حافظ سعید کی سزا ،دباﺅ میں اُٹھایا گیا فیصلہ

لاہو ر کی دہشتگردی مخالف کورٹ کے ذریعے جماعت الدعوہ کے سرغنہ حافظ سعید اور اس کے قریبی کو ساڑھے پانچ سال کی دو سزاﺅں سے اتنا تو ثابت ہوہی گیا ہے کہ بین الاقوامی دباﺅ کا اثر پاکستان کی عمران خان سرکار پر ہے ۔نہیں تو اس کا مقدمہ اس سے پہلے کبھی بھی ٹھیک طریقے سے نہیں چلایا گیا ۔پاکستان کی دہشتگردی مخالف عدالت (اے ٹی ایم)نے سعید اور اس کے قریبی اقبال کو دہشتگردی میں مالی مدد کے دو معاملوں میں ساڑھے پانچ سال کی قید کی سزا سنائی ۔دونوں سز ا ایک ساتھ چلیں گی ۔پہلی نظر میں ایسا لگتا ہے کہ پاکستان نے اس معاملہ میں سختی دکھائی ہے ،لیکن اس کے پس منظر پر اگر نگاہ ڈالیں تو فی الحال یہ صرف رسم ہی پورا کرنا دکھائی دیتا ہے ۔اب تک جماعت الدعوہ کے چیف حافظ سعید کی کار گزاریاں جگ ظاہر ہونے کے باوجود پاکستان نے اس کے خلاف کوئی کارروائی کرنے کو لے کر جس طرح کا ٹال مٹول والا رویہ دکھایا تھا اس سے تو نہیں لگتا تھا کہ اسے بچانے کی کوشش اعلیٰ سطح سے کی جا رہی تھی ۔لیکن یہ تبھی تب ممکن تھا جب تک کہ پاکستان کے اس رخ کا اثر اُس کے خلاف بننے والے عالمی ماحول اور اُس سے ہونے والے بڑے نقصان کی شکل میں اس کے سامنے نہیں آرہا تھا ۔ظاہر ہے کہ جب اس کی شروعات ہو گئی تب جا کر پاکستان کو شاید اس معاملے کی اہمیت کا اندازہ ہوا ،چونکہ عدالت نے سعید کی دہشتگردی کے مالی مدد معاملے میں اس کے خلاف چل رہے معاملوں کو ایک ساتھ جوڑنے کی اپیل بھی قبول کر لی اس لئے آنے والے وقت میں اُس کو اور سزا بھی مل سکتی ہے ۔اس کے خلاف دہشتگردی کو مالی مدد کو لے کر کل 23مقدمے درج ہیں ۔دو میں سزا کے بعد اس کے خلاف اب بھی 21معاملہ قائم ہیں ۔ہمارے لئے یہ زیادہ راحت کی بات اس لئے نہیں ہے کہ سنسد حملہ سے لے کر 2006کے ممبئی سبربن ریلوں پر اور پھر 26نومبر2008کو سب سے بھیانک ممبئی حملے کو لے کر پاکستان کی یہی اے ٹی ایس ٹال مٹول کا رویہ اپناتی رہی ہے ۔اسے اقوام متحدہ کے ذریعہ دہشتگرد قرار دیا جا چکا ہے ۔امریکہ نے اس پر ایک کروڑ ڈالر کا انعام رکھا ہے ،تو اس کے دہشتگرد ہونے میں دنیا کو کوئی شک نہیں تھا لیکن پاکستان میں اسے پوری عزت اور سرکشا مل رہی تھی ۔لگتا ہے کہ ایف اے ٹی ایف کے ذریعہ اسے بلیک لسٹ کئے جانے کے اندیشے میں پاکستان کو مجبور کر دیا کہ وہ کچھ کارروائی کر کے دکھائے ۔لشکر طیبہ کے بانی حافظ سعید کو جیل بھیجے کا فیصلہ کتنا اثر دار ہوتا ہے یہ تو وقت ہی بتائے گا کیونکہ یہ فیصلہ پاکستان کی زمین پر سرگرم آتنکوادی نیٹ ورک کے خلاف اسلام آباد کی کارروائی کو عالمی نگرانی ادارے کے ذریعے جانچ کئے جانے سے محض کچھ دن پہلے آیا ہے ۔یہ فیصلہ پیرس میں ہونے والی بیٹھک سے محض چار دن پہلے آیا ہے ۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟