکھ کر اپنا فرض نبھا رہے ہیں اور پورااسٹاف ہائی رسک زون میں رہ کراپنا فرض نبھا رہے ہیں جوکہ بہت خطرناک ہے لیکن لوگوں کی جان بچانا اس سے اوپر ہے ۔ڈاکٹر یشونت کا کہنا ہے کہ ہوائی اڈے پر اترنے والے غیر ملکی مسافروں کی تعداد150تک ہوتی ہے ایسے میں کئی مرتبہ جانچ کے دوران انتظار کرنا پڑتا ہے ۔جس کے چلتے نرسنگ اسٹاف پر وہ غصہ دکھاتے ہیں اسٹاف کو کافی لوگوں کے غصہ کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔شاید وزیر اعظم نریندر مودی نے دیش کے نام اپنے خطاب میں نرسوں اور ڈاکٹروں پر غصہ جیسے واقعات کا خاص ذکر کیا ہے ۔انہوں نے بہادر ڈاکٹروں کو خاص طور سے شکریہ ادا کیا ۔جب ہم بھارت کے ہیلتھ ورکروں کو یاد کرتے ہیں تو اس وقت کورونا سے لڑتے ہوئے ان تمام ڈاکٹروں اور ہیلتھ ملازمین کی بھی امداد یاد کریں جو بھارت کے نہیں ہیں ۔اٹلی میں کورونا کا علاج کرتے ہوئے 13ڈاکٹروں کی موت ہو گئی ہے اور 2629بھی اسٹاف متاثر ہوا ہے وہ بھی اپنی زندگی اور موت کی لڑائی لڑ رہے ہیں ۔57سالہ ڈاکٹر یورشیلے نتالی کی کورونا سے موت ہوگئی وہ کورونا شہر میں فرنٹ لائن پر متاثرہ مریضوں کا علاج کر رہے تھے اور یہ یہیں سے اٹلی کی وبا کی شکل میں پھیلنا شروع ہوا تھا ۔ڈاکٹر نتالی نے شکایت بھی کی تھی کہ ان کے پاس دستانے نہیں ہیں اس کے بعد انہیں وائرس نے پکڑلیا ساتھی ڈاکٹر انہیں وینٹی لیٹر پر رکھنا چاہتے تھے مگر انہوں نے دوسرے مریضوں کا حق چھیننا صحیح نہیں سمجھا انہیں علاج ملنے میں دیری ہوگئی اور وہ نہیں رہے ان کی اہلیہ نرس ہے اور ان کے بچے بھی ہیں ۔کناڈا کے ڈاکٹر ایلن کوتھئیل ایک وینٹی لیٹر سے 9مریضوں کا علاج کر رہے ہیں ان کے اس کام کی ہر جگہ تعریف ہو رہی ہے انہوں نے اس مشین کا موت کاویڈیو دیکھنے کے بعد خود کو ہی بنایا ہے ۔پاکستان کے مقبوضہ کشمیر کے گلگت خطہ میں 26سالہ ایک ڈاکٹر کی کووڈ19کے مریضوں کا علاج کرتے وقت کورونا وائرس کی ضدمیںآنے سے موت ہو گئی ۔دیش میں اس وائرس سے کسی ڈاکٹر کی موت کا یہ پہلا معاملہ ہے ۔حکام نے بتایا کہ اسامہ ریاض حال میں ایران اور عراق سے لوٹے مریضوں کا علاج کر رہے تھے ۔پاکستا ن کی سرحدیں کورونا وائرس سے بری طرح سے متاثر ہوئے ایران اور چین سے لگتی ہیں ۔پاکستان میں اب تک 5لوگوں کی موت ہو چکی ہے اور تقریباً 800لوگ اس کی ضدمیں آچکے ہیں ۔چین میں کئی ڈاکٹراور نرسوں کی موت ہوئی ہے ۔چین ڈاکٹر وین لی کویور کو نا بھولیں ووہان میڈیکل ہاسپٹل کے ڈاکٹر کے لی نے 30دسمبر کو ہی ساتھی ڈاکٹروں کو بتایا تھا کہ کورونا وائر س ہے اور خطرناک ہو سکتاہے لیکن ان کی بات پر کسی نے توجہ نہیں دی الٹا متاثرہ کو اذیت دی گئی۔بہت سے ڈاکٹر اٹلی اور دیگر دیشوں میں وائرس سے متاثر ہوکر بھی علاج کررہے ہیں ۔بھارت میں راجستھا ن کے تین ڈاکٹروں کو کورونا وائر س ہوگیا ہے ۔وہیں لکھنو ¿ کے کنگ جارج میڈیکل کالج کے جونیر رایزیڈنٹ ڈاکٹر کو وائرس ہوگیا ہے اور کرناٹک کے ڈاکٹر بھی زد میں آچکے ہیں ان کے خاندان کو کوارن ٹائن ٹیم میں رکھا گیا ہے ۔ہم یاد کرتے وقت تھوڑی محنت کریں اور پتہ کریں دنیا بھر میں ڈاکٹر اور ہسپتال کے اسٹاف اس خطرے سے کیسے مقابلہ کررہے ہیں اپنے ڈاکٹروں کی حفاظت کی فکر کریں اور آواز اٹھائیں ۔آج بھی اور بعد میں بھی بھارت کے ڈاکٹر او ر صحت ملازمین پوری طرح سے بچاو ¿ ساز و اسامان سے آراستہ نہیں ہیں وہ ڈیوٹی پر جانے کیلئے تیار ہیں مگرفوجی کو بغیر بندوق کے سرحد پر بھیجنا محض فرض نہیں ہوتا بھارت میں بھی اس کی دشواریوں کو سمجھیں امید کی جاتی ہے جو کمیاں ہیں وہ جلد دور ہوں گی اور ہمارے ڈاکٹروںاور دیگرہیلتھ ملازمین کو کوروناوائرس کے لیے ضروری سامان ملنا چاہئے ۔بھارت کے سرکاری اسپتالوں میں زیادہ تر ملازم ٹھیکے پر رکھے گیے ہیں چاہے اس میں ایمبولنس ہو یا دیگر اسٹاف انہیں مناسب تنخواہ نہیں ملتی اسپتالوں میں وینٹی لیٹروں کی بھاری کمی ہے اس میں بھارت ہی نہیں دنیا کے ڈاکٹروں و ہیلتھ ملازمین کو سلام کرتا ہوں اس کورونا کی قہر میں ڈاکٹر فرشتوں سے کم نہیں ہیں (جے ہند)
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟