گاندھی اور گوڈسے ایک ساتھ نہیں چل سکتے

الگ الگ چناﺅ میں علیحدہ پالیسیوں والی پارٹیوں کےلئے لبھاﺅنے نعرے گھڑنے والے چناﺅی منتظم پرشانت کشور کی بہا رکے وزیر اعلیٰ نتیش کمار سے ٹھن گئی ہے جے ڈی یو سے نکل جانے کے 20دن کے بعد پرشانت کشور نے جے ڈی یو اور وزیر اعلیٰ نتیش کمار کو پتا چلےّ مانا پھر فوراََ بعد ہی ان کو بھاجپا کا پچھل پنگو کہہ دیا ۔پی کے نے نتیش کمار پر منگلوار کو طنز کرتے ہوئے کہا کہ بابائے قوم مہاتما گاندھی کے اپدیشوں کی بات کرنے والے نتیش کمار ناتھو رام گوڈسے کی آئیڈیالوجی سے اتفاق رکھنے والے لوگوں کے نظریے سے متفق لوگوں کے ساتھ کیسے کھڑے ہو سکتے ہیں؟پرشانت نے پٹنہ میں اخبار نویسیوں سے بات چیت میں تسلیم کیا کہ وہ نتیش کو کئی معنوں میں پتا تلیے ہی مانتے ہیں ۔جے ڈی یو میں شامل کرنے او رپھر پارٹی سے نکالے جانے کا نتیش نے جو فیصلہ لیا ہے وہ اس کو دل سے تسلیم کرتے ہیں ۔اور ان کے تئیں احترام آگے بھی بنا رہے گا ۔جے ڈی یو چیف کے ساتھ اپنے اختلافات کا ذکر کرتے ہوئے پی کے نے کہا کہ نتیش سے جب بھی باتیں ہوا کرتی تھیں وہ یہ کہتے تھے کہ مہاتما گاندھی ،جے پرکاش نارائن اور رام منوہر لوہیا کی بتائی گئی باتوں کو نہیں چھوڑ سکتے ۔میرے من میں یہ مشکل رہی ہے کہ آپ جب پورے بہار میں گاندھی جی کے بتائے راستے کو لے کر شلا پٹ لگا رہے ہیں اور یہاں کے بنیوں کو گاندھی کی باتوں سے واقف کرا رہے ہیں ۔اسی وقت گوڈسے کے ساتھ کھڑے ہوئے لوگ بھگوا نظریے کو رضامندی دینے والوں کے ساتھ کیسے کھڑے ہو سکتے ہیں ؟دونوں باتیں ایک ساتھ نہیں ہو سکتیں ۔انہوںنے نتیش کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر آپ بھاجپا کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں تو اس میں ہمیں دقت نہیں ہے ۔لیکن اختلاف کا پہلا موضوع ہے کہ گاندھی اور گوڈسے ساتھ نہیں چل سکتے ۔پارٹی کے نیتا کے طور پر آپ کو بتاناپڑے گا کہ ہم کس طرف کھڑے ہیں دوسرے اختلافات کی وجہ نتیش کے این ڈی اے میں جگہ کو لے کر ہے ۔بھاجپا کے ساتھ نتیش کا تعلق پچھلے 15برسوں سے ہے ۔لیکن 2004میں این ڈی اے میں ان کا جو مقام کا اس میں آج زمین آسمان کا فرق ہے ۔نتیش کو بہا رکی شان قرار دیتے ہوئے پی کے نے کہا کہ آج 16ایم پی والی پارٹی کے نیتا کو گجرات کو کوئی نیتا (امت شاہ)یہ بتاتے ہیں کہ آپ این ڈی اے ہی کے بہار میں نیتا بنے رہیں گے تو انہیں یہ بات اچھی نہیں لگتی ۔بہار کے وزیر اعلیٰ یہاں کے دس کروڑ لوگوں کے نیتا ہیں اور ان کی عزت اور شان بان ہے ۔وہ کوئی مینجر نہیں کہ کسی بھی پارٹی کا نیتا انہیں ڈپویٹ کرئے کہ یہ ہمارے نیتا ہوں گے لیکن حق صرف او صرف بہار کی جنتا کا ہے ۔انہوںنے سوال کیا کہ اتحادی دو سیٹ زیادہ پانے یا وزیر اعلیٰ کے عہدے پر بنے رہنے کے لئے ہے ۔نتیش کو کسی اتحاد کی ضرورت نہیں اب لوگ یہ جاننا چاہتے ہیں کہ اگلے دس سال میں آپ بہار کے لئے کیا کریں گے ؟لالو کے عہد کے مقابلے میں بہار کہاں کھڑا ہے؟پرشانت کشور نے پہلی بار نتیش کی پالیسوں اور ان کی سرکار کے کام کاج پر کھلے طور پر رائے زنی کی تو جے ڈی یو کے بڑے لیڈرو ں نے ان پر زوردار طریقے سے نکتہ چینی کی جے ڈی یو اور بھاجپا کی ریلی میں ایم پی آر پی سنگھ نے کہا کہ زمین پر کسی کی اوقات نہیں کہ جو نتیش کمار کو پچھل پنگو بنا سکے ۔ایسے کسی ایرے غیرے نتھو خیرے سے نتیش کو سرٹیفکٹ لینے کی ضرورت نہیں ہے ہماری پارٹی گاندھی اور لوہیا جے پی اور امبیڈکر کے اصولوں پر چلتی ہے ۔بہار کسی بھی میدان میں پسماندہ نہیں ہے جنتا جانتی ہے نتیش کمار نے بہار کے لئے کتنا کام کیا ہے ؟حد تو یہ ہے اخلاقیت کے خلا ف ہے یہ کون سا طریقہ ہوا کہ کوئی صرف اپنی آسانی سے سب کچھ کرے جس میں اسے فائدہ نظر آئے اور اس کا ہو لے اور جب کہیں زیادہ گنجائش نہ لگے تو پہلے والے کو بے وجہ کٹگھرے میں کھڑا کر دے ؟بہار کے نائب وزیر اعلیٰ اور سینئر بھاجپا لیڈر سشیل کمار مودی نے کہا جو شخص(پرشانت کشو)2014میں نریندر مودی کی جیت کے لے کام کرنے کا ڈنکا پیٹ چکا ہو اسے بتانا چاہیے تب مودی گوڈسے والے کیوں نہیں لگے؟پچھلے ڈھائی سال سے نتیش کمار بھاجپا کے ساتھ ہیں ۔لیکن چناﺅ سے آٹھ مہینے پہلے وہ گوڈسے وادی کیوں لگنے لگے ۔عجیب پاکھنڈ ہے کہ کوئی کسی کو پتا تلّے بتائے اور پتا کے لئے پچھل پنگو جیسا گھٹیا لفظ چنے ۔یہ ایونٹ مینجمنٹ کرنے والوں کے اپنی لائن نہیں ہوتی لیکن وہ اپنے اسونسر کی آئیڈا لوجی اور زبان کو فوراََ اپنانے میں ماہر ہوتے ہیں پی کے نے صاف کیا کہ وہ کوئی سیاسی پارٹی نہیں بنائیں گے او ربہار کے نام سے کسے کمپین شروع کرنے کا اعلان کیا ہے اس دورے کے دوران اگلے سو دن تک وہ ایک کروڑ سے زیادہ نوجوانوں سے ملیں گے جو بہار میں نئی قیادت پر یقین رکھتے ہیں ۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!