پی ایم مودی پوچھیں گے -کیم چھو ٹرمپ

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اس مہینے کی 24,25تاریخ کو اپنے دو روزہ دورے پر بھارت تشریف لا رہے ہیں ۔ٹرمپ کے خیر مقدم میں کوئی کمی نہ رہ جائے اس لئے پیسہ پانی کی طرح بہایا جا رہا ہے اپنے بھارت دورے پر ٹرمپ محض تین گھنٹے کے لئے احمد آباد آئیں گے مگران کے یہ تین گھنٹے گجرات انتظامیہ کو کافی مہنگے پڑ رہے ہیں ۔ایک اندازے کے مطابق تین گھنٹے کے ٹرمپ دورے کے لئے گجرات انتظامیہ کو 100کروڑ روپئے تک کی رقم خرچ کرنی پڑ رہی ہے یعنی ایک منٹ میں قریب 55لاکھ روپئے ۔کرکٹ اسٹیڈیم سے لوٹنے کے لئے ائیر پورٹ تک خاص طور سے بنائی جا رہی ڈیڑھ کلو میٹر لمبی سڑک پر ہی قریب ساٹھ کروڑ روپئے خرچ ہوئے ہیں اس روٹ اور جگہ کو خوبصورت بنانے کے لئے آٹھ کروڑ روپئے کا بجٹ رکھا گیا ہے ۔راستے میں جتنی جھگیاں آرہی ہیں ان کے ساتھ ساتھ اونچی دیوایں بنائی جا رہی ہیں تاکہ ٹرمپ بھارت کی یہ تصویر نہ دیکھ سکیں یہ دورہ صدر ٹرمپ اور وزیر اعظم نریندر مودی دونوں کے لئے خاص اہمیت رکھتا ہے ۔امریکی کانگریس کے ایوان بالا سنٹ کے ذریعہ مقدمہ چلانے کی کارروائی سے بچنے میں کامیاب ہونے کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ کو اس برس صدارتی چناﺅ کا سامنا کرنا ہے امریکہ کی اب تک کی جمہوری تاریخ میں یہ پہلی بار ہو رہا ہے کہ مقدمہ کے کارروائی سے بچنے کے بعد کوئی بھی صدر دوبارہ اس عہدے کے لئے چناﺅ لڑنے جا رہا ہے ۔ظاہر ہے کہ اپوزیشن ڈیموکریٹک پارٹی نے ٹرمپ کے خلاف کرپشن کے جو ثبوت اکھٹے کئے ہیں وہ سبھی چناﺅ مہم کے دوران اُٹھاے جائیں گے جن کا سامنا ٹرمپ کو کرنا پڑئے گا امریکہ میں ہندوستانی نژاد امریکیوں کی تعداد کافی ہے ۔اس دورے سے وہ اپنی راغب کرنا چاہیں گے ۔خیال رہے کہ نریند مودی جب حال ہی میں امریکہ گئے تھے تو اپنی ایک عظیم الشان ریلی میں انہوںنے بھی ٹرمپ کے لے ہندوستانیوں سے ووٹ کی اپیل کی تھی وزیر اعظم نریندر مودی کے لئے حالیہ وقت زیادہ بہتر نہیں رہا ۔سی اے اے اور این آر سی کے خلاف بنا ماحول انہیں ضرور ستا رہا ہوگا ۔رہی سہی کسر دہلی اسمبلی چناﺅ نتائج نے پوری کر دی جہاں ساری طاقت لگانے کے باوجود بھاجپا کیجرویوال کی عام آدمی پارٹی سے ہار گئی بھاجپا میں چناﺅ وزیر اعظم مودی کے چہرے پر لڑا گیا تھا ۔اس بات کا امکان کم ہی نظر آرہا ہے کہ ٹرمپ کے دورہ بھارت سے سی اے اے تحریک مدھم پڑ جائے گی ۔اس بات سے بھی انکا ر نہیں کیا جا سکتا کہ ٹرمپ کے دورے کے دوران تمام دنیا کی توجہ ان کے بھارت دورے پر لگی ہوگی اس کا فائدہ اُٹھاتے ہوئے تحریک اور تیز ہو جائے اس لئے ٹرمپ اور مودی دونوں اس دورے کو ایک موقعہ میں بدلنے کی بھر پور کوشش کریں گے وزیر اعظم مودی پچھلے برس امریکہ کے شہر ہوسٹن میں ہوئے ہاﺅڈی مودی کے کجرات ایڈیشن کیم چھو مسٹر پرسیڈینٹ پیش کرنے کی کوشش میں ہیں ۔پچھلے چھ مہینے بھارت میں سفارتی سطح پر اتھل پتھل ہو رہی ہے ۔پہلے جموں و کشمیر سے آرٹیکل 370کو بے اثر کا کرنے کا معاملہ ہو یا بعد میں شہریت ترمیم قانون ،پاکستان سمیت کچھ دیشوں نے اس کو بین الا اقوامی رنگ دینے کی کوشش کی زیادہ تر دیشوں نے جہاں دونوں ہی مسئلوں کو بھارت کا اندرونی معاملہ بتایا وہیں ٹرمپ کا رخ الجھن بھرا رہا ۔ٹرمپ کئی بار ثالثی کی تجویز رکھ چکے ہیں ایسے میں بھارت میں ٹرمپ کے دورے سے اس معاملے کا مستقل حل نکالنا چاہے گا ساتھ ہی ٹرمپ اگر پاکستان نہیں جاتے ہیں تو یہ بھی بڑا پیغام ہوگا ٹرمپ کے دورے کے درمیان دونوں ملکوں کے ٹریڈ معاہدے پر مہر لگنے کا امکان جتایا گیا تھا لیکن تازہ اطلاع کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے صاف کہہ دیا ہے کہ ان کے دورے میں کوئی ٹریڈ سمجھوتہ نہیں ہوگا۔اس سے بھارت کے معاشیاتی حلقوں میں مایوسی ضرور چھا گئی ہے ۔چونکہ مندی کے دور سے گزر رہی ہندوستانی معیشت کو تجارتی سمجھوتے سے سنجیونی مل سکتی تھی ۔دراصل بھارت اس ڈیل میں امریکہ کا کچھ خاص رعایتوں کی مانگ کر رہا ہے ۔بھارت نے میک ان انڈیا کا حوالہ دیتے ہوئے معاہدے سے انکار کر دیا ہے۔اس کے علاوہ بھارت امریکہ سے دوبارہ سے خصوصی درجہ بحال کرنے کی بھی مانگ کر رہا ہے کیونکہ دورہ بھارت پر پاکستان کی نگاہیں بھی لگی ہیں کشمیر کو لے کر وہ پہلے سے ہی پریشان ہے ۔ٹرمپ کشمیر میں ثالثی اور مدد کے شگوفے چھوڑتے رہتے ہیں جو بھارت کا اکثر ناگوار گزرے ہیں ایسے میںیہ دیکھنے کی بات ہے کہ ٹرمپ کے اس دورے سے بھارت کو کتنا اور کیا فائدہ حاصل ہوتا ہے ؟

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟