بے مثال رہا جنتا کرفیو! ہوئی تاریخ رقم

وزیر اعظم نریندر مودی کی اپیل پر اتوار کو پورے ملک نے برسوں بعد ایک بار پھر اتحاد کا مظاہرہ کیا اورجنتا کرفیو کی اپیل کا ملک میں وسیع اثر دکھائی دیا ۔کورونا وائرس کا پھیلاﺅ روکنے کی کوشش کے طور پر لوگوں نے ایک دوسرے سے دوری بنائے رکھنے کی پہل کی اور اپنے گھروں میں رہے۔شہروں دیہات و قصبات میں بھی لوگوں نے ایسا ہی کیا اور انہیں وائرس کے خلاف پہلی کامیابی ملی ۔ضروری چیزوں یا خدمات سے وابستہ اداروں کو چھوڑ کر سبھی بازار ادارے بند رہے ملک بھر میں سڑکیں کم و بیش سنسان وہیں ،کچھ بسیں چلتیں نظر آئیں حتیٰ کہ یومیہ سبزی بیچنے والے ٹھیلے بھی نہیں دکھائی دیئے ۔پولس والوں نے کام پر جانے والے لوگوں کو پھول پیش کئے اور واپس گھر بھیج دیا ۔پولس بہت متحد رہی اور شام پانچ بجے ٹھیک دہلی والوں نے 22مارچ کو جگہ جگہ اپنی بالکنیوں اور چھتوں پر کھڑے ہو کر تالیاں بجائیں اور گھنٹیاں بجائیں وغیرہ وغیرہ اور ان لوگوں کاشکریہ ادا کیا جو وائرس کے خلاف جنگ چھیڑے ہوئے ہیں ۔لوگوں نے اس طرح کر کے یہ منظر پیش کیا کہ وائرس کے خلاف متحد ہوکر کسی بھی چیلینج کا مقابلہ کر سکتے ہیں۔وزیراعظم نے ٹیوٹ کیا تھا کہ جنتا کرفیورات 9بجے ختم ہو سکتا ہے لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ ہم جشن منانا شروع کر دیں اور انہوں نے کہا کہ خود سے لگائے گئے کرفیوکو کامیابی نہیں مانا جانا چاہئے کیونکہ ابھی تو لڑائی کی شروعات ہے ۔آج دیش واسیوں نے ثابت کر دیا ہے کہ کسی بھی چنوتی کا مقابلہ کر سکتے ہیں ۔انہوں نے جنتا کرفیو کو کامیاب بنانے میں دیش واسیوں کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ یہ تال میل ایک شاندار مثال ہے لیکن ساتھ ہی اس خطرناک بیماری کے خلاف لمبی لڑائی میں کامیابی کی شروعات کا بھی آغاز ہے اسی ازم کے ساتھ ایک لمبی لڑائی کے لئے بندھنوںمیں باندھ لیں۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟